• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

شہباز شریف کا عید کے بعد اے پی سی بلانے کا اعلان، 'حکومت سے جان چھڑانا وقت کی اولین ضرورت ہے'

شائع July 27, 2020 اپ ڈیٹ July 28, 2020
شہباز شریف نے کہا کہ حکومت سے جان چھڑانا وقت کی اولین ضرورت ہے—فوٹو:ڈان نیوز
شہباز شریف نے کہا کہ حکومت سے جان چھڑانا وقت کی اولین ضرورت ہے—فوٹو:ڈان نیوز

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف نے عید کے بعد متحدہ اپوزیشن کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) بلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت سے جان چھڑانا وقت کی اولین ضرورت ہے۔

شہباز شریف نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمٰن کے ہمراہ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے ملکی صورت حال پر گفتگو کی اور اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ پی ٹی آئی کی حکومت ان دو برسوں میں عوام کے مفاد کا خیال رکھنے، عام لوگوں کو رعایت دینے، مہنگائی سے بچانے، بے روزگاری، کاروباری حالات اور پاکستان کی معیشت، صحت عامہ سمیت ہر حوالے سے ناکام ہوچکی ہے۔

مزید پڑھیں:اپوزیشن جماعتوں کا عید الاضحیٰ کے بعد آل پارٹیز کانفرنس بلانے پر اتفاق

انہوں نے کہا کہ حالیہ ہفتوں اور مہینوں میں چینی کی قیمت آسمان سے باتیں کررہی ہے، گندم کی کٹائی کا سیزن ختم نہیں ہوا لیکن قلت کا سامنا ہے اور لوگ چکی کا مہنگا آٹا خریدنے پر مجبور ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ پچھلے دنوں پیٹرول کی قلت ہوئی اور تاریخ میں سب سے زیادہ قیمت میں اضافہ ہوا، اس کے علاوہ کئی اور معاملات پر غور کریں تو نظر آئے گا کہ ان دو برسوں میں مہنگائی آسمان پر جاچکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈالر 170 روپے کے قریب جا پہنچا اور ہم پیداواری اہداف میں ناکام ہوئے، گندم کی قلت ہوئی اور درآمد کرنا پڑ رہی ہے، چینی 100 روپے پر چلی گئی۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف نے کہا کہ اس سے بدترین حکومت تاریخ میں نہ عوام نے پہلی دیکھی اور خدا کرے آئندہ کبھی دیکھنے میں نہ آئے۔

انہوں نے کہا کہ 'مولانا فضل الرحمٰن سے اس حوالے سے گفتگو ہوئی ہے اور ہم نے طے کیا ہے کہ متحدہ اپوزیشن کو کیا لائحمہ عمل اپنانا چاہیے اس کے لیے فی الفور رہبر کمیٹی کا اجلاس بلایا جس میں تمام جماعتوں کی نمائندگی ہوگی'۔

ان کہنا تھا کہ رہبر کمیٹی میں 'جو بھی نکات طے ہوں گے اس پر عید کے بعد اے پی سی بلائی جائے گی اور اپوزیشن کی ساری جماعتیں غور و فکر کر کے اپنا مربوط پروگرام پاکستان کے عوام کے سامنے پیش کریں گے کہ یہ حکومت ناکام ہوچکی ہے اور اب اس سے جان چڑھانا وقت کی اولین ضرورت ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: بلاول بھٹو کا شہباز شریف سے رابطہ، اتحاد کیلئے امیدیں زور پکڑ گئیں

شہباز شریف نے کہا کہ 'مولانا کا آزادی مارچ بڑا مذہبی اور سیاسی شو تھا جس نے عوام کے جذبات کی بھرپور عکاسی کی جو مولانا کی بڑی کامیابی تھی اور ہم سب ان کاوشوں کو تعظیم کی نگاہ سے دیکھتے ہیں'۔

کس کے جرم کی وجہ سے ناجائز اور نااہل حکومت قوم پر مسلط ہے، مولانا فضل الرحمٰن

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 'ہم نے ملک کی سیاسی صورت حال پر گفتگو کی، سب سے پہلے تمام اپوزیشن جماعتوں کا متفقہ مؤقف ہے کہ یہ حکومت ناجائز ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'یہ حکومت دھاندلی کی پیداوار ہے، اس کی آئینی حیثیت نہیں ہے'۔

حکومت پر تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ 'اپنی کارکردگی کی بنیاد پر ایک نااہل اور ناکام حکومت ثابت ہوچکی ہے، آج ملک کا غریب طبقہ، بے روزگار نوجوان اور عام آدمی معاشی کرب میں مبتلا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'مہنگائی، بے روزگاری، تاجر طبقہ اور چھوٹا یا بڑا کاروباری طبقہ ہو، اساتذہ، ڈاکٹر، وکلا ہوں کسی بھی شعبے میں جائیں وہاں مایوسی چھائی ہوئی ہے'۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 'ہم سمجھتے ہیں کہ ایک تعطل کا وقت آیا، اس تعطل اور کورونا کی وجہ سے ملکی سیاست میں خاموشی اور جمود سا آیا لیکن اب ہم نے اس خاموشی کو توڑنا ہے اور اب یہ خاموشی مزید برقرار نہیں رہے گی'۔

انہوں نے کہا کہ 'عید کے فوراً بعد رہبر کمیٹی کا اجلاس ہوگا، جس میں آئندہ کا لائحہ عمل طے ہوگا جس کے بعد تمام جماعتوں کی اے پی سی اور حتمی لائحہ عمل کے حوالے سے فیصلے سامنے آئیں گے'۔

حکومت کے خلاف احتجاج پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'جو مؤقف تمام سیاسی جماعتوں نے آزادی مارچ کے پلیٹ فارم سے دیا تھا اس کو مزید آگے بڑھانا ہے'۔

مزید پڑھیں:حکومت گرانے میں ایک آدھ جھٹکے کی دیر ہے، مولانا فضل الرحمٰن

انہوں نے کہا کہ 'بھرپور یک جہتی کے ساتھ کہ کسی دوسری جماعت کو یہ شکایت نہ ہو کہ دوسری پوزیشن کمزور تھی یا پیچھے تھی اور یہ نیب اور احتساب کے حربے اب حربے ہی ہیں اور ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم ان تمام حربوں کو ایک انتقامی سیاست تصور کرتے ہیں اور انتقامی سیاست مسترد اور ناکام ہوچکی ہے اور اب عوام کی طاقت سے ان کا احتساب کرنا ہے'۔

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ نے کہا کہ 'ان سے پوچھنا ہے کہ کون مجرم ہے جس کے جرم کی وجہ سے ناجائز اور نااہل حکومت قوم پر مسلط ہے اور غریب قوم کو کس بات کی سزا دی جارہی ہے'۔

انہوں نے کہا کہ 'آج پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہمارا بجٹ منفی سے نیچے چلاگیا ہے، پہلی مرتبہ بجٹ کا مالیاتی حجم پچھلے بجٹ سے کم ہے، پہلی مرتبہ پاکستان کے آنے والے سال کے محصولات کا ہدف گزشتہ برس سے کم ہے'۔

مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ 'ہمارا ملک کہاں چلاگیا ہے، اس ملک کو مزید کہاں غرق کرنا ہے کیونکہ اس حکومت کو جو ایک ایک دن مل رہا ہے، اس کی بنا کر پاکستان ڈوبتا چلا جارہا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے اب پاکستان کو ڈوبنے نہیں دینا اور پاکستان کے ہر طبقے کو دعوت دینی ہے کہ آئیں اب اس ملک کو بچائیں'۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024