• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

‘سشانت سنگھ کو قتل نہیں کیا گیا، یہ خودکشی کا کیس ہے’

شائع October 3, 2020 اپ ڈیٹ October 4, 2020
اداکار نے 14 جون کو خودکشی کرلی تھی —فائل فوٹو: فیس بک
اداکار نے 14 جون کو خودکشی کرلی تھی —فائل فوٹو: فیس بک

سشانت سنگھ راجپوت کی خودکشی کی تفتیش سے متعلق آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس(اے آئی آئی ایم ایس) کی جانب سے سینٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن کو جمع کرائی گئی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اداکار کو قتل نہیں کیا گیا۔

چند روز قبل بھارت کے مرکزی ادارے سینٹرل فرانزک سائنس لیبارٹری (سی ایف ایس ایل) نے بھی دعویٰ کیا تھا کہ انہیں ایسے شواہد نہیں ملے، جن سے یہ بات ثابت کی جا سکے کہ اداکار کو قتل کیا گیا۔

این ڈی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ذرائع نے بتایا ہے کہ دہلی کے آل انڈیا انسٹیٹیوٹ آف میڈیکل سائنس(اے آئی آئی ایم ایس) کے ڈاکٹرز نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ اداکار سشانت سنگھ کو قتل نہیں کیا گیا اور یہ خودکشی کا کیس ہے۔

مزید پڑھیں: ‘سشانت سنگھ کو قتل کرنے کے شواہد نہیں ملے’

رپورٹ کے مطابق اے آئی آئی ایم ایس نے سی بی آئی کو دی گئی رائے میں اداکار کے اہلخانہ اور ان کے وکیل کی جانب سے زہر دینے اور گلا گھوٹنے کے نظریات کو مسترد کردیا۔

ذرائع نے کہا کہ اے آئی آئی ایم ایس کے پینل نے اس کیں میں حتمی میڈیکو-لیگل رائے دینے کے بعد جانچ مکمل کرلی اور فائل بند کردی ہے جبکہ سی بی آئی اپنی تحقیقات کے ساتھ اس رپورٹ کی تائید کررہی ہے۔

ذرائع نے کہا کہ سی بی آئی کی جانب سے خودکشی کی وجوہات کی تفتیش جاری رکھنے کا امکان ہے، یہ الزام بنیادی طور پر بہار پولیس کی جانب سے شامل کیا گیا تھا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ اے آئی آئی ایم ایس پینل نے ممبئی ہسپتال کی رائے سے اتفاق کیا ہے جنہوں نے سشانت سنگھ کا پوسٹ مارٹم کیا تھا۔

ممبئی ہسپتال نے پوسٹ مارٹم رپورٹ میں پھندا لگ کر دم گھٹنے کو موت کی وجہ قرار دیا تھا۔

ذرائع نے یہ بھی کہا حالات کے شواہد سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ یہ قتل نہیں خودکشی کا کیس ہے۔

خیال رہے کہ سشانت سنگھ راجپوت کے اہلخانہ اور دوستوں نے ان کی موت کی وجوہات سے متعلق سوالات اٹھائے تھے۔

ذرائع نے کہا کہ تحقیقات میں ابھی تمام پہلوؤں کو دیکھا جارہا ہے، شواہد سامنے آنے کی صورت میں انڈین پینل کوڈ کی دفعہ 302 (قتل) شامل کی جائے گی لیکن 45 روز کی تحقیقات میں کچھ سامنے نہیں آیا۔

57 روز سے جاری تحقیقات میں سی آئی اے 20 لوگوں سے پوچھ گچھ کی ہے اور ذرائع کے مطابق ایجنسی نے قبضے میں لیے گئے لیپ ٹاپ، ہارڈ ڈرائیوز، ڈیجیٹل کیمرے اور 2 موبائل فونز کی فرانزک جانچ بھی کی ہے۔

سی آئی اے کے ذرائع کے مطابق قتل سمیت اس کیس میں تمام پہلوؤں کو دیکھا جارہا لیکن اب تک کوئی شواہد سامنے نہیں آئے کہ یہ قتل تھا۔

انہوں نے کہا کہ اگر تحقیقات کے دوران ہمیں شواہد ملے تو قتل کی دفعہ شامل کی جائے ابھی ایف آئی آر میں شامل خودکشی کی وجہ اور دیگر الزامات کی تفتیش کی جارہی ہے۔

گزشتہ ہفتے سشانت سنگھ کے اہلخانہ کے وکیل وکاس سنگھ نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں اے آئی آئی ایم ایس پینل کے ایک ڈاکٹر نے بتایا تھا کہ سشانت کا گلا گھونٹا گیا تھا۔

انہوں نے ٹوئٹ کی تھی سی بی آئی کی جانب سے سشانت کے خودکشی کی وجہ کو قتل میں تبدیل کرنے میں تاخیر پر مایوسی ہوئی ہے۔

وکیل نے کہا کہ اے آئی آئی ایم ایس کی ٹیم کے ایک ڈاکٹر نے مجھے بہت پہلے بتایا گیا تھا کہ میری بھیجی گئی تصاویر سے 200 فیصد عندیہ ملتا ہے کہ سشانت کی موت گلا گھوٹنے سے ہوئی اور یہ خودکشی نہیں ہے۔

سشانت سنگھ راجپوت نے 14 جون کو بظاہر ڈپریشن کے باعث خودکشی کرلی تھی اور ابتدائی تین دن میں ہی ان کی ابتدائی پوسٹ مارٹم جاری کی گئی تھی، جس میں ان کے قتل کے خدشات کو مسترد کیا گیا تھا۔

بعد ازاں ان کی تفصیلی پوسٹ مارٹم رپورٹ میں بھی بتایا گیا تھا کہ بظاہر اداکار نے پھندا لگا کر خودکشی کی اور ان کی موت دم گھٹنے کی وجہ سے ہوئی جب کہ ان کے جسم پر تشدد کے کوئی نشانات نہیں ملے۔

اگرچہ زیادہ تر ماہرین اور سیکیورٹی عہدیدار اس بات پر متفق ہیں کہ سشانت سنگھ نے بظاہر خودکشی کی، تاہم اداکار کے مداح اور ان کے قریبی رشتہ و اہل خانہ دعویٰ کرتے ہیں کہ انہیں پریشان کرکے خودکشی پر مجبور کیا گیا۔

سشانت سنگھ راجپوت کی خودکشی میں کب، کیا ہوا، مکمل تفصیلات جاننے کے لیے درج ذیل لنک پر کلک کریں۔

سشانت سنگھ کیس پر مختصر نظر - کب، کیا ہوا؟

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024