• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

پاکستان میں ایک اور کووڈ-19 ویکسین کی منظوری

شائع January 19, 2021
پاکستان میں ویکسین کے ہنگامی استعمال کی اجازت دی گئی—فائل فوٹو: رائٹرز
پاکستان میں ویکسین کے ہنگامی استعمال کی اجازت دی گئی—فائل فوٹو: رائٹرز

اسلام آباد: ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) نے چینی سرکاری کمپنی سائنوفام کی تیار کردہ ایک اور کووڈ 19 ویکسین کی منظوری دے دی۔

علاوہ ازیں ڈاکٹروں کی نمائندہ تنظیم پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان ویکسینز کی تفصیلات شیئر کرے جو درآمد کے لیے زیرغور ہیں ساتھ ہی ان کے افادیت کی شرح سے بھی آگاہ کرے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق ڈریپ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) ڈاکٹر عاصم رؤف نے ڈان سے گفتگو میں بتایا کہ قومی اداہ صحت (این آئی ایچ) نے اپنے نام پر سائنوفام کی ویکسین رجسٹرڈ کروائی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ’یہ منظوری ہنگامی استعمال کے لیے دی گئی ہے اور اس سے ویکسین پاکستان لانے میں راہ ہموار ہوگی‘۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں ایسٹرازینیکا کورونا ویکسین کے ہنگامی استعمال کی منظوری

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان پہلے ہی سائنوفام کی کووڈ 19 ویکسین کی 11 لاکھ خواروں کی پیشگی بکنگ کرچکا ہے اور ڈریپ کی جانب سے اس کی منظوری کے بعد اس کی درآمد کا عمل جلد شروع کیا جائے گا۔

یاد رہے کہ 16 جنوری کو ڈریپ نے ایسٹرازینیکا کی کووڈ 19 ویکسین کی پاکستان میں ہنگامی استعمال کی اجازت دی تھی۔

ادھر پی ایم اے نے ایک بیان میں کہا کہ ڈریپ نے مبینہ طور پر ایسٹرازینیکا کی ویکسین منظور کی جو بھارت کی جانب سے تیار کی جارہی ہے، پاکستان 20 فیصد آبادی کے لیے یہ ویکسین کوویکس کے ذریعے حاصل کرے گا۔

واضح رہے کہ ویکسین سپورٹ کے لیے کوویکس ایک عالمی اتحاد ہے۔

بیان میں کہا کہ کہ پی ایم اے ایسٹرازینیکا کی کووڈ 19 ویکسین کی خوراک سے متعلق جاننا چاہتی ہے، آیا یہ زندگی میں ایک مرتبہ، سال میں ایک مرتبہ یا اس سے زیادہ لگائی جائے گی؟، اس مفت ویکسین کا بینیفشری کون ہوگا؟، پی ایم اے اور دیگر اسٹیک ہولڈرز کو حکومت کی جانب سے آن بورڈ لینا چاہیے۔

ساتھ ہی یہ بھی کہا گیا کہ سرکاری اور نجی شعبے دونوں کے ہیلتھ کیئر ورکرز کو ترجیحی بنیاد پر ویکسین لگنی چاہیے، کیونکہ اب تک 175 ڈاکٹرز اور 30 پیرامیڈکس کووڈ 19 کی وجہ سے اپنی زندگیاں گنوا چکے ہیں۔

پی ایم اے کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد کا کہنا تھا کہ بدقسمتی یہ تھی کہ ڈاکٹرز تک اگر اس وائرس سے متاثر ہوتے تھے تو وہ اس سے باخبر نہیں تھے کہ انہیں علاج کے لیے جہاں جانا ہے کیونکہ کورونا کے لیےمختص کسی بھی ہسپتال میں ڈاکٹروں کے لیے کوئی بستر مختص نہیں تھا۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کیا کہ ’دنیا کے کئی ممالک نے اپنے لوگوں کے لیے ویکسینیشن شروع کردی ہے، یہاں تک کہ بھارت نے بھی دنیا کی سب سے بڑی کورونا وائرس ویکسینشن مہم کا آغاز کردیا ہے جس کے تحت 30 کروڑ سے زیادہ لوگوں کو ویکسین دی جائے گی، تاہم دوسری جانب پاکستان ہوسکتا ہے کہ 2021 کی دوسری سہ ماہی میں کوویکس سے مفت ویکسین کی پہلی کھیپ حاصل کرے، بدقسمتی یہ ہے کہ ہمیں ویکسین دینے کے لیے ہماری حکومت کی جانب سے اس طرح کی کوئی منصوبہ بندی نظر نہیں آرہی‘۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت کووڈ 19 ویکسین کے حصول کے عمل کو تیز کرے اور ’ہیلتھ کیئر ورکرز اور 60 سال سے زائد عمر کے وہ افراد جو ذیابیطس، ہائپرٹینشن، کینسر یا دیگر کسی ایسی بیماری کا شکار ہیں تو انہیں ترجیح بنیادوں پر ویکسین لگانی چاہیے‘۔

ماضی کی غلطیاں

دوسری جانب ملک میں سرد موسم کے دوران جہاں پیر کو میٹرک اور انٹرمیڈیٹ کے طلبہ کے لیے تعلیمی ادارے کھل گئے وہی یہ خطرہ ہے کہ کورونا وائرس کے کیسز مزید بڑھ سکتے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر تیدروس ایڈہینوم گھیبرییسس نے انکشاف کیا کہ گزشتہ 4 دہائیوں کے دوران عالمی برادری دو مرتبہ وباؤں کے خلاف جنگ ہار چکی ہے ساتھ ہی انہوں نے اقوام پر زور دیا کہ وہ ماضی کی غلطیوں کو نہ دہرائیں اور تاریخ کو شکست دیں۔

یہ بھی پڑھیں: کووڈ کی سنگل ڈوز ویکسین ابتدائی مراحل میں مؤثر قرار

ایک تقریب سے خطاب میں انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ کووڈ 19 کے خاتمے میں اپنا کردار ادا کرے، انہوں نے دوہرایا کہ 40 سال قبل نیا وائرس (ایچ آئی وی) سامنے آیا تھا اور یہ وبا بن گئی تھی، اگرچہ زندگیاں بچانے والی ادویات تیار کی گئیں لیکن دنیا کے غریبوں تک اس کی رسائی کے لیے ایک دہائی سے زیادہ عرصہ گزرگیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 12 سال قبل ایک نیا وائرس (ایچ ون این ون) سامنے آیا تھا جو وبا کی صورت اختیار کرگیا تھا، یہاں بھی زندگی بچانے والی ادویات تیار کی گئی تھیں لیکن جب تک دنیا کے غریب لوگوں کی اس تک رسائی ہوئی وبا ختم ہوگئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ایک سال قبل ایک نیا وائرس سامنے آیا اور یہ وبا کی صورت اختیار کرگیا، اس سلسلے میں بھی زندگی بچانے والی ادویات تیار کی جارہی ہیں لیکن اس کے بعد جو ہونا ہے وہ ہم پر منحصر ہے، ہمارے پاس موقع ہے کہ ہم تاریخ کو شکست دیں اور ایک مختلف کہانی لکھیں اور ایچ آئی وی اور ایچ ون این ون وباؤں کی غلطیوں کو دہرانے سے گریز کریں۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024