• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

’کسان تحریک‘: بھارتی حکومت اور ٹوئٹر کے درمیان اختلافات بڑھ گئے

شائع February 7, 2021
ٹوئٹر نے 250 اکاؤنٹس کو بند کرنے کی حکومتی درخواست بھی مسترد کردی — فائل فوٹو: رائٹرز
ٹوئٹر نے 250 اکاؤنٹس کو بند کرنے کی حکومتی درخواست بھی مسترد کردی — فائل فوٹو: رائٹرز

مائکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر نے بھارتی حکومت کی جانب سے ’کسان تحریک‘ سے متعلق ٹوئٹس کرنے اور دیگر مواد شیئر کرنے والے کم از کم 250 اکاؤنٹس کو بند کرنے کی درخواست کو مسترد کردیا۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق ٹوئٹر نے بھارتی حکومت کی جانب سے دی گئی درخواست پر اگرچہ فوری طور پر درجنوں اکاؤنٹس کو بند کردیا تھا تاہم بعد ازاں مائکرو بلاگنگ سائٹ نے تمام اکاؤنٹس کو بحال کردیا۔

حکومت کی درخواست پر عمل نہ کرنے اور حال ہی میں بھارت میں ٹوئٹر کے اعلیٰ عہدیدار کی جانب سے مستعفی ہونے کے بعد ٹوئٹر اور بھارتی حکومت کے درمیان اختلافات شدت اختیار کر گئے ہیں۔

بھارتی حکومت کی خواہش ہے کہ ٹوئٹر ان اکاؤنٹس کو بھارتی سائبر کرائم قوانین کے تحت معطل کرے، جن سے متعلق حکومت نے مائکرو بلاگنگ سائٹ کو ڈیٹا فراہم کیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عالمی شخصیات کی ’کسان تحریک‘ کی حمایت پر بھارتی حکومت برہم

ٹوئٹر پر بھارت میں گزشتہ ماہ نومبر سے جاری کسانوں کے مظاہروں کے حوالے سے کافی ڈیٹا اور معلومات شیئر کی جاتی ہیں اور بھارت بھر میں ٹوئٹر کے لاکھوں صارفین ہیں۔

حال ہی میں گلوکارہ ریانا، میا خلیفہ اور گریٹا تھونبرگ سمیت دیگر عالمی شخصیات نے بھی کسانوں کی تحریک اور بھارت میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر ٹوئٹس کی تھیں، جس پر بھارتی حکومت برہم دکھائی دی تھی۔

بھارت میں وزیر اعظم نریندر مودی سمیت ان کی کابینہ کے زیادہ تر ارکان بھی اپنے فالوورز اور عوام تک پیغامات کو پہنچانے کے لیے ٹوئٹر کا استعمال کرتے ہیں تاہم اب حکومت کی خواہش ہے کہ ٹوئٹر حکومتی ہدایات پر عمل کرتے ہوئے ایسے اکاؤنٹس کو معطل کرے جو مبینہ طور پر تشدد پر ابھارنے والا مواد شیئر کر رہے ہیں۔

ٹوئٹر نے بھارتی حکومت کی درخواست کو آزادی اظہار کے خلاف قرار دیتے ہوئے مسترد کیا ہے جس کے بعد ٹوئٹر اور بھارتی حکومت کے درمیان اختلافات شدید ہوگئے۔

رائٹرز کے مطابق حال ہی میں بھارت میں ٹوئٹر کی پبلک پالیسی ڈائریکٹر مہیما کال نے بھی کسان تحریک کے بعد حکومت اور ٹوئٹر انتظامیہ کے درمیان کشیدگی بڑھ جانے کی وجہ سے عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔

ٹوئٹر، مہیما کال کی جگہ دوسرے ایسے موزوں اُمیدوار کی تلاش میں ہے جو بھارتی حکومت اور مائکرو بلاگنگ ویب سائٹ انتظامیہ کے درمیان کشیدگی کو کم کرنے میں اہم کردار ادا کرے۔

مزید پڑھیں: بھارت: کسانوں کا احتجاج روکنے کی کوشش، نئی دہلی میں رکاوٹوں میں اضافہ

بھارت میں ٹوئٹر پر حالیہ دنوں میں حکومتی سطح پر اس لیے بھی شدید تنقید کی جا رہی ہے کہ حال ہی میں ٹوئٹر کے بانی جیک ڈورسی نے ایک ایسی ٹوئٹ کو لائیک کیا تھا، جس میں تجویز دی گئی تھی کہ ٹوئٹر کسانوں کے مظاہروں سے اظہار یکجہتی کے لیے ایموجی متعارف کرائے۔

جیک ڈورسی کی جانب سے مذکورہ ٹوئٹ کو لائیک کیے جانے کے بعد بھارتی میڈیا میں ان پر شدید تنقید کی گئی اور ان کی پالیسیوں کو بھارت مخالف قرار دیا۔

اگرچہ جیک ڈورسی یا ٹوئٹر نے اس بات کا کوئی اشارہ نہیں دیا کہ وہ کسانوں کی تحریک سے متعلق کوئی ایموجی متعارف کرائیں گے، تاہم عالمی سطح پر کسانوں کے احتجاج کو حمایت حاصل ہونے پر بھارتی حکومت پریشان دکھائی دے رہی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024