• KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm
  • KHI: Maghrib 5:48pm Isha 7:10pm
  • LHR: Maghrib 5:04pm Isha 6:31pm
  • ISB: Maghrib 5:04pm Isha 6:33pm

پاکستان میں کورونا وائرس کے مزید ایک ہزار 786 کیسز، 43 اموات رپورٹ

شائع March 10, 2021
وائرس سے اب تک 95 فیصد مریض صحتیاب ہوچکے ہیں جبکہ فعال کیسز کی تعداد 16 ہزار 699 رہ گئی ہے — فائل فوٹو: رائٹرز
وائرس سے اب تک 95 فیصد مریض صحتیاب ہوچکے ہیں جبکہ فعال کیسز کی تعداد 16 ہزار 699 رہ گئی ہے — فائل فوٹو: رائٹرز

پاکستان میں ہیلتھ ورکرز کے بعد آج سے 60 برس سے زائد عمر کے رجسٹرڈ افراد کو کورونا وائرس سے بچاؤ کی ویکسین لگانے کا آغاز ہوگیا ہے جبکہ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے اجلاس میں بھی آج پابندیوں میں کی گئی نرمی پر نظرِ ثانی کی گئی اور ان کا اطلاق 15 اپریل تک جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا۔

پاکستان میں کورونا وائرس کے سلسلے میں اٹھائے گئے اقدامات اور صورتحال کی نگرانی کے لیے این سی او سی قائم کیا گیا تھا جو نہ صرف پابندیوں کے نفاذ یا ہٹانے کا اعلان کرتا ہے بلکہ وبائی صورتحال میں وسائل کی تقسیم بھی اسی کی ذمہ داری تھی۔

ملک میں وبا کا پھیلاؤ سست ضرور ہوا لیکن تھما نہیں اور گزشتہ 2 ہفتوں میں اس میں تیزی بھی دیکھنے کو ملی، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران وائرس سے مزید ایک ہزار 786 افراد متاثر ہوئے جس کے بعد کیسز کی مجموعی تعداد 5 لاکھ 95 ہزار 239 ہوگئی۔

اسی طرح ملک میں مزید 43 افراد اس وبا کے باعث زندگی کی بازی ہار گئے اور ان کے انتقال کے بعد ملک میں اموات کی مجموعی تعداد 13 ہزار 324 تک پہنچ گئی۔

تاہم گزشتہ 24 گھنٹوں میں صحتیاب ہونے والوں کی تعداد میں ایک ہزار 393 کا اضافہ ہوا، جس کے بعد شفایاب ہونے والوں کی مجموعی تعداد 5 لاکھ 65 ہزار 216 ہوگئی۔

ملک میں حالات معمول پر آنے کی ایک بڑی وجہ لوگوں کا تیزی سے صحتیاب ہونا بھی ہے اور اس وائرس سے اب تک 95 فیصد مریض صحتیاب ہوچکے ہیں جبکہ فعال کیسز کی تعداد 16 ہزار 699 رہ گئی ہے۔

واضح رہے کہ ملک میں کورونا وائرس کا پہلا کیس 26 فروری 2020 کو رپورٹ ہوا تھا، جس کے بعد ملک میں تعلیمی اداروں کی بندش کے ساتھ ساتھ مختلف پابندیوں اور لاک ڈاؤن کے نفاذ اور ہٹانے کا سلسلہ جاری رہا۔

این سی او سی کی جانب سے 15 مارچ سے انِڈور شادیوں، ڈائننگ اور سینما گھروں پر پابندی ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا تھا جسے وبا کی صورتحال کے باعث واپس لے لیا گیا ہے جبکہ 9 شہروں کے تعلیمی اداروں میں 15 سے 28 مارچ تک تعطیلات دے دی گئی ہیں۔

اگر آج 10 مارچ کو پاکستان کے چاروں صوبوں اور وفاقی اکائیوں میں وائرس کی صورتحال پر نظر ڈالی جائے تو صورتحال کچھ یوں ہے:

سندھ

سندھ جو اس وبا سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا صوبہ ہے وہاں وائرس نے مزید 194 افراد کو متاثر کیا جبکہ 6 مریض انتقال کر گئے۔

اس طرح سندھ میں وائرس کے اب تک رپورٹ ہونے والے کیسز کی تعداد 2 لاکھ 60 ہزار 150 ہوگئی اور اموات 4 ہزار 442 تک پہنچ گئیں۔

پنجاب

پنجاب وائرس سے سندھ کے مقابلے میں نسبتاً کم متاثر ہوا ہے تاہم گزشتہ کئی روز سے یہاں انفیکشن کی صورتحال بگڑتی جارہی ہے اور گزشتہ روز پنجاب میں ایک ہزار 6 افراد میں وائرس کی تشخیص ہوئی جبکہ 29 مریض انتقال کر گئے۔

اس طرح پنجاب میں مجموعی کیسز کی تعداد ایک لاکھ 79 ہزار 654 اور اموات 5 ہزار 629 ہوگئیں۔

خیبرپختونخوا

ادھر خیبرپختونخوا میں گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران عالمی وبا کے 266 نئے کیسز اور 4 اموات رپورٹ ہوئیں۔

اس طرح سامنے آنے والے ان اعداد و شمار کے بعد وہاں کیسز کی مجموعی تعداد 74 ہزار 433 اور اموات 2 ہزار 122 تک پہنچ گئیں۔

بلوچستان

رقبے کے لحاظ سے ملک کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں کورونا کی صورتحال قدرے بہتر تھی لیکن گزشتہ روز وہاں 20 نئے کیسز سامنے آئے اور ایک مریض انتقال کر گیا۔

اس طرح وہاں مجموعی کیسز کی تعداد 19 ہزار 141 ہوگئی جبکہ اموات کی تعداد 202 ہوگئی۔

اسلام آباد

ملک کے وفاقی دارالحکومت میں عالمی وبا کے 253 نئے کیسز کی تصدیق ہوئی اور مزید ایک مریض کی وفات ہوئی۔

یوں اسلام آباد میں مجموعی کیسز 46 ہزار 229 تک پہنچ گئے اور اموات 512 ہو گئیں۔

آزاد کشمیر

اسی طرح آزاد کشمیر میں وائرس کے پھیلاؤ میں تیزی دیکھنے میں آئی اور مزید 47 افراد اس سے متاثر ہوئے جبکہ ایک مریض لقمہ اجل بنا۔

آزاد کشمیر میں کورونا متاثرین کی تعداد 10 ہزار 673 ہوگئی جبکہ مرنے والوں کی تعداد 314 تک پہنچ چکی ہے۔

گلگت بلتستان

پاکستان میں گلگت بلتستان وہ علاقہ ہے جہاں وبا کی صورتحال تسلی بخش ہے اور گزشتہ روز وہاں کوئی کیس سامنے نہیں آیا تاہم وائرس کا ایک مریض انتقال کر گیا۔

اس علاقے میں کورونا کے مجموعی طور پر 4 ہزار 959 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں جبکہ 103 افراد کا انتقال ہوا۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2024
کارٹون : 20 دسمبر 2024