پومپیو کی سعودی عرب کو اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کی ترغیب
امریکا کے سیکریٹری خارجہ مائیک پومپیو نے سعودی عرب کو ترغیب دی ہے کہ وہ اسرائیل کو تسلیم کریں جس سے دیگر خلیجی ممالک کو اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے میں آسانی ہوگی۔
خبر ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان سے ملاقات کے بعد پومپیو نے کہا کہ ہمارا مشترکہ مقصد خطے میں امن و سلامتی ہے۔
خیال رہے کہ گزشتہ ماہ بحرین نے متحدہ عرب امارات کے ہمراہ وائٹ ہاوس میں اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کے معاہدے پر دستخط کیے تھے اور وہ اپنی خارجہ پالیسی سے متعلق امور پر سعودی عرب سے مشاورت کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: بحرین اور امارات کے اسرائیل سے تعلقات کیلئے معاہدے پر دستخط
مائیک پومپیو نے سعودی عرب کے حوالے سے کہا کہ ‘وہ خطے کے بدلتے حالات کا موجب ہیں اور یہ ممالک ایران کے اثر و رسوخ کو روکنے اور علاقائی تعاون کی ضرورت کو صحیح سمجھتے ہیں’۔
انہوں نے کہا کہ ‘ہمیں امید ہے کہ سعودی عرب بھی تعلقات قائم کرنے پر سوچے گا، ابراہم معاہدے (متحدہ عرب امارات اور بحرین کا اسرائیل سے معاہدے) کی کامیابی کے لیے ان کی اب تک کی گئی کوششوں پر شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں’۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ 3 نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخاب سے قبل اسرائیل سے عرب ممالک کے تعلقات کو ایک کامیابی گردانتے ہیں۔
ٹرمپ نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ انہیں توقع ہے کہ سعودی عرب بھی ‘صحیح وقت پر’ اسرائیل کو تسلیم کرے گا۔
ایران کے خلاف سخت موقف رکھنے کے باعث ٹرمپ کے ساتھ خلیجی ممالک کے مشترکہ مفادات وابستہ ہیں۔
پومپیو کا کہنا تھا کہ ’امریکا، سعودی عرب کو اسلحے کی فروخت کا ایک جامع پروگرام کی حمایت کرتا ہے، اس سے شہریوں کا تحفظ اور امریکی روزگار برقرار رہے گا’۔
یہ بھی پڑھیں: بحرین کا بھی اسرائیل سے امن معاہدے کا اعلان
امریکی سیکریٹری خارجہ کے متنازع اقدام کی امریکا کے اندر تحقیقات شروع کی گئی تھیں جو کانگریس کی منظوری کے بغیر ایران کے ساتھ تنازع کے باعث سعودی عرب کو 8 ارب ڈالر مالیت کا اسلحہ فروخت کرنے سے متعلق تھا۔
ان کی پارٹی کے اندر بھی سعودی عرب کے خلاف آوازیں اٹھی تھیں اور کہا گیا تھا کہ یمن میں ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف سعودی عرب کے سخت اقدامات سے بڑی تعداد میں انسانی جانوں کا ضیاع ہوا، اسکول اور ہسپتال تباہ ہوئے۔
پومپیو نے اعلان کیا تھا کہ سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں نئے سفارت خانے کی تعمیر کے لیے 26 ایکڑ اراضی بھی حاصل کی جاچکی ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ جدہ اور الظہران میں امریکا اپنے مشن کے لیے سفارتی تعمیرات کی مد میں ایک ارب ڈالر سے زائد خرچ کر رہا ہے۔
یاد رہے کہ 13 اگست کو امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے مابین امن معاہدے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ دونوں ممالک باہمی تعلقات استوار کرنے پر متفق ہوگئے ہیں اور بحرین نے بھی متحدہ عرب امارات کے نقش قدم پر چلتے ہوئے اسرائیل سے سفارتی تعلقات قائم کرنے کا اعلان کردیا تھا۔
امریکی صدر نے اسے تاریخی دن قرار دیتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیل اور بحرین صحیح معنوں میں سفارتی اور تجارتی تعلقات قائم کر رہے ہیں۔
انہوں نے وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ یہ سفارتخانوں اور سفارتکاروں کا تبادلہ کریں گے، دونوں ممالک کے درمیان براہ راست پروازوں کا آغاز ہو گا اور تعلیم، صحت، کاروبار، ٹیکنالوجی، سیکیورٹی اور زراعت سمیت مختلف شعبوں میں تعاون کا آغاز کریں گے۔
متحدہ عرب امارات اور اسرائیل کے درمیان 'امن معاہدے' میں کہا گیا تھا کہ اس معاہدے کے تحت دونوں ممالک کے سفارتی تعلقات بحال ہوجائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیل اور متحدہ عرب امارات کے درمیان 'تاریخی امن معاہدہ'
معاہدے کے مطابق اسرائیل مقبوضہ مغربی کنارے کے حصوں کے یکطرفہ الحاق کے اپنے منصوے کو مؤخر کردے گا۔
بعد ازاں 16 ستمبر کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی میزبانی میں وائٹ ہاؤس میں متحدہ عرب امارات اور بحرین نے اسرائیل سے تعلقات قائم کرنے کے تاریخی معاہدے پر دستخط کر دیے تھے۔
تقریب میں ٹرمپ کے ساتھ اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو، متحدہ عرب امارات کے وزیر خارجہ شیخ عبداللہ بن زاید النہیان اور بحرین کے وزیر خارجہ عبدالطیف الزیانی بھی موجود تھے۔
متحدہ عرب امرات اور بحرین سے قبل 1979 میں مصر اور 1994 میں اردن نے اسرائیل سے تعلقات بحال کر لیے تھے۔
اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے وائٹ ہاؤس میں تقریب کے دوران کہا تھا کہ بہت جلد مزید 5 سے 6 ملک ہمارے ساتھ مل جائیں گے، تاہم انہوں نے ان ملکوں کے نام واضح نہیں کیے۔