• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:00pm Isha 6:25pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

افغانستان: کابل میں کار بم دھماکا، 9 افراد ہلاک

شائع December 20, 2020
افغانستان میں گزشتہ چند ہفتوں سے کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے—فوٹو: اے پی
افغانستان میں گزشتہ چند ہفتوں سے کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے—فوٹو: اے پی

افغانستان کے دارالحکومت کابل میں کار بم دھماکے میں 9 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق افغان وزیر داخلہ مسعود اندرابی کا کہنا تھا کہ حملے کا نشانہ رکن پارلیمنٹ خان محمد وردک تھے تاہم وہ بچ گئے ہیں لیکن دیگر 20 زخمیوں میں وہ بھی شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اب تک یہ واضح نہیں ہے کہ جس کار میں دھماکا خیز مواد رکھا گیا تھا وہ خان محمد کے راستے میں کھڑی تھی یا بمبار چلاتے ہوئے لائے تھے۔

مزید پڑھیں: افغانستان: قرآن خوانی کی محفل میں بم دھماکا، متعدد بچوں سمیت 15 افراد ہلاک

حملے کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی۔

دوسری جانب افغانستان کے دیگر صوبوں ہلمند، ننگر ہار، لوگار اور بدخشان میں بھی بم دھماکوں کی اطلاعات ملی ہیں جہاں سیکیورٹی فورسز سمیت متعدد شہریوں کی ہلاکت کا خدشہ ہے۔

خیال رہے کہ افغانستان میں 20 سال سے جاری خانہ جنگی میں حالیہ چند ہفتوں میں اضافہ ہوا ہے اور حکومت اس کی ذمہ داری افغان طالبان پر عائد کرتی ہے جبکہ طالبان کے ساتھ مذاکرات بھی ہو رہے ہیں۔

افغان وزارت داخلہ نے ایک رپورٹ میں کہا کہ گزشتہ تین ماہ کے دوران طالبان کے حملوں میں 487 شہری ہلاک اور ایک ہزار 49 زخمی ہوئے اور ان میں سے 35 حملے خود کش، 507 دھماکے ہوئے۔

افغانستان کے ضلع غزنی میں دو روز قبل قرآن خوانی کی محفل میں مبینہ رکشا بم دھماکے میں 11 بچوں سمیت 15 افراد جاں بحق اور 20 افراد زخمی ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: بم دھماکے میں کابل کے ڈپٹی گورنر ہلاک

وزارت داخلہ کے ترجمان طارق آریان کا کہنا تھا کہ ابتدائی معلومات کے مطابق بم کو رکشے پر رکھا گیا تھا۔

غزنی کے گورنر کے ترجمان وحیداللہ جمعہ زادہ کا کہنا تھا کہ دھماکے میں جاں بحق ہونے والے افراد میں اکثر کی عمریں 18 سال سے کم تھیں۔

رپورٹ کے مطابق چھوٹے پیمانے کے بم دھماکوں میں حالیہ چند ہفتوں میں کم از کم 10 سرکاری عہدیدار ہلاک ہوئے اور ان میں سے اکثر حملے دارالحکومت کابل میں ہوئے۔

خیال رہے کہ افغانستان میں جاری 19 سالہ جنگ کے خاتمے کے لیے رواں برس ستمبر میں حکومت اور طالبان کے درمیان بین الافغان مذاکرات کا آغاز ہوا تھا لیکن کشیدگی میں کمی نہیں آئی اور آئے روز بم دھماکوں میں درجنوں شہری جان کھو بیٹھتے ہیں۔

کابل میں 15 دسمبر کو ایک بم دھماکے میں دارالحکومت کے ڈپٹی گورنر محبوب اللہ محبی اپنے سیکریٹری سمیت جاں بحق ہوئے تھے۔

دھماکا کابل کے پی ڈی 9 علاقے مکروریاں چہارم میں مقامی وقت کے مطابق صبح 9 بج کر 40 منٹ پر ہوا، تاہم کسی عسکری گروہ نے دھماکے کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیں: کابل راکٹ حملوں سے لرز اٹھا، 8 شہری ہلاک، پاکستان کا اظہار مذمت

گزشتہ ہفتے کابل میں افغان حکومت کے ایک پراسیکیوٹر کو اس وقت گولی مار کر قتل کردیا گیا تھا جب وہ اپنے کام پر جارہے تھے۔

30 نومبر کو افغانستان میں فوجی اڈے پر ہونے والے ایک خودکش کار بم دھماکے کے نتیجے میں 30 سیکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے تھے۔

اس سے قبل 21 نومبر کو افغانستان کے دارالحکومت کابل کے گنجان آباد علاقوں پر متعدد راکٹ حملے ہوئے تھے جن میں کم از کم 8 افراد ہلاک ہوئے۔

راکٹ کابل کے مختلف علاقوں میں گرے جن میں انتہائی حساس علاقہ وزیر اکبر خان اور شہرِ نو بھی شامل ہیں۔

گزشتہ ماہ کے اوائل میں کابل یونیورسٹی میں ایرانی کتب میلے کے افتتاح کے موقع پر دھماکے کے بعد فائرنگ کے نتیجے میں 25 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024