• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

کراچی: اورنگی ٹاؤن میں رینجرز کی گاڑی کے قریب دھماکا، ایک اہلکار شہید، 10 افراد زخمی

شائع March 15, 2021
دھماکے کے بعد بم ڈسپوزل اسکواڈ کو علاقے کو کلیئر کرنے کے لیے طلب کیا گیا — ڈان نیوز
دھماکے کے بعد بم ڈسپوزل اسکواڈ کو علاقے کو کلیئر کرنے کے لیے طلب کیا گیا — ڈان نیوز

کراچی کے علاقے اورنگی ٹاؤن میں موٹر سائیکل میں نصب بم کے دھماکے میں رینجرز کا ایک اہلکار شہید اور دو اہلکاروں سمیت 10 افراد زخمی ہوگئے۔

سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) غربی سوہائے عزیز نے کہا کہ دھماکے میں بظاہر رینجرز کو ہدف بنایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ رینجرز اہلکار گاڑی میں علاقے سے گزر رہے تھے کہ موٹر سائیکل میں نصب میں بم کا دھماکا ہوا، جس کے نتیجے میں رینجرز کے 3 اہلکاروں سمیت 9 افراد زخمی ہوئے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی: دستی بم حملے میں رینجرز کے سابق افسر جاں بحق

سوہائے عزیز کا کہنا تھا کہ زخمیوں کو ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا جہاں رینجرز کا ایک اہلکار زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔

دھماکے کے بعد بم ڈسپوزل اسکواڈ کو علاقے کو کلیئر کرنے کے لیے طلب کیا گیا۔

اسٹیشن ہاؤس افسر (ایس ایچ او) مومن آباد گل محمد اعوان نے کہا کہ اورنگی ٹاؤن نمبر 5 میں پارک موٹر سائیکل میں بم نصب کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ رینجرز کے اہلکار جب علاقے سے گزرے تو بم کو ریموٹ سے اڑا دیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ زخمی ہونے والوں میں ٹریفک پولیس کے ایک سیکشن افسر اور اینٹی وہیکل لفٹنگ سیل کا ایک کانسٹیبل بھی شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: کراچی: گلشن اقبال میں مسکن چورنگی کے قریب دھماکا، 5 افراد جاں بحق

ایس ایچ او نے کہا کہ تفتیش کار علاقے کی سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

پولیس کے محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) کے ڈی آئی جی عمر شاہد حامد نے انکشاف کیا کہ کالعدم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے اپنی ویب سائٹ کے ذریعے پیراملٹری فورس کے اہلکاروں پر حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔

انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ مشتاق احمد مہر نے رینجرز کی موبائل کے قریب دہشت گردی کے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی غربی سے واقعے کی تفصیلی رپورٹ طلب کرلی ہے۔

گورنر سندھ عمران اسمٰعیل نے ٹوئٹ میں دھماکے کو 'شدید تشویش کا باعث' قرار دیتے ہوئے کہا کہ واقعے کی فوری تحقیقات 'ضروری' ہے۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024