کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر حملے کا مقدمہ پولیس کی مدعیت میں درج

شائع June 30, 2020
پولیس نے چاروں حملہ آوروں کو ہلاک کردیا تھا—فوٹو:رائٹرز
پولیس نے چاروں حملہ آوروں کو ہلاک کردیا تھا—فوٹو:رائٹرز

کراچی پولیس نے پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) پر گزشتہ روز ہونے والے حملے کا مقدمہ درج کر لیا۔

کراچی پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے ایس ایچ او میٹھادر رضوان پٹیل کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا۔

پولیس نے مقدمے میں 3/4/5 ایکسپلیوزیو ایکٹ، انسداد دہشت گردی، قتل، اقدام قتل، سندھ آرمز ایکٹ سمیت دیگر دفعات شامل کی ہیں۔

مزید پڑھیں:کراچی: پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی عمارت پر حملہ، تمام 4 دہشت گرد ہلاک

مقدمے میں کہا گیا ہے کہ پولیس اور دہشت گردوں سے مقابلے میں چار دہشت گرد مارے گئے جبکہ کورٹ پولیس کا سب انسپکٹر محمد شاہد کی لاش میں گیٹ کے پاس پڑی تھی اور چیک پوسٹ کے قریب ہی دو سیکیورٹی گارڈز کی لاشیں بھی تھیں۔

پولیس نے واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ کچھ فاصلے پر ریپڈ رسپانس فورس (آر آر ایف) کے دو جوان امتیاز علی اور شہزاد زخمی پڑے تھے جبکہ اسٹاک ایکسچینج کے داخلی دروازے کے ساتھ ایک دہشت گرد کی لاش اور دوسرے دہشت گرد کی لاش درخت کے قریب پڑی تھی۔

مقدمے میں دہشت گردوں سے ملنے والے اسلحے کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ جائے وقوع سے بڑی تعداد میں دستی بم، لانچر، رائفل، گرینیڈ، گولیاں، میگزین، کھانے پینے کا سامان، ایس ایم جیز، کٹ بیگ، پانی کی بوتلیں اور دیگر گولہ بارود ملا۔

خیال رہے کہ کراچی میں گزشتہ روز سیکیورٹی فورسز نے دہشت گردی کی بڑی کارروائی کو ناکام بناتے ہوئے پاکستان اسٹاک ایکسچینج (پی ایس ایکس) کی عمارت پر حملے کی کوشش کرنے والے چاروں دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا تھا۔

دہشت گردوں کے حملے میں ایک پولیس اہلکار اور پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے 2 سیکیورٹی گارڈ شہید ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:'دہشت گرد گرینیڈ کی پن نکالنے والا تھا کہ اس کے سر پر گولی مار دی'

حملے کے بعد ڈی جی رینجرز سندھ میجر جنرل عمر احمد بخاری نے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا تھا کہ کراچی میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج کی عمارت پر حملہ کرنے والے چاروں دہشت گردوں کو 8 منٹ میں ہلاک کرکے ان کے اہداف کو ناکام بنا دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس واقعے کے فوراً بعد کراچی پولیس اور سندھ رینجرز کی ریپڈ ایکشن فورس موقع پر پہنچ گئی، ہم نے 10 منٹ کے اندر کارروائی مکمل کی اور 25 منٹ کے اندر پوری عمارت کو کلیئر کردیا۔

ڈی جی رینجرز نے کہا کہ اس پورے واقعے میں جو چیزیں برآمد ہوئی ہیں ان میں سے ایک وہ گاڑی ہے جس میں وہ آئے اس کے علاوہ دیگر سامان کی فہرست بھی موجود ہے جو وہ ساتھ لائے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ چار دہشت گرد اس عزم کے ساتھ پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر آئے تھے کہ وہ اس کی عمارت کے اندر جائیں گے اور ناصرف لوگوں کو ماریں گے بلکہ وہ یرغمال بنانے کا بھی ارادہ رکھتے تھے۔

ڈی جی رینجرز نے اس واقعے کے ممکنہ مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا تھا کہ اس کا مقصد پاکستان کی معیشت میں علامت کی حیثیت رکھنے والے ادارے کو نشانہ بنانا تھا، ہم سب جانتے ہیں کہ یہ معاشی سرگرمیوں کی عملبردار اور انتہائی اہم عمارت ہے جس کو وہ نشانہ بنانا چاہتے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024