• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

چھوٹا کاروبار امدادی پیکج: 'تاجروں کے 3 ماہ کے بجلی کے بل حکومت ادا کرے گی'

شائع April 27, 2020
وفاقی وزیر صنعت کے مطابق گزشتہ برس کے 3 ماہ بجلی کے بل کے مجموعی حجم کے برابر رقم بل میں شامل کی جائے گی  —فوٹو: ڈان نیوز
وفاقی وزیر صنعت کے مطابق گزشتہ برس کے 3 ماہ بجلی کے بل کے مجموعی حجم کے برابر رقم بل میں شامل کی جائے گی —فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی حکومت نے کورونا وائرس کے باعث نافذ لاک ڈاؤن سے متاثر ہونے والے چھوٹے تاجروں کے لیے 50 ارب روپے کے وزیراعظم چھوٹا کاروبار امدادی پیکج جبکہ ملازمت سے نکالے جانے والے افراد اور یومیہ اجرت پر کام کرنے والے مزدوروں کے لیے 75 ارب روپے کے پیکج کا اعلان کردیا۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر صنعت حماد اظہر نے کہا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) نے ایک اور اہم پیکج کی منظوری دی ہے جس سے پورے پاکستان میں 35 لاکھ کاروبار مستفید ہوں گے، اس پروگرام کا نام وزیراعظم کا چھوٹا کاروبار امدادی پیکج ہے۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ مذکورہ پیکج کا بنیادی نکتہ یہ ہے کہ ہم چاہتے ہیں کہ چھوٹے تاجر جب بھی اپنے کاروبار کا بنیادی سلسلہ دوبارہ شروع کریں تو ان کے اگلے 3 ماہ کا بل حکومت پاکستان ادا کرے گی۔

مزید پڑھیں: چھوٹا کاروبار امدادی پیکج' سے لاکھوں لوگ مستفید ہوں گے، حماد اظہر

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے حماد اظہر نے کہا کہ اس پروگرام کو ایسے نافذ العمل لائیں کہ جتنے لوگوں اور کمپنیوں کا 5 کلو واٹ تک کا کمرشل کنیکشن ہے، جو پورے پاکستان کے کمرشل کنیکشنز کا 95 فیصد بنتا ہے اور 70 کلو واٹ صنعتی کنیکشن رکھنے والے، جو تمام انڈسٹریل کنیکشنز کا 80 فیصد بنتا ہے وہ اس پالیسی سے مستفید ہوں گے۔

'بجلی کی رقم 6 ماہ تک بل میں شامل رہے گی'

ان کا کہنا تھا کہ بجلی کے بل کا تخمینہ گزشتہ برس مئی، جون اور جولائی کے مہینے میں بجلی کے بل کا مجموعی حجم ملا کر اتنی رقم بل میں شامل کردی جائے گی تاکہ بجلی استعمال ہونے پر بل ادا نہ کرنا پڑے۔

وفاقی وزیر صنعت نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا یہ رقم صرف 3 ماہ کے لیے قابل قبول نہیں ہوگی جو 6 ماہ تک بل میں شامل رہے گی تاکہ جب بھی کاروبار کا سلسلہ شروع ہو یہ رقم استعمال میں لائی جاسکے۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اعداد و شمار کے مطابق تقریباً 32 لاکھ کمرشل کنیکشنز اور ساڑھے 3 سے 4 لاکھ چھوٹے تاجر اس پیکج سے مستفید ہوسکیں گے۔

'پیکج کا اطلاق آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان پر بھی ہوگا'

وزیر صنعت نے کہا کہ اس پیکج کا حجم 50 ارب روپے ہے جو آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی لاگو ہے، اس پیکج سے کراچی کی صنعتیں بھی مستفید ہوسکیں گی۔

انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد ہے کہ ان بندشوں کی وجہ سے چھوٹے کاروبار کی صلاحیت متاثر ہوئی ہے، اس اسکیم کے ذریعے چھوٹی دکانیں، کمرشل کنیکشن کی مارکیٹیں اور چھوٹی صنعتیں مستفید ہوں گی۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں کورونا وائرس کے اثرات: وزیراعظم نے ریلیف پیکج کا اعلان کردیا

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے حماد اظہر نے کہا کہ ہمارا مقصد یہی ہے کہ کاروبار اور صنعت میں جو سب سے چھوٹا اور پسماندہ طبقہ ہے، جس کی تعداد 35 لاکھ ہے، ہم سب سے پہلے اس کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔

وفاقی وزیر صنعت نے کہا کہ مزدور کے احساس اور وزیراعظم کا چھوٹا کاروبار امدادی پیکج نافذالعمل ہونے کے بعد چھوٹے کاروباری افراد کو بلاضمانت قرض دینے کی اسکیم لائی جائے گی۔

ملازمت سے محروم افراد کیلئے 75 ارب روپے کا پیکج

انہوں نے کہا کہ وہ افراد جو کورونا وائرس کی وجہ سے ملازمت سے محروم ہوگئے ہیں، دیہاڑی دار مزدور جن کی آمدن ختم ہوگئی اور وہ مزدور جو اب اپنی مزدوری پر نہیں جاسکتے ان کے لیے 75 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں۔

اپنی بات جاری رکھتے ہوئے وفاقی وزیر نے کہا کہ وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق، وزارت صنعت و پیداوار اور احساس پروگرام مل کر ایک پورٹل قائم کریں گے جس میں تمام مذکورہ افراد رجسٹر کرسکیں گے۔

مزید پڑھیں:وفاقی کابینہ نے بھی 'معاشی ریلیف پیکج' کی منظوری دے دی

وفاقی وزیر نے کہا کہ اس پورٹل پر بذریعہ اسمارٹ فون اور انٹرنیٹ رجسٹریشن کرسکیں گے جن افراد کے پاس یہ سہولت موجود نہیں کہ وہ کسی بھی شخص کے موبائل کے ذریعے پورٹل پر اپنے قواعد و ضوابط شامل کرکے رجسٹر ہوسکیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈیٹا موصول ہونے کے بعد یہ 12 ہزار روپے 40 سے 60 لاکھ افراد میں تقسیم کرسکیں گے، حکومت کا یہ پروگرام احساس پروگرام سے الگ ہے اور یہ 60 لاکھ افراد احساس پروگرام کے ایک کروڑ 20 لاکھ سے اضافی ہوں گے۔

وفاقی وزیر صنعت نے کہا کہ نوکری سے نکالے گئے افراد رجسٹر ہونے کے بعد اس پیکج سے مستفید ہوسکیں گے، ہماری تمام تر توجہ کورونا سے نمٹنے پر مرکوز ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024