• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

لڑکی کی 'حادثاتی' موت پر قتل کی ایف آئی آر درج

شائع November 20, 2020
کزن سے شادی کرنے کے لیے شازیہ خاصخیلی پر خاندان کی طرف سے  دباو ڈالا جارہا تھا — فائل فوٹو: رائٹرز
کزن سے شادی کرنے کے لیے شازیہ خاصخیلی پر خاندان کی طرف سے دباو ڈالا جارہا تھا — فائل فوٹو: رائٹرز

دادو: اپنی پسند کے شخص سے شادی کی خواہش پر خاندان کے دباؤ کا سامنا کرنے والی 17 سالہ لڑکی کی 'حادثاتی موت' پر پولیس نے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق دادو کے ایس ایس پی ڈاکٹر فرخ رضا ملک کا کہنا تھا کہ شازیہ خاصخیلی کی موت کی تحقیقات شروع کردی گئی جبکہ میہڑ پولیس نے شازیہ کے بھائی کو مبینہ قتل میں ملوث ہونے کے شبہ میں گرفتار کیا ہے۔

ایس ایس پی میہڑ نے میڈیا کو بتایا کہ شازیہ خاصخیلی کے خاندان نے واقعے کی اطلاع دیتے ہوئے یہ دعویٰ کیا تھا کہ شازیہ کی موت ان کے گھر میں موجود بندوق کے اتفاقیہ طور پر چلنے سے ہوئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں پسند کی شادی کرنے والا نوبیاہتا جوڑا قتل

تاہم ان کا کہنا تھا کہ خاندان کے دیگر افراد کے بیانات میں تضاد ہونے کی وجہ سے شکوک و شہبات میں مزید اضافہ ہوا جبکہ خاندان کی جانب سے آلہ قتل پولیس کے حوالے کرنے میں ہچکچاہٹ بھی سامنے آئی۔

مزید یہ کہ خاندان کے افراد پر خفیہ طور پر نظر رکھی گئی اور آلہ قتل کو برآمد کرلیا گیا۔

ایس ایس پی کا مزید کہنا تھا کہ پولیس نے لاش کا پوسٹ مارٹم کرایا اور تحقیقات کا آغاز کیا۔

مزید پڑھیں: کراچی: جرگے کے فیصلے پر پسند کی شادی کرنے والا جوڑا قتل

پولیس افسر نے ابتدائی تحقیقات سے متعلق بتایا کہ شازیہ خاصخیلی کی بچپن میں ہی ان کے کزن سے منگنی کردی گئی تھی لیکن وہ اس شخص سے شادی کرنے کے لیے رضامند نہیں تھیں۔

ان کا کہنا تھا کہ شازیہ پر ان کے خاندان کی جانب سے نئے رشتے کو قبول کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جارہا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ جب یہ واقعہ پیش آیا تو اس وقت ان کا بھائی گھر پر موجود تھا جبکہ بیان میں کہا گیا ہے کہ خاندان کے تمام افراد واقعے سے ایک دن پہلے بڑی بہن کے گھر گئے ہوئے تھے۔

ایس ایس پی نے بتایا کہ میہڑ پولیس اسٹیشن میں ریاست کے تحت قتل کی ایف آئی آر (249\2020) درج کرلی گئی ہے۔

خیال رہے خاندان کی مرضی سے شادی پر رضامند نہ ہونے اور اپنی پسند سے شادی کرنے پر تشدد اور قتل کا یہ کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے۔

رواں سال جولائی میں کراچی کے علاقے ناظم آباد میں پسند کی شادی کرنے والے نوبیاہتا جوڑے کو مبینہ طور پر چاقو اور کلہاڑی کے وار کر کے قتل کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: محبت اور پسند کی شادی کے خلاف لڑکیوں کا حلف

پولیس کے مطابق 60 سالہ محمد سلیم قریشی اور ان کی 28 سے 30 سالہ بیوی حنا کو ناظم آباد نمبر ایک میں مبینہ طور پر لڑکی کے رشتے داروں نے 'ذاتی وجوہات' کی بنا پر قتل کیا تھا۔

گزشتہ سال کراچی کے علاقے سعید آباد میں بھائی نے پسند کی شادی کرنے پر بہن اور اس کے دیور کو فائرنگ کر کے قتل کردیا تھا جبکہ پولیس کا کہنا تھا کہ 30 سالہ خاتون اپنے دیور کے ساتھ رکشے میں جارہی تھیں جب موٹر سائیکل پر سوار نامعلوم افراد نے پاکستان چوک کے علاقے میں داؤد گوٹھ میں ان پر فائرنگ کردی تھی۔

پولیس سرجن ڈاکٹر قرار احمد کے مطابق خاتون اور ان کے دیور کو ڈاکٹر روتھ فاؤ سول ہسپتال لایا گیا تھا، جہاں ڈاکٹروں نے انہیں مردہ قرار دے دیا تھا۔

اس سے قبل مظفرگڑھ کی تحصیل کوٹ ادو میں پسند کی شادی کرنے پر مبینہ طور پر لڑکی کو قتل کردیا گیا تھا، لڑکی کے شوہر نے الزام عائد کیا کہ لڑکی کے اہل خانہ پنچائیت کے ذریعے لڑکی کو اپنے ساتھ لے گئے تھے۔

کوٹ ادو کے علاقے دائرہ دین پناہ میں پسند کی شادی کرنے والی لڑکی کو مبینہ طور پر کالا پتھر پلاکر قتل کر دیا گیا تھا۔

پولیس نے بتایا تھا کہ ثوبیہ اور عالم شیر نے 5 جنوری کو پسند کی شادی کی تھی، ثوبیہ کے ساتھ شادی کرنے والے عالم شیر کا کہنا تھا کہ ثوبیہ کو اس کے اہل خانہ پنچائیت کے ذریعے واپس لے گئے تھے اور تسلی دی تھی کہ اس کے ساتھ جلد رخصتی کریں گے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024