• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

قومی اسمبلی کے 104 حلقوں میں مرد و خواتین ووٹرز کا فرق 50 ہزار سے زائد

شائع December 28, 2020
11 حلقے ایسے ہیں جہاں ووٹرز کا صنفی تفاوت 70 ہزار سے زائد ہے—سلمان خان
11 حلقے ایسے ہیں جہاں ووٹرز کا صنفی تفاوت 70 ہزار سے زائد ہے—سلمان خان

اسلام آباد: ملک کے 3 صوبوں میں قومی اسمبلی کے 12 حلقے ایسے ہیں جہاں خواتین ووٹرز کی شرح 41 فیصد سے بھی کم ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ان میں سے 6 حلقے خیبرپختونخوا، 4 سندھ اور 2 بلوچستان میں ہیں۔

الیکشن کمیشن کے اپنی ویب سائٹ پر حلقے کے اعتبار سے جاری کردہ ووٹرز ڈیٹا ظاہر کرتا ہے مرد و خواتین ووٹرز کی تعداد میں سب سے بڑا فرق قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-50 (جنوبی وزیرستان) میں ہے جو کہ اندراج خواتین ووٹرز کی تعداد سے بھی زیادہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک میں مرد اور خواتین ووٹرز کے درمیان فرق سوا کروڑ سے تجاوز کرگیا

اعداد و شمار کے مطابق اس حلقے میں مرد ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 22 ہزار 563(68.16 فیصد) جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد 56 ہزار 733 (31.64 فیصد) ہے یوں ان ووٹرز کا صنفی فرق 65 ہزار 830 ہے۔

دوسرا سب سے زیادہ فرق بلوچستان کے حلقہ این اے-263 (قلعہ عبداللہ) میں ہے جہاں انتخابی رولز میں مندرج مردوں کی تعداد ایک لاکھ 89 ہزار 419 (64.17 فیصد) ہے اور خواتین ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 5 ہزار 747(35.83 فیصد) ہے یوں ان کا فرق 83 ہزار 672 ہے۔

این اے-48(شمالی وزیرستان) میں 2 لاکھ 20 ہزار 765 (61.93 فیصد) مرد ووٹرز کے مقابلے خواتین ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 15 ہزار 687 (38.07) فیصد ہے یہاں ووٹرز کا صنفی فرق 85 ہزار 78 کے برابر ہے۔

مہمند این اے-42 میں مرد و خوتین ووٹرز کی تعداد بالترتیب 2 لاکھ 84 ہزار 519 (61.02 فیصد) اور ایک لاکھ 17 ہزار 856) ہے اور یہاں یہ فرق 66 ہزار 663 ہے۔

مزید پڑھیں: ووٹرز کے درمیان صنفی فرق پہلی بار کم ہوگیا

اسی طرح این اے-51(قبائلی اضلاع) میں مرد ووٹرز کی کل تعداد ایک لاکھ 23 ہزار 334 (60.54 فیصد) جبکہ خواتین ووٹرز کی مجموعی تعداد 80 ہزار(39.46 فیصد) ہے اور یہاں ووٹرز کا فرق 42 ہزار 933 ہے۔

این اے-250 کراچی (غربی) میں انتخابی رولز میں مردوں کی شمولیت 2 لاکھ 42 ہزار 237 (69.02 فیصد) کے برابر ہے جبکہ خواتین کی تعداد ایک لاکھ 674(39.98) فیصد ہے اور ان دونوں کے درمیان فرق 82 ہزار 583 ووٹرز کا ہے۔

اس کے علاوہ جن حلقوں میں مرد و خواتین ووٹرز کا فرق بہت زیادہ ہے ان میں این اے-264 (کوئٹہ ون)، این اے-249 (کراچی غربی 2)، این اے-7(زیریں دیر2)، این اے-238 (ملیر3)، این اے-5(بالائی دیر) اور این اے-248(کراچی غربی ون) شامل ہیں۔

قومی اسمبلی کے 272 میں سے 104 حلقوں میں مرد و خواتین ووٹرز کی تعداد میں 50 ہزار سے زیادہ کا فرق ہے اس میں پنجاب کے 141 میں سے 60 حلقے، خیبرپختونخوا کے 51 میں سے 28حلقے، سندھ کے61 میں سے 13 حلقے اور بلوچستان کے 16 میں سے 3 حلقے شامل ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ووٹرز کے درمیان صنفی فرق ایک کروڑ 27 لاکھ سے زائد تک بڑھ گیا

اس کے علاوہ 11 حلقے ایسے ہیں جہاں ووٹرز کا صنفی فرق 70 ہزار سے زائد ہے اور ان حلقوں میں این اے-5 بالائی دیر (93 ہزار 991)، این اے-48 شمالی وزیرستان(85 ہزار 78)، این اے-263 قلعہ عبداللہ(83 ہزار 672)، این اے-250 کراچی غربی 3 (82 ہزار 563)، این اے-87 حافظ آباد1(82 ہزار 550)، این اے-122 شیخوپورہ4 (78 ہزار 394)، این اے-35 بنوں (73 ہزار 500)، این اے-246 کراچی جنوبی1 (73 ہزار 330)، این اے-77 نارووال(71 ہزار 630)، این اے-259 ڈیرہ بگٹی (71 ہزار 466) اور این اے-138 قصور(70 ہزار 936) شامل ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024