کورونا وائرس کا بحران بد سے بدتر ہوسکتا ہے، عالمی ادارہ صحت
عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل تیدروس ایدہانوم نے متعدد ممالک کے اقدامات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر بنیادی اقدامات پر عمل نہیں کیا گیا تو یہ وبا پھیلتی جائے گی۔
خبر ایجنسی 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق تیدروس ایدہانوم نے جنیوا میں عالمی ادارہ صحت کے مرکز میں آن لائن نیوز بریفنگ کے دوران کہا کہ 'میں دوٹوک کہوں گا کہ کئی ممالک غلط سمت میں جارہے ہیں اور وائرس بدستور شہریوں کا سب سے بڑا دشمن ہے'۔
مزید پڑھیں: امریکا میں ایک دن میں کورونا کے ریکارڈ 66 ہزار 500 سے زائد کیسز رپورٹ
انہوں نے کہا کہ 'اگر بنیادی تدابیر پر عمل نہ کیا گیا تو یہ وبا پھیلتی چلی جائے گی اور یہ بد سے بدتر اور بدترین بن جائے گی'۔
خیال رہے کہ دنیا میں اس وقت کورونا وائرس کے کیسز کی تعداد ایک کروڑ 30 لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے جبکہ 5 لاکھ سے زائد متاثرین دنیا سے رخصت ہوچکے ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے شدید تنقید کا نشانہ بننے والے عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل کا کہنا تھا کہ اتوار کو 2 لاکھ 30 ہزار نئے کیسز سامنے آئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کیسز میں سے 80 فیصد صرف 10 ممالک سے تھے اور 50 فیصد محض دو ممالک میں رپورٹ ہوئے۔
امریکا اور برازیل کورونا سے بدترین متاثر ہونے والے ممالک ہیں۔
تیدروس نے کہا کہ 'مستقبل قریب میں پرانے معمول کے حالات کی طرف واپسی نہیں ہوگی اور اس حوالے سے انتہائی تشویش ہے'۔
انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت کو ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکا کی دستبرداری کا باقاعدہ نوٹی فکیشن موصول نہیں ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: یہ بھی پڑھیں:جاپان کے علاقے اوکیناوا میں درجنوں امریکی میرینز کورونا کا شکار
ڈونلڈ ٹرمپ نے تنقید کرتے ہوئے بیان میں کہا تھا کہ عالمی ادارہ صحت نے بحران کے آغاز میں چین کے غلط اقدامات میں مدد کی جہاں کووڈ-19 سب سے پہلے رپورٹ ہوا تھا۔
امریکی صدر خود کورونا وائرس کو سنجیدہ نہ لینے پر سیاسی مخالفین کی جانب سے تنقید کی زد میں ہیں تاہم وہ اس تاثر کو رد کرتے ہیں اور گزشتہ روز پہلی مرتبہ عوام میں ماسک پہن کر نکلے تھے۔
واضح رہے کہ عالمی ادارہ صحت کی ٹیم کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے اصل مقام کے تعین کے سلسلے میں تحقیقات کے لیے چین گئی تھی جہاں ووہان میں سب سے پہلے کورونا کے کیسز سامنے آئے تھے۔
ڈبلیو ایچ او کی ایمرجنسیز کے سربراہ مائیک ریان کا کہنا تھا کہ ہماری ٹیم قواعد کے مطابق چینی سائنس دانوں کے ساتھ مل کر کام شروع کرنے سے پہلے قرنطینہ میں ہے۔
خیال رہے کہ امریکا میں گزشتہ 5 روز سے روزانہ 60 ہزار سے زائد کیسز رپورٹ ہو رہے ہیں۔
یو ایس سینٹر فار ڈیزیز کنٹرول اینڈ پریوینشن (سی ڈی سی) کی رپورٹ کے مطابق امریکا بھر میں 60 ہزار 469 نئے کیسز سامنے آئے ہیں اور مجموعی تعداد 32 لاکھ 96 ہزار 599 ہوگئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق مزید 312 متاثرین ہلاک ہوئے اور اموات کی تعداد ایک لاکھ 34 ہزار 884 ہوچکی ہے۔