• KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am
  • KHI: Fajr 5:35am Sunrise 6:55am
  • LHR: Fajr 5:13am Sunrise 6:38am
  • ISB: Fajr 5:21am Sunrise 6:48am

پی ٹی آئی کے چیف آرگنائزر کی چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات

شائع January 15, 2021
ڈان نے جب راجا سکندر سلطان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے ملاقات کی تصدیق کی—فائل فوٹو: اے اہف پی
ڈان نے جب راجا سکندر سلطان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے ملاقات کی تصدیق کی—فائل فوٹو: اے اہف پی

اسلام آباد: حکمران جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی غیر ملکی فنڈنگ کی آڈٹنگ کرنے والی الیکشن کمیشن کی اسکروٹنی کمیٹی کا مسلسل دوسرے روز بھی اجلاس ہوا، ایسے میں پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ وہ واحد پارٹی ہے جو مکمل شفافیت کے ساتھ اپنے فنڈز کو مینیج کرتی ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا کہ 'پی ٹی آئی وہ پہلی جماعت ہے جس نے مسلم لیگ (ن)، پیپلز پارٹی اور جے یو آئی (ف) کی مفاد پرست گروہوں، قبضہ مافیا اور دیگر عناصر سے بھاری عطیات لے کر پاکستان کے عوام کی قیمت پر انہیں مفاد پہنچانے کی قائم کردہ روایت توڑی'۔

انہوں نے مزید کہا کہ پی ٹی آئی نے ملک اور بیرونِ ملک اپنے پارٹی اراکین سے فنڈ اکٹھے کرنے کی نئی روایت قائم کی اس طرح انتخابی مہمات میں سرمایہ کاری کرنے کے لیے کسی پر کوئی پابندی نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی نے امریکا میں اپنے ایجنٹس کو 'غیر قانونی' فنڈنگ کا ذمہ دار ٹھہرادیا

شبلی فراز کا کہنا تھا کہ یہ سب شفاف ہے اور پارٹی کو موصول ہونے والے فنڈز کی تمام تفصیلات ای سی پی میں جمع کروائی جا چکی ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی اپنے مشتبہ عطیات کی تفصیلات جمع کروانے میں ناکام ہوگئی ہیں اور اب وقت ہے کہ وہ بلا تاخیر ای سی پی کی طلب کردہ تمام دستاویزات جمع کروائیں۔

ای سی پی کی اسکروٹنی کمیٹی نے اپنے دوسرے اجلاس میں پی ٹی آئی کا امریکا میں رجسٹرڈ 2 ایل ایل سیز (لمیٹڈ لائبلیٹی کمپنیوں) کے ریکارڈ کا جائزہ لیا۔

ذرائع کے مطابق درخواست گزار کے وکیل سید احمد حسن شاہ نے پی ٹی آئی کے ریکارڈ پر اعتراض اٹھایا اور پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی ہدایات پر رجسٹرڈ ہونے والی دونوں کمپنیوں کے آفیشل ریکارڈ کی اسکروٹنی کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ انہیں جعلی دستاویزات کی اسکروٹنی کرنے کا کہا جارہا ہے اور وہ احتجاجاً اس عمل میں حصہ لے رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: فارن فنڈنگ کیس: تحریک انصاف نے اسکروٹنی کمیٹی کے پاس دستاویزات جمع کرا دیں

احمد حسن شاہ نے کمیٹی کو بتایا کہ انہیں ہر ثبوت کی تصدیق کے لیے ای سی پی کے 27 اگست 2020 کے حکم کی تعمیل کرنی چاہیے، انہوں نے کہا کہ کمیٹی ہم سے 'پی ٹی آئی کی جعلی دستاویزات پر ربر اسٹمپ لگانے کی' توقع نہ کرے۔

کمیٹی سے اسکروٹنی میں کچھ صداقت لانے کے لیے سرکاری شواہد کو قبول یا مسترد کرنے کا مطالبہ کیا گیا، تصدیق کے معاملے پر مزید آگے بڑھنے سے پہلے اپنا فیصلہ دینے کے لیے کمیٹی کا 20 جنوری کو دوبارہ اجلاس متوقع ہے۔

سیف اللہ نیازی کی چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات

دوسری جانب پی ٹی آئی کے چیف آرگنائزر سیف اللہ نیازی نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجا سے ملاقات کی جبکہ ای سی پی کی دوسری منزل پر اسکروٹنی کمیٹی ان کی پارٹی کے غیر ملکی فنڈنگ کیس کی سماعت کررہی تھی۔

اس ملاقات کے وقت سے کئی پیشانیوں پر شکن آئے کیوں کہ یہ پی ٹی آئی کے اس دعوے کے ایک روز بعد ہوئی جس میں پارٹی نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکا میں عمران خان کی تحریری ہدایات پر رجسٹرڈ ہونے والی دونوں کمپنیوں نے اگر کوئی فنڈز غیر قانونی طور پر اکٹھے کیے تو اس کی ذمہ داری ان دونوں ایل ایل سیز کو مینیج کرنے والے ایجنٹس پر عائد ہوتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم فارن فنڈنگ کیس میں 'فیصلے' کیلئے الیکشن کمیشن کی طرف مارچ کرے گی، مریم اورنگزیب

پیپلز پارٹی کی رہنما شیری رحمٰن نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ 'اسے خصوصی برتاؤ کہتے ہیں، پی ٹی آئی کے چیف آرگنائزر سیف اللہ نیازی نے چیف الیکشن کمشنر سے جمعرات کو ملاقات کی جبکہ عمارت کی ایک منزل ہر اسکروٹنی کمیٹی پی ٹی آئی کے غیر ملکی فنڈنگ کیس کی سماعت کررہی تھی'۔

اس ضمن میں ڈان نے جب راجا سکندر سلطان سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے ملاقات کی تصدیق کی۔

البتہ ان کا کہنا تھا کہ 'الیکشن کمیشن تمام پارلیمانی پارٹیوں اور سیاسی جماعتوں کے لیے دستیاب اور قابل رسائی ہے اور وہ کمیشن آتے بھی ہیں'۔

انہوں نے مزید کہا کہ سیف اللہ نیازی کمیشن میں یہ شکایت لے کر آئے تھے کہ بہت سے ووٹس مستقل پتے کے بجائے عارضی یا کسی تیسرے پتے پر رجسٹرڈ ہیں اور انہیں بتایا گیا کہ کمیشن اس معاملے کو دیکھ رہا ہے۔

چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ 'الیکشن کمیشن کو ضمنی انتخاب دیگر جماعتوں کی جانب سے بھی کوڈ آف کنڈکٹ کی خلاف ورزی کی شکایات موصول ہوئی ہیں اور کمیشن نے انہیں حل کیا ہے، کمیشن غیر جانبدار ہے اور ہمیشہ رہے گا'۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024