• KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am
  • KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am

ہسپتالوں کے لیے قرضے کی حد کو 50 کروڑ روپے تک بڑھا دیا گیا

شائع May 2, 2020
اسٹیٹ بینک نے موجودہ وبائی صورتحال میں شعبہ صحت کے لیے اپنی سپورٹ کا اعادہ کیا—فائل فوٹو: اے پی پی
اسٹیٹ بینک نے موجودہ وبائی صورتحال میں شعبہ صحت کے لیے اپنی سپورٹ کا اعادہ کیا—فائل فوٹو: اے پی پی

اسٹیٹ بینک پاکستان (ایس بی پی) نے اپنے ریفانس فیسیلٹی فار کمبیٹنگ کووڈ19(آر ایف سی سی) کے تحت کسی ایک ہسپتال یا میڈیکل سینٹر کے لیے قرضے کی حد کو 20 کروڑ روپے سے بڑھا کر 50 کروڑ روپے کردیا۔

ساتھ ہی مرکزی بینک نے موجودہ وبائی صورتحال میں شعبہ صحت کے لیے اپنی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔

خیال رہے کہ آر ایف سی سی اسٹیٹ بینک کی ہسپتالوں یا میڈیکل سینٹرز کو ان کی کووڈ19 کے مریضوں کے علاج کے لیے صلاحیت بڑھانے کے لیے دی جانے والی ہنگامی فنڈنگ سہولت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: اسٹیٹ بینک نے ہسپتالوں کو سبسڈائزڈ قرض کی اجازت دے دی

اس سہولت کے تحت اسٹیٹ بینک کی جانب سے بینکوں کو صفر فیصد پر قرضے دستیاب ہوں گے جو ہسپتالوں سے زیادہ سے زیادہ 3 فیصد سالانہ شرح وصول کر سکتے ہیں۔

دوسری جانب شعبہ صحت بھی مزید سستے نرخ تقریباً پالیسی شرح سود کے ایک تہائی قیمت پر قرضوں کی دستیابی کے لیے کوشش کررہا ہے۔

یہاں یہ واضح رہے کہ اس وقت ملک میں پالیسی شرح سود 9 فیصد ہے۔

مرکزی بینک کا کہنا تھا کہ وہ کووِڈ 19 کا علاج کرنے والے ہسپتالوں، میڈیکل سینٹرز کو بروقت مالی معاونت پہنچانے کے لیے آر ایف سی سی کے پہلوؤں کو مسلسل بہتر بنا رہا ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا بحران سے نمٹنے کیلئے اسٹیٹ بینک کی پیش کردہ سہولتیں جانتے ہیں؟

ایس بی پی کی جانب سے ایک بیان میں بتایا گیا کہ ’اب تک 11 ہسپتالوں اور میڈیکل سینٹرز کے لیے 2 ارب 20 کروڑ روپے کے قرضے منظور کیے جاچکے ہیں اور مزید 23 ہسپتالوں اور میڈیکل سینٹرز کے لیے 3 ارب 60 کروڑ روپے کے قرضوں کی درخواستوں پر بینکس کارروائی کررہے ہیں‘۔

بینک کے مطابق قرضوں کی حد کو 50 کروڑ روپے تک بڑھانے سے امید ہے کہ آر ایف سی سی کے تحت سبسِڈائزڈ فنڈنگ کو استعمال کرتے ہوئے کووِڈ 19 کے مریضوں کے علاج کے لیے بڑے پیمانے پر سہولیات قائم کی جائیں گی۔


یہ خبر 2 مئی 2020 کو ڈان اخبار مین شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 24 نومبر 2024
کارٹون : 23 نومبر 2024