• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

کراچی کی خشک سڑکوں کی تصاویر پوسٹ کرنے پر سعید غنی کو تنقید کا سامنا

شائع August 28, 2020
طوفانی بارشوں کی وجہ سے شہر کی  مرکزی شاہراہیں، علاقے، کاروباری مراکز زیر آب آگئے تھے—فائل فوٹو: ڈان نیوز
طوفانی بارشوں کی وجہ سے شہر کی مرکزی شاہراہیں، علاقے، کاروباری مراکز زیر آب آگئے تھے—فائل فوٹو: ڈان نیوز

کراچی سمیت صوبہ سندھ کے مختلف اضلاع میں گزشتہ روز ہونے والی طوفانی بارشوں کی وجہ سے پریشان حال شہریوں کی مشکلات کا شکار ہیں۔

کئی گھنٹوں تک مسلسل بارش کے نتیجے میں شہر کی مرکزی شاہراہیں، علاقے، کاروباری مراکز زیر آب آگئے جبکہ بیشتر علاقوں میں اب تک بجلی کی فراہمی بھی تعطل کا شکار ہے۔

اکثر علاقوں میں بارش کا پانی گھروں میں داخل ہوگیا تھا جبکہ سیلابی صورتحال کے باعث کراچی میں ایم اے جناح روڈ پر رکھے کنٹینرز بھی برساتی پانی میں بہتے ہوئے نظر آئے۔

مزید یہ کہ شہر میں سیلابی صورتحال کے باعث مختلف انڈر پاسز میں بھی پانی بھر گیا تھا۔

تاہم اس دوران پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما اور صوبائی وزیر تعلیم و محنت سعید غنی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کراچی میں بارشوں کے بعد مختلف تصاویر ٹوئٹس کیں جن میں کہیں بھی پانی کھڑا نظر نہیں آیا۔

سعید غنی نے ایک ٹوئٹ میں طارق روڈ انڈر پاس کی تصاویر پوسٹ کیں جن میں بظاہر یوں محسوس ہورہا تھا کہ بارش کے بعد وہاں سرے سے پانی جمع ہی نہیں ہوا۔

اسی طرح انہوں نے کراچی یونیورسٹی کی ویڈیو بھی پوسٹ کی اور کہا کہ یہاں بارش کافی کم ہوگئی ہے اور جانے والے ٹریک پر تو پانی ہے جبکہ واپسی والے ٹریک پر تھوڑا پانی ہے اور یہاں سب ٹھیک ہے۔

سعید غنی نے گزشتہ روز صفورہ اور ابوالحسن روڈ کی بھی ویڈیوز شیئر کیں اور لوگوں کو گھر میں رہنے کی ہدایت کی۔

تاہم ٹوئٹر پر کراچی کے عوام نے سعید غنی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کچھ نے ان پر صارفین کو گمراہ کرنے کا الزام بھی لگایا۔

ٹوئٹر صارف پربھت میمن نے سوال کیا کہ سعید غنی کیسے کہہ رہے ہیں کہ تمام روڈز کلیئر ہیں، میں 6 گھنٹے تک پھنسے رہنے کے بعد گھر پہنچی۔

انہوں نے مزید کہا کہ لوگ پریشانی کا شکار ہیں اور میرا شہر کراچی تباہی کا شکار ہے۔

ایک اور صارف نے لوگوں کے گھروں میں سیلاب آنے پر خشک سڑکوں کی ویڈیوز پوسٹ کرنا، مردہ خانے بھرنے پر ہسپتالوں میں خالی بستروں کی ویڈیوز پوسٹ کرنے جیسا ہے۔

انہوں نے مزید لکھا کہ یہ مجرمانہ اور غیراخلاقی ہے۔

ماہین عثمان نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ کیا کوئی سعید غنی کی لگژری گاڑی لے سکتا ہے؟ جو سڑکوں پر بلامقصد دوڑ رہی ہے تاکہ اسے لوگوں کو ریسکیو کرنے اور پریشان حال افراد کو امداد فراہم کرنے میں استعمال کیا جاسکے۔

 

ایک اور صارف نے لکھا کہ آپ کو سعید غنی کی نظر سے دیکھنا چاہیے یہ اتنا برا نہیں ہے۔

دوسری جانب ٹوئٹر صارفین نے سعید غنی کی ویڈیوز کا مذاق بھی بنایا۔

ایک اور صارف نے طنزیہ ٹوئٹ پوسٹ کرتے ہوئے پوچھا کہ سعید غنی کیا یہ آپ ہیں؟

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024