سعودی عرب کی سالمیت کے تحفظ کیلئے ان کے ساتھ کھڑے ہیں، وزیر خارجہ
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی سالمیت کے تحفظ کے لیے ہم اس کے ساتھ کھڑے ہیں۔
دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپنے سعودی ہم منصب شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔
دونوں وزرائے خارجہ نے بات چیت کے دوران دوطرفہ تعلقات، خطے کی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔
ٹیلی فونک گفتگو کے دوران وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین دوطرفہ تعلقات گہرے اور تاریخی نوعیت کے ہیں، اہم علاقائی اور عالمی امور پر دونوں ممالک کے موقف میں پائی جانے والی مماثلت خوش آئند ہے جبکہ دونوں ممالک نے ہر مشکل وقت میں ایک دوسرے کی دل کھول کر معاونت کی۔
یہ بھی پڑھیں: سعودی عرب سے پاکستان کے تعلقات اچھے ہیں اور اچھے رہیں گے، وزیر خارجہ
انہوں نے حوثی باغیوں کی جانب سے سعودی تنصیبات پر ہونے والے حملوں کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حرمین کا تقدس ہمارے ایمان کا حصہ ہے اور سعودی عرب کی سالمیت کے تحفظ کے لیے ہم ان کے ساتھ کھڑے ہیں۔
دونوں وزرائے خارجہ نے اہم علاقائی و عالمی امور پر مشاورتی سلسلے کو جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
واضح رہے کہ شاہ محمود قریشی نے گزشتہ ماہ ایک بیان میں کہا تھا کہ سعودی عرب اور پاکستان کے تعلقات ہمیشہ سے اچھے رہے ہیں اور انشاءاللہ اچھے رہیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے اسرائیل کے معاملے پر دوٹوک اور تاریخی مؤقف اپنایا ہے۔
قبل ازیں مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے غیر قانونی اور یکطرفہ اقدامات کو ایک سال مکمل ہونے پر شاہ محمود قریشی نے غیر معمولی طور پر تنبیہہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کشمیر سے متعلق وزرائے خارجہ کونسل کا اجلاس بلانے میں ٹال مٹول کرنا بند کرے۔
نجی چینل ‘اے آر وائی’ کے پروگرام میں بات کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے سعودی عرب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’میں آج اسی دوست کو کہہ رہا ہوں جس کی سالمیت اور خود مختاری کی خاطر ہر پاکستانی لڑ مرنے کے لیے تیار ہے، لیکن ساتھ وہ آپ سے یہ تقاضا بھی کررہے ہیں کہ آپ بھی وہ قائدانہ صلاحیت اور کردار ادا کریں جس کی امت مسلمہ کو آپ سے توقع ہے‘۔
مزید پڑھیں: نئی آزاد خارجہ پالیسی اور پاک سعودی بھائی چارہ، امکانات کیا ہیں؟
اس بیان کے ساتھ ہی یہ خبریں سامنے آنا شروع ہوگئی تھیں کہ سعودی عرب نے پاکستان کو نومبر 2018 میں ایک معاہدے کے تحت دیے گئے 3 ارب ڈالر نقد میں سے ایک ارب ڈالر واپس مانگ لیے اور پاکستان نے چین سے رقم قرض لے کر سعودی عرب کو لوٹا دی۔
یہ بھی کہا گیا کہ بقایا 2 ارب ڈالر بھی واپس کرنا ہوں گے اور ادھار تیل کی سہولت کا معاہدہ بھی مئی میں ختم ہوچکا ہے اور پاکستان اس معاہدے کی تجدید چاہتا ہے لیکن جواب نہیں مل رہا۔
وزیرِ خارجہ کے بیان اور ان اطلاعات کے بعد یہ سمجھا جارہا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تعلقات پہلی بار پست ترین سطح پر چلے گئے ہیں اور شاید دونوں ملکوں کا بھائی چارہ داؤ پر لگ چکا ہے۔