• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

گیس پریشر کا مسئلہ حل نہ ہوا تو گرمیوں میں بجلی کی بندش کا سامنا رہے گا، کے الیکٹرک

شائع December 26, 2020
جی ایس اے پائپ لائن نیٹ ورک میں توسیع مکمل نہ کی گئی تو پریشر میں کمی کراچی کے شہریوں کے لیے مصیبت بنے گی، سی ای او کے ای - فائل فوٹو:ڈان نیوز
جی ایس اے پائپ لائن نیٹ ورک میں توسیع مکمل نہ کی گئی تو پریشر میں کمی کراچی کے شہریوں کے لیے مصیبت بنے گی، سی ای او کے ای - فائل فوٹو:ڈان نیوز

اسلام آباد: آنے والے موسم گرما میں متوقع بجلی کی بندش کے بارے میں خبردار کرتے ہوئے کے الیکٹرک نے سوئی سدرن گیس کمپنی لمیٹڈ (ایس ایس جی سی ایل) سے گیس سپلائی معاہدے (جی ایس اے) پر دستخط کرنے اور جلد سے جلد اس کے گیس پائپ لائن نیٹ ورک کو بڑھانے کے لیے کہا ہے تاکہ کراچی کے لوگوں کو پریشانی سے بچایا جاسکے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جمعہ کو ایس ایس جی سی ایل اور وفاقی وزیروں کو منصوبہ بندی اور توانائی، وزیر اعظم کے معاون خصوصی برائے پیٹرولیم و توانائی، گورنر اور وزیر اعلیٰ سندھ کے علاوہ چیئرمین اور ممبران قومی الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی کو بھیجے گئے خط میں کے الیکڑک کے سی ای او مونس علوی نے کے الیکٹرک پلانٹز کی ضرورت کو پورا کرنے کے لیے درکار گیس نیٹ ورک کی توسیع کے لیے مالی اعانت فراہم کرنے کی پیش کش بھی کی ہے۔

مزید پڑھیں: کے الیکٹرک کے سرمایہ کاروں پر تحفظات ہیں، لگتا ہے ان کے تانے بانے ممبئی سے نکلیں گے، چیف جسٹس

خط میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر جی ایس اے اور پائپ لائن نیٹ ورک میں توسیع کو مکمل نہ کیا گیا تو 2021 کے موسم گرما میں پریشر میں کسی قسم کی کمی پر کراچی کے شہریوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

مونس علوی نے یہ بات بھی ریکارڈ پر رکھی کہ وزیر توانائی عمر ایوب اور معاون خصوصی برائے پٹرولیم ندیم بابر نے رواں سال 8 اکتوبر کو ایک اجلاس میں فیصلہ کیا تھا کہ کے ای اور ایس ایس جی سی ایل کے درمیان قابل وصول رقم اور ادائیگیوں سے متعلق پرانے معاملات '(وفاقی) کابینہ کی سطح پر طے ہوں گے اور دونوں کمپنیوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ 16 اکتوبر تک جی ایس اے پر دستخط کریں تاکہ ان کے درمیان پرانے امور کو حکومت کی سطح پر حل کرنے کا راستہ مل سکے'۔

اطلاعات کے مطابق دونوں فریقین نے مذاکرات کیے تاہم وہ کسی نتیجے پر نہیں پہنچ سکے۔

مونس علوی نے استدلال کیا کہ جہاں تصفیے پر تبادلہ خیال اعلی سطح پر ہورہا ہے اور حل کے لیے چند مہینوں کا وقت لگ سکتا ہے، ایس ایس جی سی ایل اور کے الیکٹرک دونوں جی ایس اے کو مکمل کریں تاکہ پیسوں کی ضرورت کو پورا یا پائپ لائنز کا کام 2021 کے موسم گرما سے قبل مکمل کیا جاسکے۔

یہ بھی پڑھیں: وفاق کا 'کے الیکٹرک' کا انتظامی کنٹرول سنبھالنے پر غور

تاہم ایک سرکاری ذرائع نے بتایا کہ ایس ایس جی سی ایل کو اپنے قانونی اور مالی حقوق کا تحفظ کرنا ہوگا کیونکہ یہ ایک کارپوریٹ ادارہ ہے جو اس کے اپنے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے زیر انتظام ہے اور اس سے توقع نہیں کی جاسکتی ہے کہ وہ مستقبل میں ہونے والے معاہدے پر بہت بڑی رقم خرچ کرے جب تک کہ وفاقی حکومت قانونی طریقے سے ذمہ داری قبول نہیں کرے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ نئے ایس ایس جی سی ایل کے مینیجنگ ڈائریکٹر کی تقرری گزشتہ ہفتے ہی کی گئی ہے اور ظاہر ہے کہ وہ آئندہ کے لائحہ عمل پر اپنا ذہن استعمال کریں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ ایک قائم مقام مینیجنگ ڈائریکٹر سے توقع نہیں کی جاسکتی ہے کہ وہ بہت بڑی مالی ذمہ داری قبول کرے۔

کے الیکٹرک سربراہ نے مزید کہا کہ پاور کمپنی 2021 کے موسم گرما کے آغاز سے قبل جلد از جلد آنے والے موسم گرما کے دوران مانگ میں اضافے کو پورا کرنے کے لیے گیس نیٹ ورک کی توسیع اور بحالی کے لیے مالی اعانت فراہم کرنے کے لیے تیار ہے۔

کے الیکٹرک نے خبردار کیا کہ 2021 کے موسم گرما میں پریشن میں کسی بھی قسم کی کمی لوڈ شیڈنگ کو ناقابل قبول سطح تک بڑھا دے گی اور کراچی کے شہریوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

تبصرے (1) بند ہیں

KHAN Dec 27, 2020 09:57pm
کے الیکٹرک کا ہمیشہ سے یہ رونا رہا ہے کہ اسے مکمل گیس فراہم کی جائے۔ اس کے لیے بجلی کے نرخ سب سے زیادہ کیے جائے۔ اسے وفاق حکومت سے فری بجلی دی جائے تاہم یہ ادارہ اپنی کارکردگی بہتر کرنے پر تیار نہیں۔ اس وقت بھی میں تبصرہ لوڈشیڈنگ میں لکھ رہا ہوں۔ سردیوں کے باوجود روزانہ 8 سے 9 گھنٹے بجلی بند رکھی جا رہی ہے۔ حالانکہ اس ادارے کی ضرورت ہی نہیں کیونکہ انشاءاللہ ایٹمی بجلی گھر کینپ ٹو سے بجلی کی فراہمی قریب ہے لہذا اس ادارے کو ختم ہی کردینا چاہیے۔ اسی طرح اس سے سوئی سدرن کے واجبات کی وصولی بھی یقینی بنائی جائے اور واجبات کا مسئلہ حل کیے بغیر ابراج جیسی اربوں ڈالرز کے فراڈ میں ملوث کمپنی اور ان کے کرتا دھرتاؤں کو ملک سے جانے کی اجازت نہ دی جائے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024