• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

سندھ، وفاق اگلے 2 ماہ میں کراچی میں لوکل ٹرین شروع کرنے پر متفق

شائع October 3, 2020 اپ ڈیٹ October 12, 2020
سپریم کورٹ نے کراچی میں سرکلر ریلوے بحال کرنے کا حکم دیا تھا—فائل/فوٹو:بلدیہ کراچی
سپریم کورٹ نے کراچی میں سرکلر ریلوے بحال کرنے کا حکم دیا تھا—فائل/فوٹو:بلدیہ کراچی

وفاقی اور سندھ حکومت نے کراچی میں اگلے دو ماہ میں آزمائشی بنیاد پر مقامی ٹرین شروع کرنے پر اتفاق کرتے ہوئے کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) منصوبے کے لیے بھی مکمل تعاون کرنے کے عزم کا اظہار کر دیا۔

وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان یہ اجلاس مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کے فیصلے اور سپریم کورٹ کی ہدایات کی روشنی میں کے سی آر منصوبے کے آغاز اور شہر میں مقامی ٹرین شروع کرنے کے حوالے سے منعقد ہوا۔

وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کی صدارت میں کراچی سرکلر ریلویز کا اجلاس ہوا جس میں وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر ، ان کے سیکریٹری متھر نیاز رانا، ایڈیشنل سیکریٹری منصوبہ بندی اسد رفیق چندنا، سیکریٹری ریلوے حبیب رحمان ، پی ڈی کے سی آر امیر محمد، ڈی جی پلاننگ عمران مشال، ڈی ایس ریلوے کراچی ارشد خٹک کے علا وہ سندھ کے وزیر ٹرانسپورٹ اویس قادر شاہ، چیف سیکریٹری سندھ ممتاز شاہ اور دیگر اعلیٰ عہدیدار شریک ہوئے۔

مزید پڑھیں:کراچی سرکلر ریلوے بحالی کی مجوزہ مدت سے تجاوز نہ کرنے کی ہدایت

اسد عمر اور مراد علی شاہ نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ شہر میں اگلے دو ماہ میں آزمائشی بنیاد پر سائٹ کے علاقے سے 12 کلومیٹر پرمقامی ٹرین چلائی جائے گی۔

اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ لوکل ٹرین کو کے سی آر سے منسلک کرنے کے لیے پروفیشنل کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔

وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ کے سی آر 1964 میں شروع ہوئی اور 1984 تک چلتی رہی تاہم 1999 میں بند کردی گئی جبکہ سندھ حکومت نے 2006 میں کے سی آر کی تجدید منظوری دی۔

ان کا کہنا تھا کہ کے سی آر منصوبے کی منظوری ایکنک نے دی جس کی مالیت 2.6 ارب ڈالر تھی، 2016 میں اس وقت کے وزیر اعظم سے کے سی آر کو سی پی ای سی میں شامل کروایا تھا۔

انہوں نے کہا کہ کے سی آر کا 12 کلومیٹر کا سیکشن پاکستان ریلوے کے منصوبے ایم ایل ون1 سے اوور لیپنگ کر رہا تھا، ای سی این ای سی نے کے سی آر کا منصوبہ 2017 میں 207.6 ارب روپے میں چینی لون پر منظور کیا۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ کے سی آر روٹ کی لمبائی 43.13 کلومیٹر ہے، آن گراونڈ 14.95 کلومیٹر اور 28.18 کلومیٹر ایلیویٹ ہوگا، اس کے اسٹیشنوں کی تعداد 24 ہوگی اور روزانہ 5 لاکھ 50 ہزار شہری سفر کرسکیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کے سی آر روٹ سے تجاوزات ہٹانے کا کام جاری ہے اور اب صرف 5 کلومیٹر پر کام رہتا ہے جو جلد صاف ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:کراچی سرکلر ریلوے 6 ماہ میں بحال کی جائے، سپریم کورٹ کا تفصیلی فیصلہ

اس موقع پر وفاقی وزیر اسد عمر کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کے سی آر منصوبہ شروع کرنے کے لیے سنجیدہ تھی۔

سیکریٹری ریلوے حبیب الرحمٰن نے اجلاس کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ نے کے سی آر کو بحال کرنے کے لیے ہدایت دی ہے اور اگلے 6 ماہ میں کے سی آر موجودہ الائنمنٹ پر بحال کی جائے گی، ساتھ ساتھ جدید کے سی آر منصوبے پر کام ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ وزارت ریلوے کے سی آر کے ماسٹر پلاننگ پر کام کررہی ہے اور پاکستان ریلوے نے گرین لائن پروجیکٹ تک 12 کلومیٹر کی لائن بچھائی ہے۔

سیکریٹری ریلوے کا کہنا تھا کہ کے سی آر کا منصوبہ 3 مرحلوں پر مشتمل ہے، پہلے مرحلے میں سنگل لنک ٹریک، رولنگ اسٹاک اور آپریشن شامل ہے اور پہلے مرحلے کی مقررہ مدت 31 مارچ 2021 تک ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ دوسرے مرحلے میں ٹریک کو ڈبل کیا جائے گا، سگنل نصب ہوں گے، باڑ لگے گی اور ضرورت کے مطابق فلائی اوور اور انڈر پاسز بنائے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ تیسرے مرحلے میں جدید اربن ریل بیسڈ ماس ٹرانزٹ بنائیں گے۔

مزید پڑھیں:سپریم کورٹ کا کراچی سرکلر ریلوے کی زمین 15 روز میں واگزار کروانے کا حکم

سیکریٹری ریلوے کا کہنا تھا کہ 12 کلومیٹر ٹریک سٹی اسٹیشن سے اورنگی اسٹیشن تک گرین لائن سے ملے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسٹیشن کی عمارتوں کی بحالی کے لیے ٹینڈر ہورہے ہیں، کے سی آر کے لیے 7 کوچز اور 2 لوکوموٹیوز بحال کی گئی ہیں، ٹرانزیشن ایڈوائزری سروس بی او ٹی کی بنیاد پر جاری ہوچکی ہے۔

وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ حکومت کے سی آر شروع کرنے میں ریلوے حکام سے مکمل تعاون کرے گی۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے گزشتہ ماہ حکومت سندھ کے ساتھ ساتھ پاکستان ریلویز کو خبردار کیا تھا کہ کراچی سرکلر ریلوے (کے سی آر) کی بحالی کے لیے مجوزہ مدت سے تجاوز نہ کیا جائے۔

چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے پاکستان ریلوے کو درپیش خسارے سے متعلق از خود نوٹس کی سماعت کی اور حکومت سندھ کو بقیہ تجاوزات ختم کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ آئندہ ٹریکس پر تجاوزات نہ ہوں۔

سپریم کورٹ نے مزید حکم دیا تھا کہ حکومت سندھ تجاوزات کے خاتمے کے نتیجے میں متاثر ہونے والے افراد کی بحالی کے انتظامات کرے۔

خیال رہے کہ کے سی آر بحالی منصوبے میں کراچی سرکلر ریلوے کو ایک ماس ٹرانزٹ سسٹم میں تبدیل کرنا شامل ہے، منصوبے کی مجموعی لمبائی 50 کلومیٹر تک محیط ہونے کی توقع ہے۔

1964 میں شروع ہونے والی پرانی کے سی آر کا راستہ ڈرگ روڈ سے شروع ہوتا تھا اور صدر تک جاتا تھا، سالوں تک بے انتہا نقصان اٹھانے کے بعد اسے 1999 میں بند کردیا گیا تھا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024