• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

فیس بک میسنجر میں نئے فیچرز کا اضافہ

شائع July 22, 2020
— فوٹو بشکریہ فیس بک
— فوٹو بشکریہ فیس بک

فیس بک نے اپنے میسنجر پلیٹ فارم کے لیے چند نئے پرائیویسی فیچرز متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے۔

ان فیچرز کا مقصد صارفین کو چیٹس اور لوگوں کے رابطے کے حوالے سے زیادہ کنٹرول فراہم کرنا ہے۔

پہلا فیچر ایپ لاک ہے جس سے صارف کو ڈیوائس کی پرائیویسی سیٹنگز جیسے فنگر پرنٹ یا چہرے سے شناخت سے میسنجر کو ان لاک کرنے کی سہولت مل سکے گی۔

اس فیچر کا مقصد صارف کے اکاؤنٹ کو اس وقت تحفظ فراہم کرنا ہے جب کوئی اس کے فون کو استعمال کرے تو اس کی چیٹس تک رسائی ممکن نہ ہوسکے۔

یہ فیچر اس وقت آئی او ایس میں دستیاب ہے اور آئندہ چند ہفتوں یا مہینوں میں اینڈرائیڈ ڈیوائسز کے لیے متعارف کرایا جائے گا۔

اس کے علاوہ فیس بک کی جانب سے پرائیویسی سیٹنگز کا ایک نیا سیکشن بھی متعارف کرایا جارہا ہے جہاں صارفین آسانی سے ایپ لاک، لوگوں کو بلاک اور دیگر تک رسائی حاصل کرسکیں گے۔

سوشل نیٹ ورک میں صارفین کے لیے نئے کنٹرولز پر بھی کام کیا جارہا ہے جس سے وہ خود منتخب کرسکیں گے کہ کونسے افراد انہیں براہ راست میسج یا کال کرسکیں گے، جبکہ کن افراد کی درخواست میسج ریکوئسٹس فولڈر میں جائیں گی اور کس کے میسجز یا کال وہ دیکھنا نہیں چاہتے۔

فیس بک کی جانب سے ایک اور فیچر کی بھی آزمائش کی جارہی ہے جو میسج ریکوئسٹ فولڈر میں تصاویر کو دھندلا کرے گا تاکہ صارفین کو ایسے افراد کی تصاویر نہ دیکھنی پڑیں جن سے وہ واقف نہیں، بلاک ہیں یا ان کے اکاؤنٹ کو رپورٹ کرچکے ہیں۔

واضح رہے کہ فیس بک کو طویل عرصے سے اس وجہ سے تنقید کا سامنا ہے کہ وہ اپنے پلیٹ فارمز پر صارفین کی پرائیویسی کے تحفظ کا خیال نہیں رکھتی۔

صارفین کے ڈیٹا کے حوالے سے اکثر اسکینڈلز سامنے آتے رہتے ہیں جیسے کیمبرج اینالیٹیکا اسکینڈل، جس میں ساڑھے 8 کروڑ سے زائد صارفین کی ذاتی تفصیلات تک رسائی تھرڈ پارٹی ایپ کو ہوگئی تھی۔

اسی طرح گزشتہ سال فیس بک نے دریافت کیا گیا تھا کہ انسٹاگرام کے لاکھوں پاس ورڈ سادہ ٹیکسٹ میں محفوظ کیے گئے تھے جبکہ کمپنی نے 15 لاکھ صارافین کے ای میل کانٹیکٹس ان کی اجازت کے بغیر جمع کرنے کا بھی اعتراف کیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024