• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

اب پنجاب بھی ٖغداری کے مقدمات کی صف میں کھڑا ہوگیا ہے، احسن اقبال

شائع October 5, 2020
مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی پریس کانفرس—تصویر: ڈان نیوز
مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کی پریس کانفرس—تصویر: ڈان نیوز

مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے نواز شریف کے خلاف بغاوت کا مقدمہ درج کیے جانے پر رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جب کسی پر الزام لگانے کے لیے کچھ نہ رہ جائے تو کہا جاتا ہے کہ یہ بغاوت کررہا ہے اور ملک کے دیگر حصوں کے بعد اب پنجاب بھی غداری کے مقدمات کی صف میں آکر کھڑا ہوگیا ہے۔

اسلام آباد میں شاہد خاقان عباسی نے احسن اقبال اور مریم اورنگزیب کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ رات 2 بجے لاہور کے شاہدرہ تھانے میں مقدمہ درج ہوا جو بدر رشید نامی شخص نے درج کروایا جن کا کوئی پیشہ نہیں ہے۔

شاہد خاقان نے بتایا کہ مذکورہ شخص کے مطابق پاکستان کے دو سابق وزرائے اعظم، آزاد کشمیر کے موجودہ وزیراعظم، سینیٹ کے قائد حزب اختلاف، قومی اسمبلی کے سابق اسپیکر، سابق ڈپٹی اسپیکر، 2 سابق وزرائے دفاع، سابق وزیر خارجہ، سابق وزیر خزانہ، خیبرپختونخوا کے سابق وزیراعلٰی اور گورنر، 16 سے زائد سابق وفاقی وزرا اور پاک فوج کے 3 ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرلز بغاوت کے مرتکب ہوئے۔

انہوں نے کہا کہ بدر رشید نے ایف آئی آر کی درخواست کی جس پر ایس ایچ او نے بڑی خوبصوری سے مقدمہ درج کیا۔

یہ بھی پڑھیں: لاہور: نواز شریف کے خلاف بغاوت کا مقدمہ

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ میں جیسی افسانوی کتابیں رہی ہیں یہ مقدمہ ان میں ایک بدنما داغ کا اضافہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ مقدمے کے لحاظ سے یہ بغاوت راولپنڈی سازش، اگرتلہ سازش کیس سے بھی کئی گنا بڑی ہے اور اس سے قبل پاکستان میں جن لوگوں پر بغاوت کے الزامات لگائے گئے ان میں اس کا منفرد مقام ہے کہ وزیراعظم، وفاقی وزرا، سابق جرنیل، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر، وزیراعلیٰ گورنر یعنی کہ جو لوگ پاکستان کو چلاتے تھے آج سب بغاوت کے مرتکب ہوگئے۔

حکومت کے طنز کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ چونکہ ملک کے مسائل حل ہوگئے ہیں اس لیے 4 روز سے وفاقی وزرا یہی راگ الاپ رہے ہیں، جن سے میری گزارش ہے کہ اگر تم میں ہمت ہے تو بدر رشید کا سہارا نہ لو آؤ اپنا نام پرچے میں درج کراؤ تا کہ عوام کو تمہاری حقیقت کا علم ہوسکے۔

انہوں نے کہا کہ میں کھل کر کہتا ہوں کہ اگر آئین کی بات کرنا، انتخابات میں دھاندلی کے خلاف، مہنگائی کے خلاف، کرپٹ حکومت کو گھر بھیجنے، ملک میں بے روزگاری کی بات کرنا، معیشت کی تباہی، سی پیک کی بندش، کشمیر کے سودے، ملک میں تفریق ڈالنے، ملک کے خلاف سازش پر بات کرنا بغاوت ہے تو ہر روز بغاوت ہوگی۔

مزید پڑھیں:فاطمہ جناح کو غداری کے سرٹیفکیٹ دیے، یہ ہمیں بھی نہیں بخشیں گے، محمد زبیر

شاہد خاقان عباسی کا مزید کہنا تھا کہ ہماری بات بڑی واضح ہے سیاسی میدان میں مقابلہ کرنا ہے تو آؤ، حکومتیں اپنی کارکردگی سے بات کرتی ہیں گالیوں یا الزامات سے نہیں، انگریزی کے محاورے کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب کسی پر الزام لگانے کے لیے کچھ نہ رہ جائے تو کہا جاتا ہے کہ یہ بغاوت کررہا ہے۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے کہوں گا کہ آپ اس معاملے میں نہ پڑیں آپ معصوم آدمی ہیں یہ نہ ہو کہ کل آپ کو کوئی نقصان پہنچ جائے یا آپ کو کوئی تکلیف پہنچ جائے۔

انہوں نے کہا وفاقی وزرا یا وزیراعلیٰ کی ہمت ہوتی تو خود نشاندہی کرتے کہ فلاں وفاقی وزیر نے درخواست دی ہے کہ ملک میں بغاوت ہورہی ہے عمران خان، عثمان بزادر خود لکھتے کے بغاوت ہورہی ہے بدر رشید کی آپ کو ضرورت نہ پڑتی۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ یہ ہتھکنڈے نہیں چلیں گے نہ چلتے ہیں آج حکومت کے لیے اپنی کارکردگی بتانے کا وقت تھا، بتاتے کہ انہوں نے ملک کے لیے کیا کیا ہے۔

ان کا کہنا تھاکہ پاکستان کے خلاف بغاوت وہ کرتا ہے جو ملک کی معیشت تباہ کرتا ہے، سی پیک بند کرتا ہے، کشمیر کا سودا کرتا ہے اس لیے آج اگر حق کی بات کرنی ہے تو پاکستان کے عوام کے مسائل پر بات کریں۔

یہ بھی پڑھیں: موجودہ حکومت سے مذاکرات کی گوئی گنجائش نہیں، مریم نواز

انہوں نے کہا کہ آج اگر حق کی بات کرنی ہے تو پاکستان کے مسائل کی بات کریں، کیا کسی وزیر نے چینی،آٹے،مہنگائی، بے روزگاری یا ملک میں بدترین بدعنوانی پر بات کی ہے؟

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ہم حاضر ہیں، ہتھکڑی لگانی ہے ہتھکڑی لگادو، ہمت ہے تو جن لوگوں کے نام مقدمے میں درج ہیں ان سب کو ہتھکڑی لگا کر عوام کے سامنے مقدمہ چلاؤ ورنہ کل تمہاری غداری پر مقدمہ چلے گا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا آج سیاست میں غداری لے آئے ہیں جب کہنے کو کوئی بات نہ رہے تو یہ آخری حربہ ہوتا ہے ابھی معاملہ شروع بھی نہیں ہوا اور تم نے آخری حربہ بھی استعمال کرلیا۔

انہوں نے کہا کہ پی ٖڈی ایم اس حکومت سے پاکستان کو نجات دلائے گی، پاکستان میں اس بدحالی، بدعنوانی کو روک کر ملک کو ترقی دے گی۔

جنہوں نے ملک کو ترقی دی وہ غدار ٹھہرائے گئے، احسن اقبال

دوسری جانب پریس کانفرنس میں گفتگو کرتے ہوئے رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ان حکمرانوں کو میرا مشورہ ہے کہ ان کی نالائقی، ناکامیاں پچھلوں کو الزام دے کر چھپ سکے ہیں نہ غداری کے سرٹیفکیٹ دے کر چھپیں گی۔

انہوں نے کہا آپ نے کل سروے دیکھا کہ 5 میں سے 4 پاکستانی کہہ رہے ہیں کہ ملک غلط سمت گامزن ہے وہ معیشت کے حوالے سے نا اُمید ہیں اور سمجھتے ہیں آنے والا سال گزشتہ سال سے بھی بدتر ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت اپنی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کے لیے غداری کا مقدمہ قائم کر کے دھول جھونکنے کی کوشش کررہی ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کے عوام جانتے ہیں کہ پاکستان بنانے والا کون ہے اور اجاڑنے والا کون، آج ہر وہ پاکستانی جو رات کو سکون کی نیند سوتا ہے، جو امن اور سکون کی زندگی گزار رہا ہے وہ جانتا ہے کہ پاکستان بنانے والے کون ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: نیب دفتر کے باہر ہنگامہ آرائی: مریم نواز کے خلاف مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل

ان کا کہنا تھا کہ جن لوگوں نے ملک کو تعمیر کیا، بجلی کا بحران ختم کیا، جنہوں نے سی پیک جیسا منصوبہ شروع کیا، چپے چپے پر شاہراہیں اور موٹرویز بنائی، معیشت کو 3 فیصد سے 5.8 فیصد پر پہنچایا وہ ٹھہرے غدار اور جنہوں نے 5.8 فیصد سے منفی شرح نمو میں ڈال دیا وہ محب وطن ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ کھیل اب نہیں چلے گا، پہلے مشرقی پاکستان کے عوام کو غداری کے سرٹیفکیٹ بانٹے گئے، پھر بلوچستان، اس کے بعد خیبر پختونخوا اور سندھ میں غداری کے مقدمات قائم کیے گئے اور اب پنجاب بھی غداری کے مقدمات کی صف میں آکھڑا ہوا ہے۔

رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ میں ان عقل کے اندھوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ اگر یہ آدھے سے زیادہ پاکستان کو ٖغدار اور ملک دشمن ثابت کررہے ہیں، جنہوں نے دھاندلی والی حکومت کے خلاف ووٹ دیا تھا تو یہ کس کی مدد کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس ایف آئی آر میں لکھا ہے کہ مسلم لیگ (ن) کے رہنما بھارت کے کشمیر پر قبضے سے توجہ ہٹانے کے لیے بیانیہ قومی اداروں کی جانب بنا رہے ہیں۔

انہوں نے کہا اپوزیشن تو حکومت سے یہ سوال کررہی ہے کہ پاکستان میں جس بھی قسم کی حکومت آئی بھارت کو یہ جرات نہیں ہوئی کہ وہ کشمیر کی متنازع حیثیت کو تبدیل کرسکے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم تو اس بات کا سوال پوچھ رہے ہیں کہ یہ قوم جاننا چاہتی ہے کہ نئے پاکستان میں ایسا کیا ہوا کہ پاکستان، بھارت کے دھمکانے پر اتنا کمزور کیوں ہوگیا کہ انہوں نے نوالہ تر سمجھتے ہوئے کشمیر کی متنازع حیثیت کو ختم کرتے ہوئے ہڑپ کرلیا اور یہ حکومت اس پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف چند پیسوں کیلئے غیر ملکی آلہ کار بن کر کام کرتے ہیں، شہباز گل

احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان کشمیر کے معاملے پر اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن میں اٹھا سکی نہ او آئی سی کا سربراہی اجلاس بلا سکی بلکہ اقوامِ متحدہ کی سیکیورٹی کونسل میں بھارت کو بلا مقابلہ منتخب ہونے کے لیے ووٹ دیا۔

انہوں نے کہا کہ قوم جاننا چاہتی ہے کہ کس بات پر کشمیر کا سودا کیا، سقوط کشمیر کا ذمہ دار کون ہے؟ جب یہ سوال پوچھا جاتا ہے تو جواب نہیں ہے بلکہ جو یہ سوال کرے گا وہ غدار ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ اگر پاکستان کے عوام کے مفاد، ان پر ٹوٹنے والی مہنگائی، نوجوانوں کی بے روزگاری، غربت، حکومت کی ناکام خارجہ پالیسی، پاکستان کے آئین کی روگردانی پر سوال کرنا غداری ہے تو ہمیں اس پر فخر ہے اور یہ آئین پاکستان کا حلف ہے جس کی ہم پاسداری کررہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہ پاکستان تحریک انصاف نہایت ہوشیاری کے ساتھ پاکستان کے قومی اداروں کو اپنی سیاسی جنگ میں جھونک رہی ہے، کبھی عدلیہ تو کبھی فوج کا سہارا لیتے ہیں اور قومی اداروں کو عوام کے سامنے کھڑا کر کے اپنی نالائقی کی ڈھال بنانا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نے بیانیہ دیا ہے کہ میری لڑائی ان لوگوں سے ہے جو پاکستان کے آئین سے روگردانی کرتے ہیں، ہم ہر اس شخص سے کہ جو پاکستان کے آئین کو تسلیم نہ کرے یا اس سے روگردانی کرے پھر چاہے وہ فوجی ہو، جج ہو، بیوروکریٹ ہو، سیاستان یا صحافی ہو ہم اس سے جنگ کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024