• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

اب کھمبے نوچتی کھسیانی بلیاں ٹیکنالوجی کا واویلا کر رہی ہیں، مریم نواز

شائع March 1, 2021 اپ ڈیٹ March 2, 2021
انہوں نے سوال کیا کہ ووٹ کی طاقت سے ڈرتے کیوں ہو؟ — فائل فوٹو / ڈان نیوز
انہوں نے سوال کیا کہ ووٹ کی طاقت سے ڈرتے کیوں ہو؟ — فائل فوٹو / ڈان نیوز

مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز کا کہنا ہے کہ سینیٹ انتخابات سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سپریم کورٹ کی رائے آنے کے بعد اب کھمبے نوچتی کھسیانی بلیاں ٹیکنالوجی کا واویلا کر رہی ہیں۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹوئٹ میں مریم نواز نے سپریم کورٹ کی رائے پر ردعمل میں کہا کہ 'ایک بار پھر ثابت ہوگیا کہ آئین ووٹ چوروں کی چالبازیوں، بدنیتی پر مبنی ریفرنسز اور سازشی آرڈینینسز سے بہت بالاتر ہے۔'

انہوں نے کہا کہ اب کھمبے نوچتی کھسیانی بلیاں ٹیکنالوجی کا واویلا کر رہی ہیں، یاد رکھو کہ کوئی آر ٹی ایس اور ڈسکہ دھند ٹیکنالوجی اب نہیں چلے گی۔'

انہوں نے سوال کیا کہ 'ووٹ کی طاقت سے ڈرتے کیوں ہو؟'

سپریم کورٹ کی صدارتی ریفرنس پر رائے

سپریم کورٹ نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے سے متعلق صدارتی ریفرنس پر اپنی رائے دیتے ہوئے کہا ہے کہ سینیٹ انتخابات آئین کے آرٹیکل 226 کے مطابق خفیہ رائے شماری کے ذریعے ہوں گے۔

عدالت عظمیٰ کے چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں 5 رکنی بینچ نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ سے کرانے کے لیے صدارتی ریفرنس کے ذریعے مانگی گئی رائے پر اپنی رائے دی۔

یہ بھی پڑھیں: سینیٹ انتخابات خفیہ رائے دہی کے ذریعے ہوں گے، سپریم کورٹ کی صدارتی ریفرنس پر رائے

اس 5 رکنی بینچ میں چیف جسٹس گلزار احمد کے ساتھ ساتھ جسٹس مشیر عالم، جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس اعجازالاحسن اور جسٹس یحییٰ آفریدی بھی شامل تھے۔

سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے 4 ایک کی اکثریت سے رائے دی اور چیف جسٹس نے رائے پڑھ کر سنائی اور بتایا کہ جسٹس یحییٰ آفریدی نے اس رائے سے اختلاف کیا۔

عدالت عظمیٰ نے اپنی 8 صفحات پر مشتمل مختصر تحریری رائے میں لکھا کہ سینیٹ کے انتخابات آئین اور قانون کے تحت ہوتے ہیں۔

رائے میں لکھا گیا کہ یہ آئین کے آرٹیکل 218 (3) کے تحت الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے کہ دیانتداری، منصفانہ اور شفاف انتخاب یقینی بنائے اور قانون کے مطابق کرپٹ پریکٹسز سے اس کا تحفظ کرے۔

عدالت عظمیٰ نے الیکشن کمیشن نے رائے دی کہ شفاف انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن ٹیکنالوجی کا استعمال کرسکتا ہے ساتھ ہی کہا کہ الیکشن کمیشن کے لیے ضروری ہے کہ وہ آئینی ذمہ داری پر عمل کرتے ہوئے ٹیکنالوجی سمیت تمام دستیاب اقدامات اٹھائے تاکہ’دیانتداری، منصفانہ، شفاف طریقے سے انتخابات یقینی بنایا جائے اور کرپٹ پریکٹسز سے اس کا تحفظ کرے‘۔

عدالتی رائے میں کہا گیا کہ تمام ادارے الیکشن کمیشن کے پابند ہیں۔

چیف جسٹس کی تحریر کردہ رائے میں کہا گیا کہ پارلیمنٹ آئین میں ترمیم کرسکتی ہے جبکہ بیلٹ پیپر کا خفیہ ہونا حتمی نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ووٹ ہمیشہ خفیہ نہیں رہ سکتا، سپریم کورٹ 1967 میں نیاز احمد کیس میں فیصلہ دے چکی ہے۔

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے سینیٹ انتخابات سے متعلق ریفرنس پر سپریم کورٹ کی رائے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے تاریخی، خوش آئند اور زبردست قرار دیا۔

مزید پڑھیں: حکومت کا سینیٹ انتخابات ریفرنس پر سپریم کورٹ کی رائے کا خیر مقدم

وفاقی وزیر اطلاعات شبلی فراز نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا آج کا فیصلہ تاریخی ہے جس میں بظاہر یہی لگتا ہے کہ انتخابات آئین کی دفعہ 226 کے تحت ہوں گے لیکن ساتھ ہی سپریم کورٹ نے اس بات کی نشاندہی کی کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) انتخابات کو شفاف بنانے کے لیے ہر اقدام اٹھائے اور ووٹ کی رازداری حتمی نہیں ہے۔

سینیٹ انتخابات سے متعلق ریفرنس پر سپریم کورٹ کی رائے سامنے آنے کے بعد اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن سے ہم یہ درخواست کرتے ہیں کہ بیلٹ پیپر میں ٹیکنالوجی کا استعمال کریں چاہے بار کوڈ کے ذریعے ہوں یا سیریل نمبر کے ساتھ ہو، اس بات کو یقینی بنائیں کہ سپریم کورٹ کی رائے کی روشنی میں ووٹ کی رازداری دائمی نہ ہو، وقت کے تقاضے اور ہیں اور زمینی حقائق اور ہیں۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024