• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

نیب قیامت تک بھی میرے خلاف کرپشن ثابت نہیں کرسکتا، شہباز شریف

شائع January 20, 2021
عدالت نے شہباز شریف کے ریمانڈ میں توسیع کردی—فائل فوٹو: اے ایف پی
عدالت نے شہباز شریف کے ریمانڈ میں توسیع کردی—فائل فوٹو: اے ایف پی

مسلم لیگ (ن) کے صدر اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے عدالت میں کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) قیامت تک بھی ان کے خلاف کرپشن ثابت نہیں کرسکتا۔

لاہور کی احتساب عدالت میں جج جواد الحسن نے شہباز شریف خاندان و دیگر کے خلاف منی لانڈرنگ ریفرنس کی سماعت کی، اس دوران نیب کی جانب سے ایک گواہ پیش کیا گیا جس نے اپنا بیان ریکارڈ کرایا تاہم شہباز شریف کے وکیل طبعیت کی ناسازی کی وجہ سے پیش نہیں ہوسکے۔

سماعت کے دوران جیل حکام نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف، حمزہ شہباز و دیگر ملزمان کو عدالت میں روبرو پیش کیا۔

مزید پڑھیں: منی لانڈرنگ ریفرنس: ایف بی آر سے شہباز شریف کی جائیداد کا آڈٹ ریکارڈ طلب

اس موقع سماعت کے دوران شہباز شریف نے روسٹرم پر آکر بیان دیا اور کہا کہ ان کے سالڈ ویسٹ مینجمنٹ سے متعلق بیان کی کسی ادارے نے ترید نہیں کی۔

ساتھ ہی انہوں نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ ’نیب ان کے خلاف قیامت تک کرپشن ثابت نہیں کرسکتا، نیب والے الٹے بھی ہو جائیں تو بھی کرپشن کا ایک دھیلا ثابت نہیں کر سکیں گے‘۔

اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ ان کے خلاف لندن میں ڈیلی میل میں غلط خبر شائع کرائی گئی اور پاکستان کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی، جس شخص نے ایسا کیا اس کا نام نہیں لوں گا۔

بعد ازاں ان کی بیان کے بعد احتساب عدالت نے نیب کے گواہوں کو جرح کے لیے طلب کرلیا، ساتھ ہی شہباز شریف اور حمزہ شہباز کے جوڈیشل ریمانڈ میں 26 جنوری تک توسیع کردی۔

منی لانڈرنگ ریفرنس

خیال رہے کہ 17 اگست 2020 کو نیب نے احتساب عدالت میں شہباز شریف، ان کی اہلیہ، دو بیٹوں، بیٹیوں اور دیگر افراد کے خلاف منی لانڈرنگ کا 8 ارب روپے کا ریفرنس دائر کیا تھا۔

اس ریفرنس میں مجموعی طور پر 20 لوگوں کو نامزد کیا گیا تھا جس میں 4 منظوری دینے والے یاسر مشتاق، محمد مشتاق، شاہد رفیق اور احمد محمود بھی شامل ہیں۔

تاہم مرکزی ملزمان میں شہباز شریف کی اہلیہ نصرت، ان کے بیٹے حمزہ شہباز (پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر)، سلمان شہباز (مفرور) اور ان کی بیٹیاں رابعہ عمران اور جویریہ علی ہیں۔

ریفرنس میں بنیادی طور پر شہباز شریف پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ اپنے خاندان کے اراکین اور بے نامی دار کے نام پر رکھے ہوئے اثاثوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں جن کے پاس اس طرح کے اثاثوں کے حصول کے لیے کوئی وسائل نہیں تھے۔

یہ بھی پڑھیں: منی لانڈرنگ ریفرنس: شہباز شریف، حمزہ شہباز کے جوڈیشل ریمانڈ میں 6 روز کی توسیع

اس میں کہا گیا کہ شہباز خاندان کے کنبے کے افراد اور بے نامی داروں کو اربوں کی جعلی غیر ملکی ترسیلات ان کے ذاتی بینک کھاتوں میں ملی ہیں، ان ترسیلات زر کے علاوہ بیورو نے کہا کہ اربوں روپے غیر ملکی تنخواہ کے آرڈر کے ذریعے لوٹائے گئے جو حمزہ اور سلیمان کے ذاتی بینک کھاتوں میں جمع تھے۔

ریفرنس میں مزید کہا گیا کہ شہباز شریف کا کنبہ اثاثوں کے حصول کے لیے استعمال ہونے والے فنڈز کے ذرائع کا جواز پیش کرنے میں ناکام رہا۔

اس میں مزید کہا گیا کہ ملزمان نے بدعنوانی اور کرپٹ سرگرمیوں کے جرائم کا ارتکاب کیا جیسا کہ قومی احتساب آرڈیننس 1999 کی دفعات اور منی لانڈرنگ ایکٹ 2010 میں درج کیا گیا تھا اور عدالت سے درخواست کی گئی کہ انہیں قانون کے تحت سزا دے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024