امریکی حراستی مراکز میں خواتین کے ’رحم مادر‘ نکالے جانے کا انکشاف
امریکی حکام نے تصدیق کی ہے کہ ریاست جارجیا کے حراستی مراکز میں قید خواتین کے ’رحم مادر‘ نکالے جانے کا اسکینڈل سامنے آنے کے بعد اس کی اعلیٰ سطح کی تفتیش کی جائے گی۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق امریکا کے ہوم لینڈ سیکیورٹی ڈپارٹمنٹ نے تصدیق کی کہ اسکینڈل سامنے آنے کے بعد معاملے کی تفتیش کرائی جائے گی۔
مذکورہ اسکینڈل اس وقت سامنے آیا جب ریاست جارجیا کی ارون کاؤنٹی کے ایک حراستی مرکز میں کام کرنے والی سابق نرس نے دعویٰ کیا کہ وہاں قید خواتین کی ’بچے دانیاں‘ نکالی جاتی رہی ہیں۔
ڈان ووٹن نامی نرس نے ہوم لینڈ سیکیورٹی کے ذیلی ادارے میں شکایت جمع کرائی تھی، جو حکومتی اداروں میں ہونے والی بے ضابطگیوں کی تفتیش کرتا ہے۔
ڈان ووٹن نے 14 ستمبر کو واچ ڈاگ میں درج کرائی گئی شکایت میں دعویٰ کیا تھا کہ ارون کاؤنٹی کے حراستی مرکز میں قید خواتین کی غیر قانونی اور غیر محفوظ طریقوں سے ’بچے دانیاں‘ نکالی جا رہی ہیں۔
سابق نرس نے دعویٰ کیا تھا کہ جن قیدی خواتین کے ’رحم مادر‘ نکالے گئے، ان میں سے زیادہ عورتوں کو معلوم ہی نہیں ہوا کہ ان کے ساتھ کیا ہوا۔
ڈان ووٹن نے رائٹرز کو دیے گئے انٹرویو میں دعویٰ کیا کہ حراستی مراکز کی طبی ٹیم نے غیر محفوظ طریقوں سے خواتین کے ’رحم مادر‘ نکالے، کیوں کہ وہاں تعینات عملے کو ’بچے دانیاں‘ نکالنے کے محفوظ طبی طریقے معلوم ہی نہیں تھے۔
سابق نرس نے بتایا کہ حراستی مراکز میں موجود ان خواتین کی ’بچے دانیاں‘ نکالی گئیں، جنہوں نے حد سے زیادہ ماہواری آنے یا برتھ کنٹرول کی شکایت کی۔
ڈان ووٹن کے مطابق حراستی مراکز میں موجود زیادہ تر خواتین کی ’بچے دانیاں‘ وہاں تعینات ایک لیڈی ڈاکٹر نے نکالیں۔
سابق نرس کے انکشافات کے بعد اگرچہ حراستی مراکز کے انتظامات دیکھنے والے حکومتی ادارے نے الزامات کو مسترد کیا، تاہم معاملے سامنے آنے پر امریکا بھر میں تہلکہ مچ گیا۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ حراستی مراکز میں خواتین کے ’رحم مادر‘ نکالے جانے کا اسکینڈل سامنے آنے کے بعد حزب اختلاف کی جماعت ڈیموکریٹک کے ارکان اسمبلی نے حکومت پر تفتیش کے لیے دباؤ ڈالا۔
امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی سمیت دیگر ڈیموکریٹک ارکان نے حراستی مراکز میں خواتین کے ’رحم مادر‘ نکالے جانے کے واقعات کو سنگین قرار دیتے ہوئے اس کی مکمل اور شفاف تفتیش کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب حراستی مرکز میں طبی معاملات دیکھنے والے ادارے امیگریشن اور کسٹم انفورسمنٹ (آئی سی ای) نے سابق نرس کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو بے بنیاد قرار دیا ہے۔
ساتھ ہی آئی سی ای نے تسلیم کیا کہ مذکورہ حراستی مراکز میں 2018 سے لے کر اب تک صرف خواتین کی ’بچے دانیاں‘ نکالی گئیں۔
ادارے کے مطابق جن دو خواتین کے ’رحم مادر‘ نکالے گئے، ان کی باضابطہ طور پر اعلیٰ حکام سے اجازت لی گئی اور وہ شفاف طبی طریقے سے پیچیدگیوں کے باعث نکالے گئے تھے۔