اپوزیشن کیلئے مذاکرات کے دروازے بند نہیں کرنا چاہتے، شیخ رشید
وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر آپ عمران خان سے مذاکرات نہیں کرنا چاہتے تو اس کا نام بتا دیں جس سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں، ہم اس سے کروا دیتے ہیں۔
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ ہم ایک منتخب جمہوری حکومت ہیں اور عمران خان کی قیادت میں اس ملک کو آگے لے کر جائیں گے۔
مزید پڑھیں: استعفوں کے معاملے پر سندھ سے بڑا 'سرپرائز' ملے گا، سعید غنی
انہوں نے کہا کہ آپ جس جمہوریت کی بات کررہے ہیں ہمیں خوشی ہو گی، ہم مذاکرات کے دروازے نہیں بند کرنا چاہتے، آپ یہ کہتے ہیں کہ ہم آپ سے، عمران خان سے بات نہیں کرنا چاہتے، تو پھر آپ بتائیں کس سے بات کرنا چاہتے ہیں، اس سے کروا دیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ امن کا، خلوص کا، معیشت کے مضوبط ہونے کا راستہ نکلے، اہل لاہور نے کل جس ذمے داری کا ثبوت دیا ہے اگر مولانا فضل الرحمٰن کے دینی مدارس کے لوگ نہ آتے تو میرا خیال ہے کہ انہیں بہت ہی مایوسی ہوتی۔
شیخ رشید احمد نے کہا کہ انہیں اسی لاہور میں سیاسی ہزیمت اٹھانا پڑی ہے جس میں وہ بڑے بلند و بانگ دعوے کرتے تھے، کل وہاں ان کی سیاست کا جنازہ نکلا ہے، میں نے کہا تھا کہ بیچ منجدھار میں آپ کی کشتی ڈوبے گی اور کل یہ ڈوبی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ آپ نے دو رکنی ایجنڈا دیا ہے جس میں پہلا استعفیٰ ہے تو ہم آپ کو خوش آمدید کہتے ہیں، جتنا جلدی ہو ایسا کریں اور دوسرا ایجنڈا آپ نے دیا ہے کہ اسلام آباد مارچ کرنا چاہتے ہیں جو آپ فروری میں لے گئے، آپ اسلام آباد آئیں کیونکہ یہ آپ کا بھی ہے لیکن ہم وہ کریں گے جو آئین اور قانون ہمیں اجازت دیتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور کے عوام نے پی ڈی ایم کا بیانیہ دفن کردیا، فردوس عاشق اعوان
وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ میرا آج بطور وزیر داخلہ پہلا دن ہے اور میری وزیر اعظم سے تفصیلی ملاقات بھی ہوئی ہے، یہ میری 15ویں وزارت ہے لیکن میں نے وزارت داخلہ پہلے کبھی نہیں کی۔
انہوں نے کہا کہ کل جلسے میں نواز شریف نے کوئی نئی بات نہیں کی، آپ کا دو رکنی ایجنڈا ہے اور ہم اس کے منتظر ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ محمود اچکزئی جہاں جاتے ہیں گل کھلاتے ہیں، کوئٹہ میں بھی انہوں نے گل کھلایا ہے، کراچی میں بھی انہوں نے اردو بولنے والوں کے خلاف بات کی ہے اور لاہور میں بھی انہوں نے بہت غیر ذمے دارانہ بات کی ہے، انہیں بہت غلط فہمی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ الیکشن ہارے ہوئے ہیں، جب آدمی الیکشن ہار جاتا ہے تو اس کے نفسیاتی مسائل شروع ہو جاتے ہیں، تو یہ نفسیاتی مسائل زدہ لوگ جو الیکشن ہارے ہوئے ہیں اور ان 11 میں سے بلاول اور اختر مینگل کے سوا کوئی منتخب آدمی نہیں ہے۔
مزید پڑھیں: مریم نواز کا 'ووٹ کو عزت دو' کے نعرے والا ماسک پہن کر جلسے میں شرکت
انہوں نے انکشاف کیا کہ میں نے نواز شریف سے گزارش کردی ہے کہ یہ ملک ہے تو ہم ہیں، یہ ملک ہے تو سیاست ہے، یہ ملک ہے تو یہ سب ریل پیل ہے، یہ اربوں روپے جلسوں پر لگا رہے ہیں لیکن عمران خان اپنی حکومت چھوڑ دے گا لیکن ان کو این آر نہیں دے گا۔
شیخ رشید نے بتایا کہ وزیر اعظم نے مجھے ہدایت کی ہے کہ میں یہ بات پریس کانفرنس میں کہوں کہ سورج مشرق کی بجائے مغرب میں نکل سکتا ہے، میں اقتدار میں رہوں یا نہ رہوں لیکن میں این آر او نہیں دوں گا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ میڈیا سے بھی خوش نہیں ہے اور انہوں نے کل سارے میڈیا کے خلاف باتیں کی ہیں حالانکہ ہوتا یہ ہے کہ حکمران میڈیا سے خوش نہیں ہوتے لیکن کل پہلی دفعہ دیکھا ہے کہ اپوزیشن بھی میڈیا سے خوش نہیں تھی۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ مذاکرات جیسے بڑے فیصلے کرنے کا اختیار میرے پاس نہیں ہے، میں ان سیاستدانوں میں سے نہیں ہوں جو پچ سے باہر نکل کر شاٹ کھیلتے ہیں، میں لائن اور لینتھ کے مطابق کھیلتا ہوں اور اس کے مطابق مجھے دو چیزوں کا کہا گیا ہے کہ استعفیٰ دینا ہے تو دے دیں، لانگ مارچ کرنا ہے تو کر لیں۔
یہ بھی پڑھیں: فکس میچ کے ذریعے نواز شریف کو نکال دیا گیا، مریم نواز
انہوں نے کہا کہ وزارت داخلہ ٹاس کا نام ہے اور ایسے وقت میں جب ملک میں اندر سے انتشار پیدا کیا جا رہا ہے، دہشت گردی کے واقعات ہو رہے ہیں، لوگوں کی جانوں کو خطرہ ہو، کل آپ نے دیکھا کہ تھانہ گنج منڈی میں دھماکا ہوا ہے، چار دن پہلے تھانہ پیر بدائی میں دھماکا ہوا ہے۔
شیخ رشید احمد نے کہا کہ میں اس میٹنگ میں موجود تھا جب یہی بات شہید بینظیر بھٹو کو بھی سمجھائی گئی تھی لیکن انہوں نے بھی انا اور ضد میں کہا کہ دیکھی جائے گی اور ان کی گاڑی میں جو فوٹو لینے کے لیے جگہ بنائی گئی وہ ان کی جان لینے کا موجب بنی لہٰذا قانونی آئینی طریقے سے پاکستان میں امن و امان کو بحال کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم این آر او اور نیب کے سوا ہر قسم کی بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
مزید پڑھیں: 'وزیراعظم نے قسم کھائی ہے کہ کسی ادارے کو غیر متنازع رہنے نہیں دوں گا'
ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو میں نے کہہ دیا ہے اِنف از اِنف (بس بہت ہو گیا)، اس دفعہ ان کی زبان اتنی سخت نہیں تھی لیکن وہ اپنی زبان اور نرم کریں۔