• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

لاہور ہائیکورٹ میں بھی میشا شفیع کی ہتک عزت کے دعوے پر کارروائی روکنے کی درخواست مسترد

میشا شفیع نے اپریل 2018 میں علی ظفر پر اپنی ٹوئٹس میں جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے —فائل فوٹو: انسٹاگرام
میشا شفیع نے اپریل 2018 میں علی ظفر پر اپنی ٹوئٹس میں جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے —فائل فوٹو: انسٹاگرام

لاہور ہائی کورٹ نے گلوکارہ میشا شفیع کی جانب سے خود سمیت اپنے گواہان کے خلاف سائبر کرائم قوانین کی مبینہ خلاف ورزی سے متعلق مقدمے کے فیصلے تک اداکار و گلوکار علی ظفر کے دائر کردہ ہتک عزت کے مقدمے کی کارروائی روکنے کی درخواست مسترد کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس چوہدری مسعود جہانگیر نے اپنے فیصلے میں کہا کہ درخواست گزار کے خلاف مقدمہ 2 سال پہلے درج کیا گیا تھا جس کا فیصلہ اس کے اپنے میرٹ کی بنیاد پر ہونا ہے۔

فیصلے میں کہا گیا کہ فوجداری مقدمے کا نتیجہ اس مقدمے کے نتائج پر اثرانداز نہیں ہوسکتا۔

مزید پڑھیں: میشا شفیع کی ہتک عزت کے دعوے پر کارروائی روکنے کیلئے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست

انہوں نے ریمارکس دیے کہ یہ بات اچھی طرح سے طے ہے کہ سول اور فوجداری کارروائیاں ایک ساتھ چل سکتی ہیں اور ایک عدالت کا فیصلہ دوسری کو پابند نہیں کرے گا۔

جج نے ریمارکس دیے کہ محض خدشہ ہے کہ متوازی کارروائی کا تسلسل درخواست دہندہ کے دفاع کو منفی تعصب کا نشانہ بنائے گا۔

لاہور ہائی کورٹ کے جج نے ریمارکس دیے کہ سول قانونی چارہ جوئی کا دائرہ کار اس میں شامل فریقین کے شہری حقوق کا نفاذ ہے جبکہ مجرمانہ کارروائی کا مقصد مبینہ جرم ثابت ہونے کی صورت میں مجرم کو سزا دینا ہے۔

جج نے ریمارکس دیے کہ درخواست گزار کے کچھ گواہان کے بیانات پہلے ہی ریکارڈ کیے جاچکے ہیں لہذا درخواست گزار کے وکیل کا مؤقف کہ دوسرے مقدمے کی وجہ سے ان کے گواہان پیش ہونے کے لیے ہچکچاہٹ کا شکار ہیں، اس کا مقدمے کی کارروائی روکنے کے لیے کوئی جواز نہیں بنتا۔

درخواست مسترد کرتے ہوئے جج نے یہ بھی ریمارکس دیے کہ ٹرائل کورٹ درخواست گزار کی جانب سے مقدمے کی کارروائی روکنے کی درخواست مسترد کرنے میں بالکل درست تھی۔

دوسری جانب ایڈیشنل اینڈ سیشن جج یاسر حیات 7 نومبر کو ہتک عزت کے مقدمے کی سماعت کریں گے جس میں میشا شفیع کو شواہد پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

اس سے قبل میشا شفیع نے 10 اکتوبر کو لاہور کی سیشن کورٹ میں اپنے خلاف چلنے والے ہتک عزت کے مقدمے کی کارروائی کو فی الحال روکنے یا ملتوی کرنے کی درخواست دائر کی تھی۔

گلوکارہ نے اپنے وکلا کے ذریعے دائر درخواست میں عدالت کو بتایا تھا کہ ان کے اور ان کے گواہوں کے خلاف وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) میں سائبر کرائم کا ایک کرمنل مقدمہ دائر ہوا ہے، جس کی وجہ سے ان کے گواہ خوف زدہ ہوگئے ہیں، اس لیے ہتک عزت کی سماعت فی الحال ملتوی کی جائے۔

عدالت نے میشا شفیع کی درخواست پر مختصر سماعت کے بعد علی ظفر سے 13 اکتوبر تک جواب طلب کیا تھا جس کے بعد 19 اکتوبر کو عدالت نے گلوکارہ کی درخواست مسترد کردی تھی۔

میشا شفیع نے اپریل 2018 میں علی ظفر پر اپنی ٹوئٹس میں جنسی ہراسانی کے الزامات لگائے تھے، جنہیں علی ظفر نے جھوٹا قرار دیا تھا۔

بعد ازاں میشا شفیع نے علی ظفر کے خلاف جنسی ہراسانی کی درخواست محتسب اعلیٰ پنجاب اور گورنر پنجاب کو بھی دی تھی اور گلوکارہ کی دونوں درخواستوں کو مسترد کردیا گیا تھا۔

—فائل فوٹو: انسٹاگرام
—فائل فوٹو: انسٹاگرام

مذکورہ درخواستیں مسترد کیے جانے کے بعد علی ظفر نے میشا شفیع کے خلاف لاہور کی سیشن کورٹ میں ایک ارب ہرجانے کا دعویٰ دائر کیا تھا، جس پر تقریبا گزشتہ 2 سال سے درجنوں سماعتیں ہوچکی ہیں۔

مزید پڑھیں: میشا شفیع کی کارروائی روکنے کی درخواست پر علی ظفر نے جواب جمع کرادیا

مذکورہ کیس میں علی ظفر اور ان کے تمام 13 گواہوں نے بیانات قلمبندکروا دیے ہیں جب کہ میشا شفیع کے وکلا نے ان سے جرح بھی مکمل کرلی ہے۔

اسی کیس میں میشا شفیع اور ان کی والدہ نے بھی اپنے بیانات قلمبند کروا لیے ہیں تاہم میشا شفیع کے گواہوں کے بیانات قلم بند ہونا اور ان پر جرح ہونا باقی ہے۔

میشا شفیع کے گواہوں کے بیانات اور ان سے جرح کے بعد ہی مذکورہ درخواست پر عدالت کوئی فیصلہ سنائے گی تاہم خیال کیا جارہا ہے کہ اس عمل میں مزید 3 سے 4 ماہ لگ سکتے ہیں۔

دوسری جانب ستمبر کے آخر میں علی ظفر کی شکایت پر ایف آئی اے نے میشا شفیع اور اداکارہ عفت عمر سمیت 9 شخصیات کے خلاف سائبر کرائم کے تحت مقدمہ دائر کیا تھا۔

—فائل فوٹو: انسٹاگرام
—فائل فوٹو: انسٹاگرام

تمام شخصیات پر الزام ہے کہ انہوں نے منصوبہ بندی کے تحت سوشل میڈیا پر علی ظفر کے خلاف الزامات لگا کر ان کی شہرت کو نقصان پہنچایا اور ابھی اسی سائبر کرائم کا فیصلہ ہونا بھی باقی ہے۔

علاوہ ازیں اپریل 2018 سے لے کر اب تک علی ظفر سے کم از کم 3 خواتین جھوٹے الزامات لگائے جانے پر معافی بھی مانگ چکی ہیں۔

علی ظفر سے معافی مانگنے والی خواتین میں معروف بلاگر و صحافی مہوش اعجاز، بلاگر حمنہ رضا اور صوفی نامی خاتون شامل ہیں۔

تینوں خواتین نے بھی علی ظفر پر میشا شفیع کے بعد اپنی ٹوئٹس میں ہراسانی کے الزامات گائے تھے، تاہم تینوں نے بعد میں اعتراف کیا کہ انہوں نے غلط الزامات لگائے اور اداکار سے معافی بھی مانگی۔

—فائل فوٹو: انسٹاگرام
—فائل فوٹو: انسٹاگرام

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024