• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

معاون خصوصی صحت نے ملک میں دوبارہ لاک ڈاؤن کا خدشہ ظاہر کردیا

شائع October 21, 2020
انہوں نے کہا کہ سماجی فاصلہ برقرار رکھیں اور چہرے پر ماسک لگائیں — فوٹو: ڈان نیوز
انہوں نے کہا کہ سماجی فاصلہ برقرار رکھیں اور چہرے پر ماسک لگائیں — فوٹو: ڈان نیوز

وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے ملک میں کورونا سے متاثرہ افراد کے کیسز میں بتدریج اضافے کے پیش نظر دوبارہ لاک ڈاؤن کا عندیہ دے دیا۔

اسلام آباد میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ کورونا وائرس کے پھیلاؤ سے متعلق ایس او پیز پر عمل کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے جس میں ہجوم والی جگہ جانے، سماجی فاصلہ برقرار رکھنے اور چہرے پر ماسک پہننا شامل ہے۔

مزید پڑھیں: کورونا ایس او پیز نظر انداز کرنے پر ‘سخت اقدامات’ کا انتباہ

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ملک میں کورونا وائرس کے بتدریج بڑھتے ہوئے کیسز اس سطح پر نہ پہنچ جائیں جس کے بعد ہمیں پہلے کی طرح پابندی لگانی پڑے۔

ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ 'اگر کورونا کیسز کی تعداد مقررہ حد تک پہنچی تو کہیں انڈسٹریز، کاروباری زندگی کے مختلف شعبہ جات کو بند یا پابندی نہ لگانی پڑ جائے'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'ایس او پیز پر عملدرآمد نہ ہونے کی صورت میں ایک طرف وبا کے پھیلاؤ کا سبب ہوگا تو دوسری طرف ہمارے سماجی اور اقتصادی امور مثاتر ہوں گے۔

ڈاکٹر فیصل سلطان نے عوام سے اپیل کی کہ ذمہ دار شہری کے طور پر ہمیں ایس او پیز پر عمل کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ 'پاکستان میں کووڈ 19 کے پھیلاؤ کو روکنے اور اس پر قابو پانے کے لیے اٹھائے گئے اقدامات کو عالمی پذیر آئی ملی ہے'۔

معاون خصوصی نے خدشہ ظاہر کیا کہ 'کہیں ایسا نہ ہو کہ ہمارے حاصل کردہ مثبت تنائج مایوسی میں بدل جائیں'۔

واضح رہے کہ اس سے قبل نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے بھی خبردار کیا تھا کہ اگر کووڈ-19 کے روک تھام کے لیے نافذ اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) پر بہتر طور پر عمل نہیں کیا گیا تو سخت اقدامات کیے جائیں گے۔

این سی او سی کی جانب سے جاری بیان کے مطابق کورونا وبا کے بڑھتے ہوئے ٹرینڈ کی نگرانی کے لیے ایک خصوصی اجلاس ہوا جس میں تمام چیف سیکریٹریز نے شرکت کی تھی۔

اجلاس میں این سی او سی کو آگاہ کیا گیا کہ وائرس کے پھیلاؤ میں واضح اضافہ ہوا ہے جبکہ ہلاکتوں کی تعداد بھی بڑھی ہے۔

تمام صوبوں کے چیف سیکریٹریز کو ہدایت کی گئی تھی کہ ایس او پیز پر سختی سے عمل درآمد کروایا جائے۔

حال ہی میں وزیراعظم عمران خان نے موسم سرما میں کورونا کے کیسز میں اضافے کا عندیہ دیا تھا۔

اسلام آباد میں کلین گرین انڈیکس انکر یجمنٹ ایوارڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے خدشہ ظاہر کیا تھا کہ ماحولیاتی آلودگی کا شکار کراچی، لاہور، پشاور، فیصل آباد سمیت دیگر شہروں میں موسم سرما میں کورونا وائرس کے کیسز میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ ابھی سے کیسز میں بتدریج اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔

وزیراعظم عمران خان نے شہروں میں آلودگی اور موسم سرما میں دیگر وائرس کے خطرات کے باعث کورونا وبا پھیلنے کا تذکرہ کیا تھا۔

پاکستان دنیا کے ان ممالک میں شامل ہے جہاں کورونا وائرس کی مجموعی صورتحال کافی بہتر تھی تاہم گزشتہ کچھ روز سے ایک مرتبہ پھر کیسز اور اموات میں اضافہ رپورٹ ہورہا ہے جبکہ موسم کی بدلتی صورتحال کے باعث اس کی دوسری لہر کا خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے۔

پاکستان میں اس عالمی وبا کے مجموعی کیسز کی تعداد 3 لاکھ 24 ہزار 744 ہے جس میں سے 3 لاکھ 8 ہزار 674 صحتیاب ہوئے ہیں جبکہ 6 ہزار 692 کا انتقال ہوا ہے۔

پاکستان میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو کراچی میں رپورٹ ہوا تھا جس کے بعد یہ پورے ملک میں پھیل گیا۔

ابتدا میں کیسز کی تعداد کم رہی تاہم وقت کے ساتھ ساتھ اس میں اضافہ ہوا اور مئی اور جون میں کافی کیسز رپورٹ ہوئے اور جون میں کیسز کی شرح یومیہ 6 ہزار سے تجاوز کرگئی جبکہ روزانہ 100 سے زائد اموات بھی رپورٹ ہونے لگی تھیں اور ہسپتالوں پر دباؤ بڑھنے کی اطلاعات بھی سامنے آئیں۔

اس کے بعد جولائی میں کیسز میں کمی کا سلسلہ شروع ہوا جو اگست میں قدرے بہتر ہوا اور پھر ستمبر میں اس میں مزید بہتری دیکھی گئی اور مارکیٹوں کے بعد تعلیمی ادارے بھی کھول دیے گئے، ملک میں 6 ماہ سے بند تعلیمی اداروں کو 15 ستمبر سے مرحلہ وار کھولنے کے فیصلے پر عمل درآمد شروع کیا گیا تاہم گزشتہ کچھ روز سے کیسز میں اضافہ رپورٹ ہوا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024