لاہور: ویکسین کی 350 خوراکیں خراب ہونے پر مزنگ ٹیچنگ ہسپتال کے ایم ایس معطل
کورونا ویکسین کی 350 خوراکیں خراب ہونے کے بعد لاہور کے مزنگ ٹیچنگ ہسپتال کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ (ایم ایس) کو معطل کردیا گیا۔
پنجاب کے محکمہ اسپیشلائزڈ ہیلتھ کیئر اینڈ میڈیکل ایجوکیشن کے نوٹی فکیشن، جس پر 29 مارچ کی تاریخ درج ہے، کے مطابق ایم ایس ڈاکٹر منیر احمد غوری کو نااہلی اور بدانتظامی پر پیڈا ایکٹ 2006 کے سیکشن 6 کے تحت معطل کردیا گیا ہے جس کا اطلاق فوری ہوگا۔
محکمہ صحت پنجاب کے سینیئر عہدیدار نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ میڈیکل سپرنٹنڈنٹ کو ان کے دفتر کے ریفریجریٹر میں رکھی گئیں کورونا وائرس کی 350 خوراکیں خراب ہونے پر معطل کیا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ایم ایس اپنے دفتر کے ریفریجریٹر میں خوراکیں اسٹور کرنے کے بعد چھٹیوں پر چلے گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: سائینوفارم ویکسین کی مزید 5 لاکھ خوراکیں آگئی ہیں، معاون خصوصی
دوسری جانب وزیر صحت پنجاب ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا کہ مزنگ ہسپتال کے ایم ایس کو 'شدید غفلت' کے باعث معطل کرکے انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ویکسین کہاں 'غائب' ہوئیں کمیٹی کی رپورٹ میں واضح ہوجائے گا جبکہ ذمہ داران کے تعین کے بعد سخت کارروائی کی جائے گی'۔
ویکسین کی مجموعی خوراکیں
گزشتہ روز وزیر اعظم کے معاون خصوصی صحت ڈاکٹر فیصل سلطان نے پاکستان کی جانب سے خریدی گئی چین کی سائینوفارم ویکسین کی 5 لاکھ خوراکیں وصول کرنے کے موقع پر میڈیا سے گفتگو میں کہا تھا کہ سائینوفارم کی مزید 5 لاکھ خوراکیں جمعرات کو بھی پاکستان پہنچیں گی۔
انہوں نے کہا کہ ویکسین کی ان دو کھیپ کے بعد پاکستان کے پاس خریدی گئی ویکسین کی 10 لاکھ خوراکیں موجود ہوں گی، جبکہ آنے والے ہفتوں اور مہینوں میں خریدی گئیں ویکسین کی لاکھوں خوراکیں پہنچیں گی۔
مزید پڑھیں: ویکسین کی 10 لاکھ خوراکوں کیلئے ڈیڑھ ارب روپے مختص کردیے، عثمان بزدار
واضح رہے کہ پاکستان میں کورونا ویکسین کی پہلی کھیپ یکم فروری کو پاک فضائیہ کے طیارے کے ذریعے پاکستان پہنچی تھی، جس میں چین کی طرف سے عطیہ کردہ سائینوفارم ویکسین کی 5 لاکھ خوراکیں شامل تھیں۔
چین نے 17 مارچ کو 5 لاکھ خوراکوں پر مشتمل دوسری کھیپ عطیہ کی تھی۔
روسی 'اسپوتنک فائیو' کی نجی طور پر درآمد کردہ ویکسین کی پہلی کھیپ بھی چند روز قبل کراچی پہنچ چکی ہے۔
ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی پاکستان (ڈریپ) نے رواں سال جنوری میں مقامی ادویہ ساز کمپنی 'اے جی پی' کو اسپوتنک فائیو کی درآمد اور تقسیم کی اجازت دی تھی۔