• KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am
  • KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am

آئندہ 3 روز میں ملک میں پیٹرول کی صورت حال بہتر ہوجائے گی، عمر ایوب

شائع June 11, 2020
وفاقی وزیر پیٹرولیم
 کے مطابق ملک میں پیٹرول کے  10 دن کے ذخائر موجود ہیں—فائل فوٹو: ڈان نیوز
وفاقی وزیر پیٹرولیم کے مطابق ملک میں پیٹرول کے 10 دن کے ذخائر موجود ہیں—فائل فوٹو: ڈان نیوز

وفاقی وزیر پیٹرولیم عمر ایوب نے کہا کہ آئندہ 3 روز میں ملک میں پیٹرول کی صورتحال بہتر ہوجائے گی۔

پشاور ہائی کورٹ کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک مافیا پیٹرول کے ذخائر کی ذخیرہ اندوزی کررہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں ڈیزل وافر مقدار میں موجود ہے اور پیٹرول کے بھی 10 دن کے ذخائر موجود ہیں۔

کمپنیوں کی جانب سے پیٹرول نہ پہنچانے کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ حکومت نے قیمتوں میں کمی کے ثمرات عوام تک پہنچائے ہیں لیکن یہ مافیا عوام تک ثمرات پہنچنے میں خلل ڈال رہی ہے۔

مزید پڑھیں: چیئرمین نیب ہر چیز پر نوٹس لیتے ہیں لیکن پیٹرول کے بحران پر خاموش ہیں، پشاور ہائیکورٹ

عمر ایوب نے کہا کہ اس مافیا کے خلاف پہلی دفعہ کاروائی ہو رہی ہے اور اگلے تین دن میں پیٹرول کی صورت حال بہتر ہوجائے گی۔

انہون نے کہا کہ پشاور میں ذخائر پکڑ کر ایف آئی آر درج کی گئیں، آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا)، وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) اور حکومت ملک کر آپریشن کررہے ہیں۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ اس وقت ملک میں پیٹرول کی مانگ گزشتہ برس جون کے مقابلے میں 30 فیصد زیادہ ہے اور ہم ذخیرہ اندوزوں کو خبردار کرتے ہیں کہ فراہمی نہ کرنے کی صورت میں سخت کارروائی کی جائے گی۔

ایک طرف کورونا دوسری طرف آٹا چینی اور پیٹرول بحران ہے، پشاور ہائیکورٹ

قبل ازیں پشاور ہائی کورٹ میں پیٹرول بحران سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران وفاقی وزیر پیٹرولیم عمر ایوب عدالت میں پیش ہوئے۔

سماعت کے دوران جسٹس قیصر رشید نے وفاقی وزیر پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عوام تکلیف میں ہے حکومت بغیر کسی فائدے کے اجلاس کررہی ہے۔

جسٹس قیصر رشید نے ریمارکس دیے کہ ایک طرف کورونا دوسری طرف آٹا چینی اور پیٹرول بحران ہے، یہ کیا ہورہا ہے؟

انہوں نے ریمارکس میں کہا کہ حکومت کیا کررہی ہے پیٹرول پمپس پر کورونا کے حوالے سے اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) کا خیال تک نہیں رکھا جارہا۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں پیٹرول کی قلت، مسابقتی کمیشن نے تحقیقات کا آغاز کردیا

جسٹس قیصر رشید نے وفاقی وزیر سے استفسار کیا کہ حکومت معاملے پر ردعمل کیوں نہیں دے رہی؟ عوام کو شدید مسئلہ ہے اس لیے آپ کو بلایا۔

اس پر وفاقی وزیر عمر ایوب نے جواب دیا کہ پیٹرول بحران کی اصل وجہ ذخیرہ اندوزی اور مافیا ہے، جس کے خلاف کارروائی کررہے ہیں۔

جسٹس قیصر رشید نے ہدایت کی کہ عوام کا مسئلہ حل کریں کیونکہ آپ وزیراعظم کے نہیں بلکہ اللہ کے آگے جواب دہ ہوں گے۔

انہوں نے اپنے ریمارکس میں مزید کہا کہ ہم قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین کی کارکردگی سے بھی خوش نہیں انہیں بتادیں۔

بعدازاں عدالت نے تین دن کے اندر بحران ختم کرکے تفصیلی رپورٹ جمع کرنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے 17 جون تک سماعت ملتوی کردی۔

خیال رہے کہ 4 جون کو پشاور ہائی کورٹ کے سینئر جج جسٹس قیصر رشید نے پیٹرول پمپس پر پیٹرول کی عدم دستیابی کا نوٹس لیا تھا۔

مذکورہ سماعت میں ڈپٹی کمشنر پشاور عدالت کے حکم پر ہشاور ہائی کورٹ میں پیش ہوئے تھے جہاں عدالت نے انہیں پیٹرول کا مصنوعی بحران پیدا کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا حکم دیا تھا۔

جسٹس قیصر رشید نے حکم دیا تھا کہ جن پمپس پر پیٹرول دستیاب ہے لیکن پھر بھی لوگوں کو نہیں مل رہا تو ان کو فی الفور سیل کیا جائے۔

اس موقع پر جسٹس قیصر رشید نے ڈپٹی کمشنر سے آٹے بحران پر استفسار کرتے ہوئے کہا تھا کہ پنجاب بھی اس ملک کا حصہ ہے اور وہاں گندم کی پیداوار اچھی ہوئی ہے لہٰذا اس مسئلے کو حل کریں۔

مزید پڑھیں: اوگرا نے پیٹرول کی فراہمی تعطل پر 6 آئل مارکیٹنگ کمپنیز کو شوکاز نوٹس جاری کردیا

انہوں نے کہا تھا کہ ابھی گندم کٹائی سیزن گزرا ہے، ایسے میں ریٹ کم ہونا چاہیے تھا لیکن مزید مہنگا کردیا، آٹا بحران پر وزیر اعلیٰ اور متعلقہ وزیر سے بات کر کے اس مسئلے کا کوئی حل نکالا جائے۔

واضح رہے کہ کراچی سمیت ملک کے دیگر علاقوں میں عوام کو پیٹرول کی شدید قلت کا سامنا ہے اور حکومت کی جانب سے پیٹرول کی بروقت ترسیل کے باوجود عوام کو پیٹرول کے حصول میں مشکلات درپیش ہیں۔

آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) نے پیٹرولیم مصنوعات کی ذخیرہ اندوزی کرنے والے پمپس کے خلاف کارروائی کے لیے انتظامیہ سے رابطہ کیا تھا۔

علاوہ ازیں مسابقتی کمیشن پاکستان (سی سی پی) نے ملک میں پیٹرولیم مصنوعات کی قلت سے متعلق عوامی تحفظات اور شکایات کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کا آغاز کردیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024