• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

گلگت بلتستان اسمبلی کے انتخابات کیلئے پیپلز پارٹی کی انتخابی مہم کا باضابطہ آغاز

شائع October 22, 2020
چیئرمین پیپلز پارٹی اپنی جماعت کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ گزشتہ روز ضلع اسکردو پہنچے تھے —تصویر: ڈان نیوز
چیئرمین پیپلز پارٹی اپنی جماعت کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ گزشتہ روز ضلع اسکردو پہنچے تھے —تصویر: ڈان نیوز

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے گلگت بلتستان کی قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کے لیے باضابطہ طور پر انتخابی مہم کا آغاز کردیا۔

چیئرمین پیپلز پارٹی اپنی جماعت کے دیگر رہنماؤں کے ہمراہ گزشتہ روز ضلع اسکردو پہنچے تھے اور انتخابی مہم کے سلسلے میں وہ 3 ہفتے تک گلگت بلستان کے مختلف اضلاع میں قیام کریں گے اور مختلف جلسوں سے خطاب کریں گے۔

خیال رہے کہ گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کی 24 عام نشستوں پر انتخابات 15 نومبر کو ہوں گے، جو اس سے قبل 18 اگست کو ہونے تھے تاہم کورونا وائرس کی وجہ سے ملتوی کردیے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان میں انتخابات 15 نومبر کو ہوں گے

اسکردو میں ورکرز کنوینش سے خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ میں ایسا سیاستدان نہیں ہوں کہ اپنے وعدے سے مکر جاؤں جو وعدہ میں نے 2018 کے انتخابات میں کیا تھا وہی آج 2020 میں بھی ہے اور انتخابات جیتنے کی صورت میں پیپلز پارٹی پہلے روز ان وعدوں کو گلگت بلتستان اسمبلی سے قرارداد کی صورت میں منظور کروا کر قومی اسمبلی، سینیٹ بھجوائے گی۔

انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کو حقوق دلوانا پڑیں گے، کب تک یہاں کے عوام کو محروم رکھ سکتے ہیں، کب تک عوام کی آواز کو اسلام آباد سے دور رکھا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں بے روزگاری، جامعات اور ہسپتال تعمیر نہ ہونے کی وجہ ہے کہ اسلام آباد میں بیٹھے لوگ ان کے لیے فیصلے کرتے ہیں لیکن ان کی بات نہیں سنتے، جو بات نہیں سن سکتے وہ مسائل کیا حل کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ جو قیادت یہاں کے عوام کے مسائل سن سکتے تھے وہ بانی پی پی پی ذوالفقار علی بھٹو تھے، پاکستان پیپلز پارٹی وہ واحد جماعت ہے جو روزگار دیتی ہے۔

مزید پڑھیں: گلگت-بلتستان انتخابات: مسلم لیگ (ن) نے اُمیدواروں کو ٹکٹس جاری کردیے

چیئرمین پی پی پی کا کہنا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے نہ صرف گلگت بلتستان بلکہ پورے ملک میں صنعتیں لگائی روزگار کے مواقع پیدا کیے اور روزگار فراہم کیا اور اگر نوجوانوں کے مطالبات مکمل نہیں ہوسکے تو انہیں مفت پاسپورٹ دلوا کر دیگر ممالک سے بات چیت کر کے وہاں ان کے لیے روزگار کا بندو بست کروایا۔

چیئرمین پی پی پی نے کہا کہ سب جانتے ہیں کہ پورے پاکستان کے ہر گلی کوچے میں لیڈی ہیلتھ ورکرز کام کررہی ہیں جو نہ صرف آپ کی صحت کا خیال رکھ رہی ہیں بلکہ کما کر اپنے گھر بھی چلا رہی ہیں لیکن اس ظالم حکومت نے انہیں بھی نہیں چھوڑا اور اب وہ بھی اسلام آباد میں سراپا احتجاج ہیں۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آصف علی زداری کے دورِ صدارت میں بینظیر انکم سپورٹ پروگرام شروع کیا گیا تا کہ ملک کی غریب ترین خواتین کی مدد کی جائے جو آج تک جاری ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج سرکاری ملازمین پینشنرز، تنخواہوں کی عدم ادائیگی، اضافہ نہ ہونے پر سراپا احتجاج ہیں کیوں کہ مہنگائی تاریخی طور پر بڑھتی جارہی ہے۔

یہ بھی دیکھیں: 'گلگت بلتستان میں شفاف انتخابات کے لیے اپوزیشن کی رائے کی قدر کریں گے'

رہنما پی پی پی نے کہا کہ ایک صدر آصف زرداری کا وقت تھا جب پینشن میں 100 فیصد تنخواہوں میں 150 فیصد اضافہ ہوا تھا اور دہشت گردی کے خلاف لڑنے والے سپاہی اور فوجی کی تنخواہ میں 175 فیصد اضافہ کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہ یہ ہوتی ہیں غریب دوست پالیسیاں اور مہنگائی کا حل، جو صرف پاکستان پیپلز پارٹی نے کیا ہے اور آگے بھی کرے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے اتنے کم وقت میں پورے سندھ میں مفت علاج کے ہسپتالوں کا جال بچھا دیا ہے، گمبٹ میں جگر اور گردے کی مفت پیوندکاری کا ادارہ بنایا ہے جہاں پنجاب کے فنکار کا علاج کیا جارہا ہے ایسے ہی گلگت بلتستان میں بھی بنائے جائیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں کورونا کی وجہ سے نقصان ہورہا ہے کیوں کہ علاج کے لیے مطلوبہ ہسپتال ہی موجود نہیں ہیں، پیپلز پارٹی نے سندھ میں یہ کام کیا ہے اور ہم گلگت بلتستان میں بھی کریں گے۔

بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ اگر ہم نے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع دینے ہیں تو سب کے لیے تعلیم کی فراہمی کو یقینی بنانا ہے، ہم اس صوبے کے کونے کونے میں جامعات اور کیمپس قائم کریں گے۔

مزید پڑھیں: گلگت بلتستان انتخابات میں آر ٹی ایس کے استعمال کا فیصلہ نہ ہوسکا

ان کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان جیسا علاقہ پوری دنیا میں نہیں، یہاں کے جیسا پھل کہیں نہیں ملتا ہے اس لیے حکومت کو یہاں کی زرعی پیداوار میں سرمایہ کاری کرنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے گلگت بلتستان کو بچانا ہے کیوں کہ ہم نے دیکھا ہے کہ 2 سال کے عرصے میں اس نااہل سلیکٹڈ حکومت نے باقی صوبوں کا کیا حال کردیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ ہمارے صوبے میں بھی وہی تباہی چاہتے ہیں جو انہوں نے دوسرے صوبوں میں مچائی ہیں، آپ ان کے جھوٹ اور پروپیگنڈے پر یقین نہ کریں یہ آپ کے مستقبل تباہ کردیں گے اس لیے ہمیں گلگت بلتستان کو بچانا ہے جس کا ایک ہی طریقہ ہے اور ہے پاکستان پیپلز پارٹی کا ساتھ دینا۔

’گلگت بلتستان کے عوام موجودہ حکومت پر اعتبار نہ کریں‘

بعد ازاں گانچھے میں کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ گلگت بلتستان میں ہماری حکومت بنے گی اور یہاں کی اسمبلی جو قرارداد لائے گی اسے قومی اسمبلی میں بھی منظور کرائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی روزگار دینے والی جماعت ہے، ذوالفقار علی بھٹو نے پاکستان میں صنعتوں کو ترقی دے کر روزگار دیا لیکن موجودہ حکومت روزگار دینے کے بجائے چھین رہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ نااہل حکومت نے پنجاب اور خیبرپختونخوا کو تباہ کردیا لہٰذا گلگت بلتستان کے عوام موجودہ حکومت پر اعتبار نہ کریں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024