• KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm
  • KHI: Zuhr 12:19pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:50am Asr 3:23pm
  • ISB: Zuhr 11:55am Asr 3:23pm

سینیٹ سے بلوچستان اسمبلی کی نشستوں میں اضافے کا بل متفقہ طور پر منظور

شائع July 21, 2020
—فائل/فوٹو:اے پی پی
—فائل/فوٹو:اے پی پی

سینیٹ میں بلوچستان اسمبلی میں موجودہ 63 نشستوں میں اضافے کے لیے پیش کیا گیا بل متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔

سینیٹ نے آئین کے آرٹیکل 106میں ترمیم کا بل متفقہ طور پر منظور کرلیا، آئینی ترمیمی بل کی حمایت میں 71 اراکین نے ووٹ دیا۔

آئینی ترمیم میں کہا گیا تھا کہ بلوچستان اسمبلی کی نشستیں 65 سے بڑھا کر 80 کی جائیں۔

مزید پڑھیں:جام کمال خان 16ویں وزیرِاعلیٰ بلوچستان بن گئے

بل کے اغراض و مقاصد میں کہا گیا تھا کہ گزشتہ 20 سال میں بلوچستان کی آبادی میں ایک کروڑ 20 لاکھ کا اضافہ ہوا لیکن صوبائی اسمبلی کی نشستوں میں اضافہ نہیں کیا گیا۔

سینیٹ میں بل سینیٹر سجاد طوری، عثمان خان کاکڑ، مولانا عبدالغفور حیدری، شاہزیب درانی، سرفراز بگٹی، شفیق ترین، میر کبیر، یعقوب خان ناصر، کہدا بابر اور بلوچستان کے دیگر سینیٹرز کی جانب سے پیش کیا گیا تھا۔

خیال رہے کہ بلوچستان کی صوبائی اسمبلی میں اس وقت براہ راست 51 اراکین منتخب ہوتے ہیں جبکہ 11 نشستیں خواتین اور 3 نشستیں اقلیتوں کے لیے مخصوص ہیں۔

بلوچستان میں 2018 کے انتخابات میں بلوچستان عوامی پارٹی نے سب سے زیادہ 24 نشستیں حاصل کی تھیں۔

دوسرے نمبر پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے 7 اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے 4 اراکین منتخب ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال کو تبدیل کریں گے، اسپیکر صوبائی اسمبلی

بلوچستان اسمبلی میں اس وقت دوسرے نمبر پر جمعیت علمائے اسلام (ف) ہے، جس کے اراکین کی تعداد 11 ہے اور تیسرے نمبر پر موجود بی این پی مینگل کے اراکین کی تعداد 10 ہے۔

بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی صدر جام کمال خان وزیر اعلیٰ اور عبدالقدوس بزنجو اسپیکر ہیں جبکہ اتحادی حکومت میں پی ٹی آئی اور اے این پی شامل ہے۔

بی این پی عوامی کی 3، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کی 2 اور جمہوری وطن پارٹی کی ایک نشست ہے، تینوں جماعتوں کی اراکین کی حمایت بھی صوبائی حکومت کو حاصل ہے۔

کارٹون

کارٹون : 26 نومبر 2024
کارٹون : 25 نومبر 2024