• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

کوئٹہ: ہزاروں سرکاری ملازمین کا تنخواہوں میں اضافے کیلئے احتجاجی دھرنا

شائع March 30, 2021
دھرنے میں دیگر اضلاع سے کوئٹہ پہنچنے والے صوبائی حکومت کے ملازمین نے بھی شرکت کی—تصویر: آئی این پی
دھرنے میں دیگر اضلاع سے کوئٹہ پہنچنے والے صوبائی حکومت کے ملازمین نے بھی شرکت کی—تصویر: آئی این پی

کوئٹہ: صوبائی حکومت کے ہزاروں ملازمین نے بلوچستان ایمپلائیز اینڈ ورکرز گرینڈ الائنس کی کال پر تنخواہوں میں اضافے کے لیے دھرنا دیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق احتجاجی ملازمین کا مطالبہ تھا کہ ان کی تنخواہوں میں اسی طرح 25 فیصد اضافہ کیا جائے جیسے حال ہی میں وفاقی حکومت نے اپنے ملازمین کے لیے کیا ہے۔

حکومت بلوچستان نے غیر معمولی مہنگائی کے باوجود اپنے ملازمین کی تنخواہ میں اضافہ نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں:حکومت کا وفاقی ملازمین کو تنخواہوں میں 25 فیصد ایڈہاک ریلیف دینے کا اعلان

کوئٹہ کے عبدالستار ایدھی چوک پر ملازمین کے دھرنے سے صوبائی دارالحکومت میں معمولات زندگی متاثر ہوئے اور گورنر اور وزیراعلیٰ ہاؤس جانے والی سڑکوں پر ٹریفک جام ہوگیا۔

دھرنے میں دیگر اضلاع سے کوئٹہ پہنچنے والے صوبائی حکومت کے ملازمین نے بھی شرکت کی۔

مظاہرین نے ریڈ زون میں دھرنے کا اعلان کیا تھا لیکن ضلعی انتظامیہ نے بھاری ٹرکوں کی مدد سے وہاں جانے والی سڑکیں بند کردی تھیں، علاوہ ازیں کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے نمٹنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کی بھی بڑی تعداد تعینات کی گئی تھی۔

احتجاج کے باعث تمام ضلعی اور ڈویژنل ہیڈ کوارٹرز کے ساتھ ساتھ سول سیکریٹریٹ میں سرکاری امور معطل رہے، مظاہرین نے سول سیکریٹریٹ میں صوبائی سیکریٹریز کی گاڑیاں بھی نہیں داخل ہونے دیں۔

مزید پڑھیں: پولیس کا احتجاج کرنے والے اساتذہ پر لاٹھی چارج، متعدد مرد و خواتین زخمی

علاوہ ازیں اکثر سرکاری اسکول بھی بند رہے کیوں کہ احتجاج میں اساتذہ نے بھی شرکت کی، حتیٰ کے سول ہسپتال کی بھی سڑک بند کردی گئی اور سرکاری ہسپتالوں کے آؤٹ پیشنٹس ڈپارٹمنٹس (او پی ڈیز) بھی بند رہے۔

دھرنے کے سبب مسافروں بالخصوص طالبعلموں کو ان کے تعلیمی اداروں تک پہنچنے میں سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

بلوچستان ایمپلائیز اینڈ ورکرز گرینڈ الائنس کے ایک ترجمان نے کہا کہ ان کے مطالبات کی منظوری تک دھرنا جاری رہے گا، صوبائی حکومت ہمارے مطالبات کی منظوری کے لیے نوٹیفکیشن جاری کرے کیوں کہ ہمیں ان کی یقین دہانی پر اعتبار نہیں ہے۔

دوسری جانب بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے احتجاج کو غیر ضروری قرار دیا کیوں کہ ملازمین کو پہلے کی ہی تنخواہوں کا مسئلہ حل کرنے کی یقین دہانی کروادی گئی ہے۔

یہ بھی پڑھیں:اسلام آباد: تنخواہوں میں اضافہ نہ ہونے پر سرکاری ملازمین کا شدید احتجاج، پولیس سے جھڑپ

لیاقت شاہوانی کا کہنا تھا کہ حکومت نے ملازمین کے الاؤنس میں اضافے سے انکار نہیں کیا ہے۔

یاد رہے کہ احتجاج سے ایک روز قبل حکومت بلوچستان نے تمام عوامی اجتماعات پر پابندی لگانے کے لیے دفعہ 144 فوری طور پر نافذ العمل کردی تھی۔

صوبائی حکومت نے یہ فیصلہ ٹیچرز ایسوسی ایشن کی جانب سے تنخواہوں میں اضافہ نہ کرنے پر احتجاجی دھرنے کے اعلان کے پیشِ نظر لگائی تھی۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024