• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

پی آئی اے کیلئے لازمی خدمات کے قانون کی مدت میں توسیع

شائع October 29, 2020
یہ قانون 28 اکتوبر 2020 سے آئندہ 6 ماہ تک کے لیے نافذ العمل رہے گا—فائل فوٹو: فیس بک
یہ قانون 28 اکتوبر 2020 سے آئندہ 6 ماہ تک کے لیے نافذ العمل رہے گا—فائل فوٹو: فیس بک

راولپنڈی: وفاقی حکومت نے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کمپنی لمیٹڈ (پی آئی اے سی ایل) کے لیے لازمی خدمات کے قانون 1952 کے اطلاق میں 6 ماہ کی توسیع کردی تا کہ فلائٹ آپریشن، عوامی تحفظ اور عوام کی فلاح کے افعال درست طور پر چلتے رہیں۔

ترجمان پی آئی اے نے کہا کہ لازمی خدمات کے قانون میں توسیع کا مقصد قومی ایئر لائن کو درپیش مشکلات دور کرنا اور کووِڈ 19 کے دوران بغیر کسی رکاوٹوں کے پروازوں کی آمدو رفت جاری رکھنا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے کہا کہ یہ قانون 28 اکتوبر 2020 سے آئندہ 6 ماہ تک کے لیے نافذ العمل رہے گا۔

یہ بھی پڑھیں:پی آئی اے کا فلائٹ آپریشن لازمی خدمات قانون کے ماتحت کردیا گیا

وزارت داخلہ کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں کہا گیا کہ پروازوں کی کسی رکاوٹ کے بغیر آمدو رفت، عوامی تحفظ اور فلاح کے لیے وفاقی حکومت سمجھتی ہے کہ پی آئی اے سی ایل میں ملازمت لازمی خدمت ہے۔

نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا کہ ’اس لیے پاکستان لازمی خدمات قانون 1952 کے اختیار کے تحت حکومت پاکستان بخوشی یہ اعلان کرتی ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز کمپنی لمیٹڈ میں ملازمت کے تمام درجوں پر 28 اکتوبر 2020 سے 6 ماہ کی مدت کے لیے یہ قانون لاگو ہوگا۔

قانون کے تحت قانونی احکامات سے انکار یا کسی اور شخص کو نافرمانی پر اکسانا، بغیر ٹھوس وجہ سے غیر حاضری یا کام سے انکار کرنا یا مکمل کرنے سے منع کردینا قابل سزا جرم میں شمار ہوتے ہیں۔

سزائیں

لازمی خدمات کے قانون کے تحت جو شخص بھی اس کے تحت قابل سزا جرم کا مرتب ہوا اسے ایک سال قید اور جرمانے کی سزا ہوسکتی ہے۔

اپنے ملازمین کے نام ایک مراسلے میں پی آئی اے نے انہیں ایسی سرگرمیوں سے باز رہنے کی ہدایت کی ہے جو قانون کے تحت جرم کے زمرے میں آتے ہوں۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے میں لازمی خدمات کے قانون کا نفاذ غیرآئینی قرار

خیال رہے کہ رواں برس اپریل میں وفاقی حکومت نے بچاؤ، انخلا اور وطن واپسی کا آپریشن بغیر کسی رکاوٹ کے جاری رکھنے کو یقینی بنانے کے لیے پی آئی اے سی ایل کی سروسز فوری طور پر 6 ماہ کے لیے لازمی خدمات کے قانون کے ماتحت کردیا تھا۔

اس وقت اُمید ظاہر کی گئی تھی کہ قانون کے نفاذ سے کمپنی کے شعبہ جات اور ملازمین دنیا بھر سے پاکستانیوں کی واپسی کے ہدف کو پورا کرنے کے لیے بھرپور طریقے سے کام کریں گے۔

ملازمین کے حقوق کی بحالی کا مطالبہ

دوسری جانب پی آئی اے آفیسر ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری صفدر انجم نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ پی آئی اے کے لیے لازمی خدمات کے قانون میں توسیع موجودہ انتظامیہ کی ظالمانہ سوچ کا مظہر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’کوئی ادارہ ملازمین کو مسلسل ہراساں کر کے ترقی نہیں کرسکتا، پی آئی اے ایک کمرشل ادارہ ہے جسے بندوق کے زور پر نہیں چلایا جاسکتا‘۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس قانون کو فوری طور پر واپس لیا جائے اور پی آئی اے ملازمین کے بنیادی حقوق بحال کیے جائیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024