• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

سندھ ہائی کورٹ کا شاہد خاقان عباسی کا نام 'ای سی ایل' میں شامل کرنے کا حکم

شائع September 3, 2020 اپ ڈیٹ September 4, 2020
شاہد خاقان عباسی اور دیگر کے خلاف نیب نے ریفرنس دائر کردیا ہے—فائل/فوٹو:رائٹرز
شاہد خاقان عباسی اور دیگر کے خلاف نیب نے ریفرنس دائر کردیا ہے—فائل/فوٹو:رائٹرز

سندھ ہائی کورٹ نے پاکستان اسٹیٹ آئل (پی ایس او) کے منیجنگ ڈائریکٹر کی مبینہ غیر قانونی تقرری پر دائر ریفرنس میں سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی سمیت دیگر ملزمان کی عبوری ضمانت کی توثیق کی جبکہ ان کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں ڈالنے کا حکم دے دیا۔

سندھ ہائی کورٹ میں شاہد خاقان عباسی اور دیگر کی جانب سے پی ایس او میں مبینہ غیر قانونی تقرریوں پر قومی احتساب بیورو (نیب) کے ریفرنس پر عبوری ضمانت میں توسیع کے لیے دائر درخواست پر سماعت ہوئی۔

درخواست گزاروں اور نیب کے پراسیکیوٹر کے دلائل مکمل ہونے پر عدالت نے مختصر تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

مزید پڑھیں:سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی پر پی ایس او کیس میں فرد جرم عائد

عدالت نے مختصر حکم نامے میں شاہد خاقان عباسی، سابق ایم ڈی پی ایس او شیخ عمران الحق، اسد مرزا اور یعقوب ستار کی ضمانت میں توثیق کردی اور تمام ملزمان کی 5،5 لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔

سندھ ہائی کورٹ نے اپنے حکم نامے میں کہا کہ شاہد خاقان عباسی، اسد مرزا اور یعقوب ستار کا نام فوری طور پر ای سی ایل میں شامل کیا جائے۔

عدالت نے فیصلے کی نقل سیکریٹری داخلہ کو بھی فوری طور پر ارسال کرنے کا حکم دیا۔

شاہد خاقان عباسی اور دیگر ملزمان کی عبوری ضمانت میں توثیق اور نام ای سی ایل میں ڈالنے کا تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔

سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نیب کے پاس عدالت کے کسی سوال کا جواب نہیں تھا کہ جرم کیا ہے، کس کو فائدہ پہنچایا گیا اور کس نے غیر قانونی کام کیا۔

انہوں نے کہا کہ عمران شیخ کا دور پی ایس او کا منافع بخش سال تھے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ صرف سیاسی انتقام ہے اور اس کے سوا کچھ نہیں ہے بلکہ آواز کو دبانے کی کوشش ہے، پہلے بھی نہیں گھبرائے تھے اور اب بھی سامنا کریں گے۔

یہ بھی پڑھیں: شاہد خاقان عباسی کا چینی کے معاملے پر پٹیشن دائر کرنے کا اعلان

ان کا کہنا تھا کہ اس حکومت کا یہ حال ہے کہ کسی ادارے میں قابل بندے کو نہیں لگا سکی، وزیر اعظم جو باتیں کرتے ہیں اس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

سابق وزیر اعظم کا مزید کہنا تھا کے عمران خان کو شہباز شریف کے کراچی آنے کے بعد ہوش آیا ہے کہ کراچی آؤں۔

کراچی کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ یہاں کووڈ-19، بارش اور لاشوں پر سیاست کھیلی جارہی ہے، شہر کا مستقل حل یہ ہے کہ خصوصی فنڈز دیے جائیں، این ایف سی ایوارڈ میں کراچی کے لیے خصوصی ایوارڈ دیا جائے۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کے عمران خان نے ملک کو کمزور کردیا ہے، ملک کمزور ہوگا تو مودی مضبوط ہوگا۔

یاد رہے کہ کراچی کی احتساب عدالت نے 6 اگست کو پی ایس او میں دو اہم عہدوں پر مبینہ غیر قانونی تقرریوں کے ریفرنس میں سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، سابق سیکریٹری پیٹرولیم ارشاد مرزا اور دو دیگر افراد پر فرد جرم عائد کردی تھی۔

احتساب عدالت ٹو کی جج عالیہ لطیف انڑ نے شاہد خاقان عباسی، ارشاد مرزا اور پی ایس او کے دونوں سابق سینئر عہدیداروں کے خلاف لگائے گئے الزامات کو پڑھ کر سنایا تھا تاہم ملزمان نے صحت جرم سے انکار کردیا اور الزامات کا مقابلہ کرنے کا انتخاب کیا تھا۔

مزید پڑھیں: نیب قانون سمیت دیگر ترامیم کا فیصلہ اے پی سی میں ہوگا، شاہد خاقان عباسی

نیب نے رواں برس مارچ میں شاہد خاقان عباسی اور ارشاد مرزا کے خلاف سرکاری ادارے میں چیف ایگزیکٹو افسران کی تقرری کے قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی کرتے ہوئے شیخ عمران الحق کو پی ایس او کا منیجنگ ڈائریکٹر اور یعقوب ستار کو ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر (فنانس) تعینات کرکے اپنے اختیارات کے ناجائز استعمال کے الزام پر ریفرنس دائر کیا تھا۔

نیب نے ریفرنس میں الزام لگایا کہ اس وقت پیٹرولیم اور قدرتی وسائل کے وزیر شاہد خاقان عباسی اور اس وقت کے پیٹرولیم سیکریٹری نے پی ایس او کے ایم ڈی اور ڈپٹی منیجنگ ڈائریکٹر (فنانس) کی تقرری کرتے ہوئے اپنے اختیارات کا غلط استعمال کیا تھا۔

ریفرنس میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ سپریم کورٹ نے جولائی 2018 میں ایک کیس کی سماعت کرتے ہوئے نیب کو پی ایس او کے دونوں عہدیداروں کی تقرری کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024