• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

اپوزیشن نے اراکین پارلیمنٹ کو فنڈز کی فراہمی کو سیاسی رشوت قرار دے دیا

شائع January 29, 2021
حکومت کا یہ قدم سیاسی رشوت لگتا ہے تاکہ سینیٹ انتخابات سے قبل اراکین پارلیمنٹ کہیں ادھر ادھر نہ جائیں، رہنما پیپلز پارٹی - فائل فوٹو:ڈان نیوز
حکومت کا یہ قدم سیاسی رشوت لگتا ہے تاکہ سینیٹ انتخابات سے قبل اراکین پارلیمنٹ کہیں ادھر ادھر نہ جائیں، رہنما پیپلز پارٹی - فائل فوٹو:ڈان نیوز

اسلام آباد: سینیٹ انتخابات سے چند ہفتوں قبل ملک کی دو بڑی اپوزیشن جماعتوں نے وزیر اعظم عمران خان کے ہر قانون ساز کو 50 کروڑ روپے کے ترقیاتی فنڈز دینے کے اعلان کو ایک 'سیاسی رشوت' قرار دیا ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں نے اس اعلان کو وزیر اعظم کی طرف سے ایک اور یوٹرن قرار دیتے ہوئے انہیں یاد دلایا اور کہا کہ اپوزیشن میں عمران خان قانون سازوں میں ترقیاتی فنڈز کی تقسیم کے اس اقدام کی مذمت کرتے تھے۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل فرحت اللہ بابر نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے اس اعلان کی مذمت کی ہے کیونکہ یہ ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب سینیٹ کے انتخابات میں چند ہی ہفتے باقی ہیں۔

مزید پڑھیں: اپوزیشن کی سینیٹ انتخابات پر قومی اسمبلی میں بل پیش کرنے کے فیصلے پر تنقید

انہوں نے کہا کہ سینیٹ انتخابات سے قبل فنڈز کا اعلان 'سیاسی 'ڈیلنگ' کے لیے کیا گیا تھا۔

انہوں نے یاد دلایا کہ انتخابات سے قبل عمران خان نے ایک بار کہا تھا کہ قانون سازوں کا کام قانون سازی کرنا ہے، ترقیاتی سرگرمیاں مقامی حکومتوں کی ذمہ داری ہے۔

اسی طرح پیپلز پارٹی کے سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر نے عمران خان کے اس قدم کو ایک اور یوٹرن قرار دیتے ہوئے الزام لگایا کہ 'اس وقت یہ قدم پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے وابستہ قانون سازوں کے لیے سیاسی رشوت لگتا ہے تاکہ وہ کہیں ادھر ادھر نہ جائیں اور آئندہ انتخابات میں پارٹی کے اُمیدواروں کو ووٹ دیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'انتخابات سے قبل پی ٹی آئی نے جو جو باتیں کی تھیں، ایسا لگتا ہے کہ اب یہ ایک مختلف تحریک انصاف ہے جو ملک پر حکمرانی کر رہی ہے، انتخابات سے پہلے یہ ایک الگ عمران خان تھا اور اب ہمارے پاس ایک الگ عمران خان ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات میں کب، کیا اور کیسے ہوتا ہے؟ مکمل طریقہ

انہوں نے کہا کہ 'اس وقت عمران خان نے وعدہ کیا تھا کہ وہ قانون سازوں کو فنڈ نہیں دیں گے اور بلدیاتی نظام کو مستحکم بنائیں گے، مگر آج پنجاب اور خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی حکومتیں اپنی نصف مدت پوری کرنے والی ہیں مگر دونوں صوبوں میں کوئی مقامی حکومتیں موجود نہیں'۔

واضح رہے کہ حکمران پی ٹی آئی کے قانون سازوں کے اپنے حلقوں کے لیے ترقیاتی فنڈز کے دیرینہ مطالبے کو پورا کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے پارلیمانی پارٹی کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلیوں کے ہر ممبر کو پائیدار ترقیاتی اہداف کے تحت 50 کروڑ روپے گرانٹ دینے کا اعلان کیا تھا تاکہ وہ اپنے انتخابی حلقوں میں ترقیاتی اسکیمز انجام دے سکیں۔

مسلم لیگ (ن) کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال نے بھی عمران خان کے اس قدم کو 'یو ٹرن' اور ان کی طرف سے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حکومت مخالف مہم کے تناظر میں حکمران اتحاد کو برقرار رکھنے کی کوشش قرار دیا اور کہا کہ یہ اس بات کا یقین کرنے کے لیے ہے کہ پارٹی کے ایم پی اے آئندہ سینیٹ انتخابات میں 'عمران کے دوستوں' کو ووٹ دیں۔

مزید پڑھیں: چیئرمین سینیٹ نے بھی ایوان بالا کے انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کی حمایت کردی

قبل ازیں ایک نیوز کانفرنس کے دوران احسن اقبال نے الزام لگایا تھا کہ حکومت یہ جاننے کے بعد کہ ان کے چند قانون ساز پارٹی اُمیدواروں کو سینیٹ انتخابات میں ووٹ نہیں ڈالنا چاہتے، پارلیمنٹ میں آئین کی کچھ منتخب شقوں میں ترمیم کرنے کے لیے بل پارلیمنٹ میں لانا چاہتی ہے۔

احسن اقبال نے کہا کہ 'وہ (وزیر اعظم) سینیٹ کے انتخابات کو شو آف ہینڈز سے کرانا ہیں کیونکہ انہیں معلوم ہے کہ خفیہ رائے شماری میں تحریک انصاف سینیٹ انتخابات ہار جائے گی'۔

انہوں نے الزام لگایا کہ حکومت کا ارادہ ہے کہ دوہری شہریت رکھنے والوں کو پارلیمنٹ کے انتخابات لڑنے کی اجازت دینے کے لیے آئین کی چند شقوں میں ترمیم کرے اور ایسا صرف چند افراد کی حمایت میں کیا جارہا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024