• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

انٹرنیٹ پر 'غیر اخلاقی' مواد کے معاملے پر پی ٹی اے، آئی ایس پیز میں ڈیڈ لاک

شائع September 3, 2020
—فوٹو: اے ایف پی
—فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: انٹرنیٹ سروس پرووائڈرز (آئی ایس پیز) اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے مابین انٹرنیٹ پر غیر مہذب مواد رکھنے کے طریقہ کار کا معاملہ ڈیڈ لاک اختیار کرگیا۔

آئی ایس پیز نے دعویٰ کیا کہ پی ٹی اے غیر مہذب مواد کی آڑ میں سیاسی رائے کو کنٹرول کرنا چاہتا ہے۔

مزیدپڑھیں: پی ٹی اے کا یوٹیوب سے ایک بار پھر غیر اخلاقی، فحش مواد ہٹانے کا مطالبہ

انہوں نے الزام لگایا کہ کونٹینٹ ڈلیوری نیٹ ورکس (سی ڈی این) کے خلاف کسی بھی قسم کی پابندی کے نتیجے میں ملک میں براڈ بینڈ کو ایک محدود بینڈ میں تبدیل کیا جاسکتا ہے۔

ٹیلی کام اتھارٹی نے اپنے ہیڈ کوارٹر میں ایک نکاتی اجلاس طلب کیا تھا کہ 'آپ کے نیٹ ورک کے ذریعے مقامی سطح پر انٹرفیس شدہ سی ڈی این کے ذریعے فحش ویب سائٹس تک رسائی حاصل ہے'۔

پی ٹی اے نے آئی ایس پیز کو بتایا کہ فحاشی پر مبنی مواد پی ای سی اے 2016 کی دفعہ 37 کی خلاف ورزی ہے اور انٹرنیٹ فراہم کرنے والوں کو بھی اس کے خدشات سے آگاہ کیا گیا تھا لیکن صورتحال میں کوئی بہتری نہیں آئی۔

پاکستان میں 'یوٹیوب، فیس بک، اکامائی اور نیٹ فلکس' سی ڈی این پرووائڈرز ہیں اور مقامی آئی ایس پیز کے سرورز پر قائم ہیں جس میں پی ٹی سی ایل، اسٹورم فائبر، نیئٹل، وائی ٹرائب وغیرہ اور ٹیلی کام کمپنیاں شامل ہیں جن میں جاز، ٹیلی نار، زونگ اور یوفون بھی شامل ہیں۔

عہدیداروں نے کہا کہ آئی ایس پیز پاکستان کا گیٹ وے ہیں اور انہیں غیر قانونی مواد خصوصاً غیر اخلاقی مواد کی روک تھام کے لیے اپنے شراکت داروں پر دباؤ ڈالنے کی ضرورت ہے۔

مزیدپڑھیں: فواد چوہدری اور تانیہ ایدورس کی یوٹیوب پر ممکنہ پابندی کی مخالفت

انہوں نے ٹوئٹر پر فرقہ وارانہ اور نفرت پر مبنی رجحانات پر مبنی ٹرینڈز کی مثال بھی پیش کی۔

عہدیدار نے بتایا کہ ٹوئٹر کو کیسے ہیش ٹیگ استعمال کرنے اور اتنی زیادہ توجہ حاصل کرنے کی اجازت دی گئی؟

انہوں نے کہا کہ یہ خطرناک رجحانات سنگین داخلی تنازعات پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں یہی وجہ ہے کہ سی ڈی این میں بھی ضابطے کی جانچ پڑتال کرنے کی ضرورت ہے۔

پاکستان میں اس وقت 3 ہزار جی بی پی ایس انٹرنیٹ ٹریفک ہے اور پاکستان میں سی ڈی این پاکستانی انٹرنیٹ صارفین کو مساوی مقدار میں ٹریفک فراہم کرتے ہیں۔

انڈسٹری کے ذرائع نے بتایا کہ آئی ایس پیز نے پی ٹی اے کے مطالبے کو مسترد کردیا اور سی ڈی این کے مواد کو ریگولیٹ کرنے سے معذرت کا اظہار کیا۔

آئی ایس پی کے ایک نمائندے نے کہا کہ سی ڈی اینز کو غیر ملکی مواد فراہم کرنے والے کنٹرول کرتے ہیں اور آئی ایس پی کو اس پر کوئی اختیار نہیں ہے۔

انہوں نے کا کہ پی ڈی اے کو ویب مانیٹرنگ سسٹم (ڈبلیو ایم ایس) کے ذریعے فلٹر کرنا اور اپنی صلاحیت کو بڑھانا چاہیے۔

مزیدپڑھیں: سپریم کورٹ کا سوشل میڈیا پر قابل اعتراض مواد کا نوٹس

علاوہ ازیں میٹنگ کے دوران آئی ایس پیز کے وفد نے پی ٹی اے کو بتایا کہ سی ڈی این کو بند کرنے کا مطلب ہے کہ پاکستان میں انٹرنیٹ کا 60 فیصد بند ہونا اور موجودہ نرخوں سے 2 سے 3 گنا انٹرنیٹ مہنگا ہونا۔

آئی ایس پی کے ایک سینئر ایگزیکٹو نے کہا کہ پی ٹی اے کو یہ سمجھنا ہوگا کہ ملک میں کسی بھی اہم سی ڈی این میں غیر اخلاقی مواد کو ظاہر نہیں کیا جاتا ہے لہذا انہیں اس مسئلے کی واضح نشاندہی کرنے کی ضرورت ہے۔

پی ای سی اے 2016 کا ذکر کرتے ہوئے پی ٹی اے نے آئی ایس پیز سے کہا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائے کہ ان کے نیٹ ورک میں کوئی بھی غیر اخلاقی مواد نہ گزرے۔


یہ خبر 3 ستمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024