• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

آمدن سے زائد اثاثے: رانا ثنااللہ کی ضمانت میں 14 جنوری تک توسیع

شائع December 16, 2020 اپ ڈیٹ December 17, 2020
راناثنااللہ نے کہا کہ نیب کی کارروائیاں ہمارا راستہ نہیں روک سکتیں — فائل/فوٹو: ڈان نیوز
راناثنااللہ نے کہا کہ نیب کی کارروائیاں ہمارا راستہ نہیں روک سکتیں — فائل/فوٹو: ڈان نیوز

لاہور ہائی کورٹ نے قومی احتساب بیورو (نیب) کے آمدن سے زائد اثاثوں کے مقدمے میں پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر اور رکن قومی اسمبلی رانا ثنااللہ کی ضمانت میں 14 جنوری تک توسیع کردی۔

جسٹس سردار احمد نعیم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے درخواست ضمانت پر سماعت کی جہاں نیب کی جانب سے وکیل فیصل بخاری جبکہ رانا ثنااللہ کی جانب سے امجد پرویز ایڈووکیٹ پیش ہوئے۔

مزید پڑھیں: آمدن سے زائد اثاثے: رانا ثنااللہ کے وارنٹ گرفتاری جاری

نیب کے وکیل فیصل بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نیب نے رانا ثنااللہ کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے ہیں، نیب کے خلاف انکوائری انویسٹی گیشن میں تبدیل ہو چکی ہے۔

اس موقع پر عدالت نے رانا ثنااللہ کے وکلا کو نیب کے جواب کی کاپی فراہم کرنے کا حکم دیا اور نیب کی جانب سے رانا ثنااللہ کے وکلا کو کاپی فراہم کر دی گئی۔

لاہور ہائی کورٹ نے دلائل سننے کے بعد رانا ثنااللہ کی ضمانت میں 14 جنوری تک توسیع کر دی اور نیب کو انہیں گرفتار نہ کرنے کا حکم دیا۔

یاد رہے کہ 3 دسمبر کو نیب نے آمدن سے زائد اثاثوں کے کیس میں رانا ثنااللہ کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے تھے، جس پر چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے دستخط کیے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: رانا ثنااللہ کےخلاف منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع

نیب کا کہنا تھا کہ رانا ثنااللہ کے خلاف نیب کو 3 شکایتیں موصول ہونے کے بعد کارروائی کا آغاز کیا گیا اور ان کے خلاف 9 نومبر کو وارنٹ گرفتاری تیار کیے گئے تھے۔

پی ڈی ایم کی تحریک کا سینیٹ الیکشن سے تعلق نہیں، رانا ثنااللہ

رانا ثنااللہ نے سماعت کے بعد لاہور ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کا ہر کارکن نواز شریف کے بیانیے کے ساتھ کھڑا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کوئی شخص وکٹ کے دونوں جانب نہیں کھیل رہا۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ اگر 31 جنوری تک استعفیٰ نہیں آیا اور الیکشن نہ ہوئے تو لانگ مارچ ہو گا اور استعفے بھی آئیں گے۔

مقدمات کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ میرے خلاف تین سال لگ رہے ہیں لیکن کچھ نہیں ملا اور جب کچھ نہ ملا تو مجھ پر ہیروئن ڈال دی گئی۔

مزید پڑھیں: منشیات کیس: رانا ثنااللہ کی ضمانت منظور، رہائی کا حکم

انہوں نے کہا کہ ہیروئن خود پیتے ہیں اور ڈال مجھ پر دی، نیب کو شرم آنی چاہیے کہ ایک پیسے کی بھی غیر قانونی نہیں ثابت کر سکے۔

ان کا کہنا تھا کہ چیئرمین نیب کو کہتا ہوں کہ اب کیوں بلیک میل ہو رہے ہیں، ویڈیو سے باہر آجائیں۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ نیب کی کارروائیاں ہمارا راستہ نہیں روک سکتیں، پی ڈی ایم نے جو تحریک شروع کی ہے وہ منطقی انجام تک پہنچائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ سینیٹ کے الیکشن کا ہماری تحریک سے کوئی تعلق نہیں، سینیٹ الیکشن جنوری میں کرائیں یا اپریل میں کوئی فرق نہیں پڑتا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024