• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

پاکستان میں پانچ دن میں 10 ڈاکٹر کورونا سے جاں بحق

شائع December 3, 2020
صرف ایک ہی دن میں 29 نومبر کو 6 ڈاکٹرز زندگی کی بازی ہار گئے — فائل فوٹو: رائٹرز
صرف ایک ہی دن میں 29 نومبر کو 6 ڈاکٹرز زندگی کی بازی ہار گئے — فائل فوٹو: رائٹرز

کراچی: جہاں ملک بھر میں کورونا کے کیسز بڑھ رہے ہیں، وہیں وبا کی دوسری لہر سے طبی رضاکار و پیشہ ور افراد بھی تیزی سے متاثر ہو رہے ہیں۔

دوسری لہر کے دوران محض 5 دن میں ملک بھر میں 10 ڈاکٹرز کورونا کے باعث زندگی کھو بیٹھے جب کہ 3 ہزار سے زائد طبی رضاکاروں نے خود کو قرنطینہ کرلیا۔

پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) کی جانب سے جاری کردہ فہرست کے مطابق کورونا سے جاں بحق ہونے والے 10 میں سے 6 ڈاکٹر محض ایک ہی روز 29 نومبر کو کراچی، لاہور اور ملتان میں چل بسے۔

کورونا کا شکار ہونے والے مزید ایک ڈاکٹر محمد فاروق 2 دسمبر کو چل بسے جو خیبرپختونخوا کے شہر بنوں کے خلیفہ گل نواز ہسپتال کے ایڈیشنل ڈائریکٹر تھے۔

گزشتہ ماہ نومبر سے شروع ہونے والی کورونا کی دوسری لہر سے اب تک ملک بھر میں 18 ڈاکٹرز زندگی کی بازی ہار چکے ہیں۔

کورونا سے 28 نومبر سے 2 دسمبر تک جاں بحق ہونے والے ڈاکٹرز میں پنجاب کے شہر بہاولنگر کے ملت ہسپتال کے ڈاکٹر سرور بلال، پاکستان آرمڈ فورس میڈیکل سروسز راولپنڈی کے سابق انستھیسیولاجسٹ (بے ہوش کرنے والا ڈاکٹر) ریٹائرڈ پروفیسر ظفر احمد ملک، نشتر میڈیکل یونیورسٹی ملتان کے سابق بائیوکیمسٹ پروفیسر ڈاکٹر مسعود احمد چغتائی، اسی ادارے کے پروفیسر ایم بی جمالی، لاہور کے شیخ زید ہسپتال کے میڈیسن ڈپارٹمنٹ کے ہیڈ ڈاکٹر ضیاءاللہ اور میڈیکل اسکول راولپنڈی کے ڈین پروفیسر برگیڈیئر شاہین معین شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں کورونا وائرس کے 3500 نئے متاثرین، فعال کیسز 50 ہزار سے زائد

جان کی بازی ہارنے والے ڈاکٹرز میں سندھ کے دارالحکومت کراچی کے جناح پوسٹ گریجوئیٹ میڈیکل سینٹر (جے پی ایم سی) کے سابق ڈائریکٹر ڈاکٹر رشید چوہدری، لیاقت نیشنل یونیورسٹی کے ڈاکٹر خالد خان، قطر ہسپتال کورنگی کے چیف میڈیکل افسر ڈاکٹر شہاب یامین شامل ہیں اور یہ تمام 29 نومبر کو چل بسے تھے۔

ان سے قبل نومبر میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف چائلڈ ہیلتھ (این آئی سی ایچ) کے ڈائریکٹر اور چائلڈ ایڈ ایسوسی ایشن کے بانی ڈاکٹر نظام الحسن اور ضلع وسطی کے سرکاری ہسپتال کے چیف میڈیکل افسر نظام الدین راجپوت بھی زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔

خیبرپختونخوا (کے پی) میں گزشتہ ماہ کورونا کے باعث 4 ڈاکٹرز جاں بحق ہوئے تھے۔

زندگی کی بازی ہارنے والے ڈاکٹرز میں پشاور کے طالب علم ڈاکٹر عدنان حلیم، مانسہرہ کے کنگ عبداللہ ٹیچنگ ہسپتال کے سابق ڈپٹی میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر محمد بشیر، ہری پور کے ٹی بی کنٹرول پروگرام کے انچارج ڈاکٹر جاوید اقبال اور ایبٹ آباد کے ایوب ٹیچنگ ہسپتال کے ڈاکٹر راجا آصف شامل تھے۔

کورونا کے باعث جاں بحق ہونے والے آزاد جموں و کشمیر کے راولاکوٹ کے پونچھ میڈیکل کالج کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر صادق حسین اور مظفرآباد کے کارڈیولاجسٹ ڈاکٹر رضوان عابد شامل ہیں۔

اس سے قبل اکتوبر میں کورونا کے باعث پنجاب میں 4 جب کہ سندھ اور کے پی میں ایک، ایک ڈاکٹر کورونا کے باعث چل بسا تھا۔

رواں برس 3 مارچ سے اب تک ملک بھر میں کورونا کے باعث 154 میڈیکل عہدیدار، 128 ڈاکٹرز اور 26 پیرا میڈیکل اسٹاف کے ارکان جاں بحق ہوچکے ہیں اور گلگت بلتستان کے ڈاکٹر اسامہ ریاض وبا سے زندگی کی بازی ہارنے والے پہلے ڈاکٹر اور طبی رضاکار تھے۔

ناقص ایس او پیز

کورونا سے صحت یاب ہونے والے پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر قیصر سجاد نے اعتراف کیا کہ ماہرین صحت ذاتی حفاظتی لباس اور آلات کی کمی کے باعث ماہرینِ صحت بچاؤ کی سخت احتیاطی تدابیر اختیار کرنے سے قاصر ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ڈاکٹرز کو انتہائی برے حالات میں کام کرنے پر مجبور کیا جا رہا ہے جب کہ ہسپتالوں کے دروازوں پر کسی طرح کی چیکنگ بھی نہیں کی جا رہی اور ڈاکٹرز کو طویل وقت تک ڈیوٹی دینے کے بعد کچھ دیر آرام کرنے کے لیے کمرے بھی فراہم نہیں کیے گئے۔

مزید پڑھیں: فیس ماسک پہننے کے لیے عالمی ادارہ صحت کی نئی سفارشات جاری

انہوں نے ڈاکٹرز کے معاشی مسائل پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹرز تاحال رسک الاؤنس سے بھی محروم ہیں اور ساتھ ہی الزام عائد کیا کہ انہیں وقت پر تنخواہیں بھی نہیں دی جا رہیں۔

ان کا بھی کہنا تھا کہ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کی جانب سے ستمبر میں کورونا سے جاں بحق ہونے والے ڈاکٹرز کے اہل خانہ کو امداد فراہم کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم تاحال اس پر بھی عمل درآمد نہیں ہوا۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک بھر میں 3 ہزار سے زائد ڈاکٹرز قرنطینہ میں ہیں جب کہ ملک میں کورونا کے کیسز بھی بڑھ رہے ہیں اور اسٹاف کی کمی کے باعث ہسپتالوں پر مریضوں کا بوجھ بڑھ رہا ہے اور اسی وجہ سے کئی ہسپتال نئے مریض داخل کرنے سے قاصر ہیں۔

ان کی جانب سے ایسوسی ایشن کے عہدیدار ہونے کے ناطے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جلد سے جلد تمام ڈاکٹرز کو ذاتی حفاظت کے لباس اور آلات فراہم کرکے سخت احتیاطی تدابیر کا نفاذ کیا جائے۔

انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ حکومت ہر ہسپتال میں کورونا کا شکار ہونے والے ڈاکٹرز کے لیے الگ بستروں کا انتظام بھی کرے۔


یہ رپورٹ 3 دسمبر کو ڈان میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024