• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

نیب رپورٹ میں سلیم مانڈوی والا کے خلاف الزامات کی توثیق

شائع December 19, 2020
سلیم مانڈوی والا سینیٹ میں ڈپٹی چیئرمین ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی
سلیم مانڈوی والا سینیٹ میں ڈپٹی چیئرمین ہیں—فائل فوٹو: اے ایف پی

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے احتساب عدالت میں جمع کروائی گئی ایک رپورٹ میں جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کے سلسلے میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا کے خلاف الزامات کی توثیق کردی۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اگرچہ یہ رپورٹ کیس میں مانڈوی والا بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کے مبینہ فرنٹ مین طارق محمود کے کردار کو ثابت کرنے کے لیے جمع کروائی گئی، تاہم اس میں سلیم مانڈوی والا پر بھی توجہ مرکوز کی گئی اور ان پر منگلا ویو ریسورٹ کے حصص کی خریداری میں طارق محمود سے رابطے کا الزام عائد کیا گیا۔

نیب کی جانب سے الزام لگایا گیا کہ سابق چیئرمین پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) اعجاز ہارون اور سلیم مانڈوی والا نے ایک دوسرے کی ملی بھگت سے غیرقانونی اور جعلی الاٹمنٹ کے ذریعے سرکاری زمین کا غبن کیا اور اومنی گروپ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر عبدالغنی مجید کے ساتھ کاروباری معاہدے یا پراپرٹی ٹرانزیکشن کی آڑ میں اے ون انٹرنیشنل اور لکی انٹرنیشنل کے نام سے جعلی بینک اکاؤنٹس سے 14 کروڑ 42 لاکھ روپے کا غیرقانونی فائدہ اٹھایا۔

مزید پڑھیں: نیب راولپنڈی فوج کا نام لے کر ادارے کی توہین کررہا ہے، سلیم مانڈوی والا

رپورٹ میں مزید دعویٰ کیا گیا کہ مطلوبہ جائیداد/کاروباری معاہدہ ملزم سلیم مانڈوی والا نے اپنے بھائی ندیم حکیم والا کی واحد ملکیت مانڈوی والا بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کا استعمال کرتے ہوئے کیا اورجرم کی مجموعی رقم 14 کروڑ 42 لاکھ روپے میں سے 6 کروڑ 42 لاکھ روپے وصول کیے، مزید یہ کہ اسی کا غلط استعمال ملزم سلیم مانڈوی والا کی جانب سے کراچی میں دیوار ہدیہ کے نام سے ٹرسٹ کی لیز ہولڈ کی خریداری کے ذریعے بھی کیا گیا۔

نیب نے اپنی رپورٹ میں مزید دعویٰ کیا کہ طارق محمود ایک ملازم/فرنٹ مین تھا جو مانڈوی والا بلڈرز اینڈ ڈیولپرز کے منیجر کی حیثیت سے کام کررہا ہے اور اس کے پاس منگلا ویو ریسورٹ پرائیویٹ لمیٹڈ میں ملزم سلیم مانڈوی والا اور ندیم حکیم مانڈوی والا کی طرف سے اپنے نام پرتقریباً 31 لاکھ حصص ہیں۔

اس میں کہا گیا کہ وہ ایک تنخواہ دار شخص ہے اور اس کے پاس 3 کروڑ روپے مالیت کے حصص خریدنے کے لیے مالی قیمت نہیں۔

واضح رہے کہ 7 دسمبر کو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ نے ایک پریس کانفرنس میں نیب پر انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا الزام لگایا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب کے معاملے پر اجلاس کیلئے اپوزیشن کی سینیٹ میں ریکوزیشن، قراردادیں بھی جمع

پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے سلیم مانڈوی والا نے کہا تھا کہ اب نیب حکام سے آمدن سے زائد اثاثے رکھنے کے لیے کام لیا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ میں پاکستان میں ہر سفیر سے بات کروں گا، دنیا بھر میں ہر پارلیمنٹ کی جنتی انسانی حقوق کی کمیٹیاں مجھے معلوم ہیں میں انہیں نیب کی جانب سے کی جانے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق بتاؤں گا۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ کہا تھا کہ ’میں اس بات کو یقینی بناؤں گا کہ نیب بین الاقوامی طور پر بلیک لسٹ ہو‘۔


یہ خبر 19 دسمبر 2020 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024