• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

غدار وہ ہیں جنہوں نے دھاندلی کی، مولانا فضل الرحمٰن

شائع October 7, 2020
مولانا فضل الرحمٰن لاہور میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے—فوٹو: ڈان نیوز
مولانا فضل الرحمٰن لاہور میں میڈیا سے گفتگو کررہے تھے—فوٹو: ڈان نیوز

جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم) کے صدر مولانا فضل الرحمٰن نے سابق وزیر اعظم نواز شریف، آزاد کشمیر سمیت اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف درج غداری کے مقدمے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ غدار وہ ہیں جنہوں نے دھاندلی کی ہے۔

لاہور میں میڈیا نمائندوں کے سوالوں کا جواب دیتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ ‘غداری کے مقدمے کس نے بنائے ہیں، جو خود غدار ہیں، جن کے خلاف غداری کے فیصلے ہو چکے ہیں اور عدالتوں میں پیش ہونے کے لیے تیار نہیں ہیں’۔

مزید پڑھیں:لاہور: نواز شریف کے خلاف بغاوت کا مقدمہ

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کے خلاف غداری کے مقدمے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ‘اس مقدمے میں تین سابق جرنیل ہیں اور آزاد کشمیر کا وزیراعظم شامل ہے، اس طرح کے ہتھکنڈوں سے کیا بھارت کے ایجنٹ نہیں بنتے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘جب آزاد کشمیر کے وزیراعظم کے خلاف غداری کا کیس بنائیں گے تو اس سے کیا پیغام جائے گا، لہٰذا یہ کوئی مقدمہ نہیں ہے اور ہم ایسے مقدمات کو جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں اور ان کا مقابلہ کریں گے’۔

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ‘غدار وہ ہیں جنہوں نے دھاندلی کی ہے، غدار وہ ہیں جو عوام کے مینڈیٹ کے بغیر قوم پر مسلط ہیں، غدار وہ ہیں جس کے خلاف عدالتی فیصلے آئے اور پھر وہ عدالتی کمیشن تحلیل کردیے گئے’۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘اس حوالے سے جنگ نہ چھیڑی جائے، ہم ایسی جنگ میں لڑنے کے بڑے عادی ہیں، ہم ملک کو اس حد تک نہیں لے جانا چاہتے، ہمیشہ ہمیں کہا جاتا ہے کہ آپ انتہا تک نہ جائیں، ہم انتہا تک بالکل نہیں جارہے بلکہ آئین کے حدود کے اندرجارہے ہیں لیکن کوئی دوسرا ادارہ بھی آئین کی حدود سے آگے نہ جائے اور انتہاپسندی کی طرف نہ جائے’۔

مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا تھا کہ ‘اس ملک کی حفاظت، معاشی ترقی، عوام کی خوش حالی ہمارا ہدف ہے کہ جب موجودہ حکومت ناجائز، نالائق اور نااہل بھی ہو اور عوام ایک کرب میں مبتلا ہوں تو اس کو نہ تو عوام کی نمائندہ حکومت کہا جاسکتا ہے اور نہ ہی یہ عوام کی توقعات پر پوری اترسکتی ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی نے عام آدمی اور غریب کی کمر توڑ دی ہے، اس وقت بھی اسلام آباد میں سرکاری ملازمین کا احتجاج جاری ہے اور آج ان پر تشدد بھی کیا گیا ہے جس پر ہم مذمت کرتے ہیں ساتھ ہی ان کے مطالبات کی بھرپورحمایت کرتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اپوزیشن کی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ تشکیل، وزیر اعظم سے استعفے کا مطالبہ

اپوزیشن کے احتجاج کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آزادی کا کاروان چل پڑا ہے، ملک میں آئین کی بالادستی کا کاروان ہے اور عوام کی حقیقی نمائندہ حکومت کے قیام کے سفر کا آغاز قومی سطح پر کیا جارہا ہے، اس میں قومی سطح کی تمام اعلیٰ قیادت شریک ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی طرف سے پورے ملک میں جلسوں اور عظیم الشان اجتماعات کا سلسلہ شروع کیا جا رہا ہے، پہلے ہی دو تین جلسوں میں ملک میں تبدیلی کے اثرات ہوں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ سیاسی، پارلیمانی اور جمہوری لوگ اداروں سے تصادم کی بات کر رہے ہیں، اداروں سے تصادم کا کوئی تصور نہیں ہے ہم اداروں کے استحکام کے قائل ہیں، آئین کے تحت دیے گئے محدود دائرہ کار کے اندر رہ کام کرنے کی بات کرتے ہیں۔

پی ڈی ایم کے سربراہ نے کہا کہ ‘اگر کوئی ادارہ اپنے حدود سے تجاوز کرتا ہے اور ملکی سیاست پر اثرانداز ہوتا ہے تو یہ خود ان کے حلف کے بھی خلاف ہے اور ادارے کی کمزوری کا سبب ہے اور جس کے ساتھ پاکستان کا دفاع وابستہ ہو وہ تو ہرشہری کے لیے حساس ادارہ بن جاتا ہے، اس اعتبار سے جو شکایتیں سامنے آئی ہیں وہ مصدقہ ہیں، اس لیے ان پر دلیل اور ٹھنڈے دل کے ساتھ سوچنا چاہیے کہ ملک کیسے چلتا ہے’۔

اپوزیشن کے استعفوں سے متعلق ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ‘استعفے ہمارے مشترکہ آپشنز کا حصہ ہیں اور آنے والے وقت میں اس امکان کو رد نہیں کیا جاسکے گا، ہمیں بالآخر ان ایوانوں سے متعلق حتمی فیصلے کی طرف جانا ہوگا’۔

مزید پڑھیں:حکومت مخالف پی ڈی ایم کا جلسہ کوئٹہ سے کراچی منتقل

مولانا فضل الرحمٰن لاہور میں مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور دیگر رہنماؤں سے ملاقات کریں گے۔

ترجمان مسلم لیگ (ن) مریم اورنگ زیب نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ‘جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن وفد کے ہمراہ آج مریم نواز شریف اور مسلم لیگ (ن) کے قائدین سے رائے ونڈ میں ملاقات کریں گے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ کے طورپر مولانا فضل الرحمٰن کی مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں سے یہ پہلی ملاقات ہے، پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز شریف اور پارٹی کے دیگر رہنما ملاقات میں موجود ہوں گے’۔

مریم اورنگ زیب کا کہنا تھا کہ ‘جمعیت علماء اسلام (ف) کے اہم قائدین بھی ملاقات میں شرکت کریں گے جہاں ملک کی مجموعی صورت حال، پی ڈی ایم کے مستقبل کے لائحہ عمل پر بات ہوگی، سلیکٹڈ حکومت کی شہباز شریف کی گرفتاری، دیگر رہنماؤں پر غداری کے مقدمات پر تبادلہ خیال ہوگا’۔

قبل ازیں گزشتہ ہفتے مولانا فضل الرحمٰن کو پی ڈی ایم کا پہلا صدر منتخب کرلیا گیا تھا۔

پی ڈی ایم کے آن لائن سربراہی اجلاس کے بعد فیصلوں سے آگاہ کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل اور پی ڈی ٹیم اسٹیئرنگ کمیٹی کے کنوینر احسن اقبال نے تصدیق کی تھی کہ جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کو اتفاق رائے سے پی ڈی ایم کا پہلا صدر منتخب کر لیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:مولانا فضل الرحمٰن 'پی ڈی ایم' کے پہلے صدر منتخب

انہوں نے کہا تھا کہ مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف نے پی ڈی ایم کے لیے مولانا فضل الرحمٰن کا نام تجویز کیا جس کی پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے تائید کی۔

احسن اقبال نے بتایا تھا کہ ’روٹیشن کی بنیاد پہ صدر کے عہدے کی مدت کا تعین، دیگر مرکزی اور صوبائی عہدیداروں کا انتخاب پی ڈی ایم کی اسٹئیرنگ کمیٹی کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ اسٹئیرنگ کمیٹی پی ڈی ایم کے احتجاجی تحریک کے پروگرام کو حتمی شکل دے گی اور تمام جماعتیں اپنے جلسے پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے کریں گی۔

سیکریٹری جنرل مسلم لیگ (ن) نے کہا تھا کہ پی ڈی ایم کی تمام جماعتوں نے جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کی قیادت اور بصیرت پر بھرپور اعتماد کا اظہار کیا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024