• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

قطر سے خلیجی ممالک کے اختلافات میں چند ہفتوں میں کمی آسکتی ہے، امریکا

شائع September 9, 2020 اپ ڈیٹ September 10, 2020
قطر اور متعدد عرب ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات 2017 میں منقطع ہوگئے تھے3فوٹو: رائٹرز
قطر اور متعدد عرب ممالک کے درمیان سفارتی تعلقات 2017 میں منقطع ہوگئے تھے3فوٹو: رائٹرز

امریکا کے سینئر عہدیدار نے کہا ہے کہ قطر اور دیگر خلیجی ممالک کے درمیان تین برسوں سے جاری کشیدگی میں آئندہ چند ہفتوں میں مذاکرات سے بہتری آسکتی ہے۔

خبر ایجنسی 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے عہدیدار ڈیوڈ شینکر نے کہا کہ چند ہفتوں کے اندر ہی خلیجی ممالک کے آپس میں خراب تعلقات میں بہتری آسکتی ہے۔

واشنگٹن کے بروکنگز انسٹی ٹیوٹ میں ایک تقریب سے خطاب میں مشرق وسطیٰ کے لیے محکمہ خارجہ کے اعلیٰ سفارت کار نے احتیاط برتنے کی تاکید کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات میں کوئی بنیادی تبدیلی نہیں ہوئی ہے، اس لیے جلد ہی کوئی حل نکلے گا۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب سمیت خلیجی ممالک سے سفارتی تعلقات بحال نہیں ہوسکے، قطر

ڈیوڈ شینکر کا کہنا تھا کہ 'میں اس حوالے سے سفارت کاری میں جانا نہیں چاہتا لیکن ایک تحرک ہے، میں کہوں گا کہ معاملہ چند ہفتوں کا رہ گیا ہے'۔

یاد رہے کہ 6 جون 2017 کو سعودی عرب، مصر، بحرین، یمن، متحدہ عرب امارات اور مالدیپ نے قطر پر دہشت گردی کی حمایت کے الزامات عائد کرتے ہوئے سفارتی تعلقات ختم کرنے کا اعلان کردیا تھا۔

ان ممالک نے قطر پر اپنی حدود میں سفارتی، معاشی اور سفری پابندیاں عائد کی تھیں۔

بعد ازاں 23 جون کو سعودی عرب، بحرین، متحدہ عرب امارات اور مصر نے قطر کے سامنے سفارتی و تجارتی تعلقات کی بحالی کے لیے قطری نشریاتی ادارے ’الجزیرہ‘ کی بندش سمیت 13 مطالبات پیش کیے تھے۔

قطر کو ان مطالبات کو پورا کرنے کے لیے 10 روز کی مہلت دی گئی تھی۔

تاہم قطر نے سعودی عرب اور اس کے اتحادی ممالک کی جانب سے پیش کی گئی مطالبات کی فہرست مسترد کرتے ہوئے انہیں نامناسب اور ناقابل عمل قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:سعودی عرب سمیت 6 ممالک نے قطر سے سفارتی تعلقات ختم کردیئے

ٹی وی چینل الجزیرہ کی بندش کے علاوہ ایران سے تعلقات میں سرد مہری لانا اور قطر میں ترک فوجی بیس کو ختم کرنا بھی 13 مطالبات میں شامل تھا۔

قطر نے سعودی عرب اور دیگر عرب ممالک کے ساتھ جاری کشیدگی اور تنازع کے تناظر میں اپنے انسدادِ دہشت گردی کے قوانین میں تبدیلی کا اعلان کیا تھا۔

بعد ازاں کویت اور امریکا نے کشیدگی کے خاتمے کے لیے ثالثی کی کوشش کی تھی لیکن ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

امریکا نے ایران کے خلاف اپنے اتحاد کو مضبوط رکھنے کے لیے خلیجی ممالک کے تعلقات معمول پر لانے کی کوشش شروع کردی تھیں جو تاحال جاری ہے۔

گزشتہ برس دسمبر میں قطر کے وزیر خارجہ شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی نے کہا تھا کہ مسئلے کے حل میں معمولی پیش رفت ہوئی ہے جو انتہائی معمولی ہے۔

مزید پڑھیں: قطر اور سعودی عرب کے تعلقات میں برف پگھلنے لگی

قطر کے وزیر خارجہ نے 5 اگست 2020 کو اپنے بیان میں کہا تھا کہ خلیجی مملک کے مابین سفارتی بحران کی تمام تر کوششیں ناکام ہونے کے بعد جنوری کے اوائل میں ان کوششوں کو معطل کردیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا تھا کہ 'ہم قصوروار نہیں تھے اور اس مسئلے کے حل کے لیے کسی بھی پیشکش کے لیے تیار ہیں'۔

شیخ محمد بن عبدالرحمٰن الثانی کا کہنا تھا کہ 'بدقسمتی سے کوششیں کامیاب نہیں ہوسکیں اور جنوری کے آغاز میں معطل کردی گئیں اور اس کے لیے قطر ذمہ دار نہیں ہے'۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024