• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

'عمران خان اکیلا کرپشن سے نہیں لڑسکتا'

شائع April 4, 2021
وزیر اعظم عمران خان ٹیلی فون پر عوام کے سوالات کا براہ راست جواب دے رہے تھے - فوٹو:ڈان نیوز
وزیر اعظم عمران خان ٹیلی فون پر عوام کے سوالات کا براہ راست جواب دے رہے تھے - فوٹو:ڈان نیوز

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں اکیلا کرپشن ختم نہیں کرسکتا، عدلیہ کو بھی ساتھ دینا ہوگا۔

ٹیلی فون پر براہ راست عوام کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ حکمران جب کرپشن کرتے ہیں تو وہ اپنا پیسہ ملک میں نہیں رکھ سکتے اور پھر وہ پیسہ ملک سے باہر بھیج کر ملک کو دگنا نقصان پہنچاتے ہیں۔

‘جتنی بہتر تعلیم دی جائے انسان اتنا اوپر جاتا ہے’

تعلیم کے معیار کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ انسان کو جتنی بہتر تعلیم دی جائے وہ اتنا اوپر جاتا ہے۔

مزید پڑھیں: عمران خان کی طرح (ن) لیگ کے کچھ دوستوں کو بھی یوسف رضا گیلانی کی کامیابی ہضم نہیں ہوئی، بلاول

ان کا کہنا تھا کہ عمارتیں بنانے سے تعلیمی اداروں کا قیام نہیں ہوتا، وہاں پڑھانے والے اچھے ہوں تو تعلیم کا معیار بہتر ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ‘اپنے نظریے کے مطابق ہائیر ایجوکیشن کمیشن کا نیا سربراہ لا رہے ہیں اور اس ادارے میں بڑی تبدیلیاں کر رہے ہیں’۔

‘مہنگائی میں اضافے کی متعدد وجوہات ہیں’

مہنگائی کے حوالے سے ایک شہری کی جانب سے پوچھے گئے سوال کے جواب وزیراعظم نے کہا کہ کئی چیزیں ایسی ہیں جو ہم انتظامی امور کے ذریعے حل کرسکتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ مہنگائی کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ کسان کی پیداواری قیمت اور مارکیٹ میں قیمت کے درمیان بڑا فرق ہے، اس کا ہم توڑ لائے ہیں اس کے ذریعے کسان بھی زیادہ کما سکتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک تیسری وجہ یہ بھی ہے کہ ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی آئی ہے، گزشتہ 2 سالوں میں روپے کی قدر میں واضح کمی آئی تھی جس کے اثرات بجلی کی صنعت، ٹرانسپورٹ اور درآمدی اشیا پر پڑے۔

اس کے علاوہ وزیر اعظم نے بتایا کہ یہاں مافیا سٹہ کھیلتے ہیں، ذخیرہ اندوزی کرتے ہیں، پہلی مرتبہ پاکستان ان پر ہاتھ ڈال رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ‘میں بھی عمران خان ہوں’، لیکن کونسا والا؟

انہوں نے کہا کہ ‘مہنگائی کی وجوہات پر گزشتہ ایک سال سے کام کیا جارہا ہے اور ہم اس پر قابو پاکر دکھائیں گے’۔

‘صحت کا شعبہ صوبوں کے پاس ہے’

ادویات مہنگی ہونے اور ڈاکٹروں کے دوا ساز کمپنیوں سے کمیشن لینے کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں وزیراعظم نے کہا کہ ‘صحت کا شعبہ صوبوں کے پاس ہے تاہم 3 صوبوں اور گلگت-بلتستان میں ہر شہری کو صحت کارڈ فراہم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس سے بہت بڑا انقلاب آئے گا’۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے ذریعے نجی سیکٹر کے ہسپتال گاؤں دیہاتوں میں کھل رہے ہیں، سرکاری زمینوں کو سستے داموں ہسپتالوں کے قیام کے لیے نجی شعبوں کو فراہم کیا جائے گا، جس سے ہسپتالوں کے درمیان مقابلہ بڑھے گا اور صحت کی سہولیات بہتر ہوں گی۔

‘کرپشن ایک ایسا کینسر ہے جو دنیا کے ہر غریب ملک میں پھیلا ہے’

ایک شہری نے وزیراعظم سے جب ملک میں کرپشن کے حوالے سے سوال کیا تو انہوں نے جواب میں کہا کہ ‘کرپشن ایک ایسا کینسر ہے جو دنیا کے ہر غریب ملک میں پھیلا ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ حکمران جب کرپشن کرتے ہیں تو وہ اپنا پیسہ ملک میں نہیں رکھ سکتے اور پھر وہ پیسہ ملک سے باہر بھیج کر ملک کا دوگنا نقصان پہنچاتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ کے مطابق غریب ممالک سے ہر سال ایک ہزار ارب ڈالر چوری ہوکر امیر ممالک میں جاتا ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ ‘ہم پورا زور لگارہے ہیں کہ امیر ممالک سے ہمارا پیسہ واپس آئے تاہم وہ اس میں رکاوٹ اس لیے ڈال رہے ہیں کیونکہ انہیں فائدہ ہورہا ہے’۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان پر ایوان کا اعتماد برقرار، 178 ووٹ حاصل کرلیے

ان کا کہنا تھا کہ ‘کرپشن کے خلاف صرف قانون کے ذریعے نہیں لڑا جاسکتا، پوری قوم مل کر کرپشن کا مقابلہ کرتی ہے’۔

انہوں نے کہا کہ ‘عمران خان اکیلا اس کرپشن سے نہیں لڑسکتا، عدلیہ کو بھی اس میں ساتھ دینا ہوتا ہے، نیب کو صحیح کیسز بنانے ہوتے ہیں’۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ‘ہمارے یہاں بد عنوان لوگوں کو پروگرامات میں ایسے مدعو کیا جاتا ہے جیسے انہوں نے کشمیر فتح کیا ہو، کرپٹ لوگ جیل سے یا نیب سے نکل رہے ہوتے ہیں تو لوگ ان پر پھول پھینک رہے ہوتے ہیں’۔

ان کا کہنا تھا کہ قانون کی بالادستی، عدل و انصاف اصل مسئلہ ہے اور پاکستان میں اسی کی جنگ چل رہی ہے۔

بعد ازاں وزیر اعظم نے معاون خصوصی برائے احتساب سے چینی کی قیمتوں میں اضافے کے حوالے عوام کو وضاحت دینے کے لیے کہا۔

اس پر شہزاد اکبر نے کہا کہ 60 کی دہائی سے چینی کی قیمت پر سٹہ کھیلا جارہا ہے اور چند گروہ اس سے بڑا منافع کماتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان میں 3 سے 4 ماہ میں پاکستان کی ضرورت سے زائد چینی ہوتی ہے تاہم اس کا اسٹاک ملوں میں ذخیرہ کرلیا جاتا ہے اور سٹے باز اس کی قیمت طے کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘ہمارے پاس اطلاع تھی کہ سٹے بازوں کا منظم گروہ چینی کی قیمت بڑھانے کی تیاری کر رہا تھا’۔

انہوں نے کہا کہ یہ ہوا میں کاروبار کیا جارہا تھا اور اس میں ملز مالکان کی انہیں معاونت حاصل ہوتی ہے۔

شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ کمیشن کی رپورٹ کے مطابق ایک روپے چینی کی قیمت کے بڑھنے سے تقریباً 5 ارب 50 کروڑ کا فائدہ ہوتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ایکس مل قیمت چینی کی 80 روپے مقرر کردی ہے اور سٹے بازوں کے گروہ کو بے نقاب کردیا گیا ہے اور ان کے خلاف کیسز درج کرلیے گئے ہیں۔

بعد ازاں وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان میں 60 سالوں سے یہ ہورہا ہے، اس سے عوام متاثر ہوتی ہے، ان کے خون چوس کر یہ لوگ پیسے بناتے تھے اور آج تک ان پر کسی نے ہاتھ نہیں ڈالا۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان آج قوم سے خطاب کریں گے

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں پہلی مرتبہ انہیں روکا گیا ہے، اس کا مقصد پاکستان کی عوام کو مہنگائی سے تحفظ فراہم کرنا ہے۔

‘پاکستان کیلئے قبضہ مافیا عذاب ہے’

وزیر اعظم نے ایک کالر کی کراچی میں پلاٹ کے لیے رقم ادا کرنے پر بھی پلاٹ نہ ملنے کی شکایت پر ان کی پریشانی کو حل کرنے کی ہدایت کی اور کہا کہ پاکستان کے لیے قبضہ مافیا عذاب بنا ہوا ہے۔

وزیراعظم کا کہنا تھا کہ قبضہ مافیا بغیر پولیس اور سیاسی پشت پناہی کے کام نہیں کرسکتے، کئی اراکین اسمبلی اور سیاسی لوگوں نے بھی ملک میں قبضے کیے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عوام سے اپیل ہے کہ کسی بھی سرکاری زمین پر کسی گروپ نے قبضہ کیا ہے تو اس کی سٹیزن پورٹل پر نشاندہی کریں، ہم نے ان کے خلاف اعلان جنگ کر رکھا ہے۔

اس کے علاوہ انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان میں ہاؤسنگ سوسائٹیز کا سروے کیا جارہا ہے، ملک میں قانونی سوسائٹیز بہت کم جبکہ غیر قانونی بہت زیادہ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کوشش کر رہی ہے کہ قانونی و غیر قانونی سوسائٹیز کی نشاندہی کرلی جائے پھر ہم ان کے خلاف بھی اقدامات اٹھائیں گے۔

‘ریپ کے خلاف جنگ معاشرے نے مل کر لڑنی ہے’

پاکستان میں ریپ اور بچوں کے جنسی استحصال کے واقعات پر عمران خان کی ٹیم کے اقدامات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ معاشرے میں فحاشی جتنی پھیلتی جاتی ہے اس کا معاشرے پر اثر پڑتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان کیسز کا صرف قانونی مقابلہ نہیں کرسکتے، یہ جنگیں معاشرے نے مل کر لڑنی ہے۔

مزید پڑھیں: وزیراعظم عمران خان کورونا وائرس سے صحت یاب ہوگئے

انہوں نے کہا کہ بولی ووڈ نے جب ہولی ووڈ کو اپنانا شروع کیا تو وہاں بھی ایسے حالات ہوگئے کہ دہلی کو اب ریپ کیپیٹل کہا جارہا ہے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ‘دین میں پردے کے احکامات کے پیچھے بھی یہی فلسفہ ہے کہ فیملی نظام کو تحفظ فراہم کیا جاسکے’۔

‘ڈھائی سالوں میں 15 ہزار ارب روپے کا قرض ادا کیا’

ملک میں سڑکوں کی تعمیر کے حوالے سے میانوالی کے ایک رہائشی کے سوال کے جواب میں ان کہنا تھا کہ ہم نے 15 ہزار ارب روپے اضافی سود اور قرضوں کی ادائیگی کی مد میں ڈھائی سالوں میں دیا، اگر ہمیں یہ نہ دینا پڑتا تو ملک کو پیرس بناسکتے تھے۔

وفاقی حکومت کا ڈیولپمنٹ فنڈ ہم نے سابقہ حکومت سے بہت کم کیا جس کی وجہ قرضوں کی قسطوں کی ادائیگی کرنا تھی۔

انہوں نے کہا کہ عوام کو صبر کرنا پڑے گا، ہم اپنی دولت میں اضافے کے لیے منصوبے بنارہے ہیں اور اس سے آنے والے پیسوں سے ہم قرضوں کی ادائیگی کریں گے۔

سابقہ حکومت نے قرضے لے کر اورنج لائن ٹرین تعمیر کی جس کا خسارہ ہر سال کا 10 ارب روپے ہے، حکومت پر یہ کافی بھاری ثابت ہورہا ہے کیونکہ اس کے قرضے کی بھی ادائیگی کرنی پڑ رہی ہے اور خسارہ بھی بھرنا پڑ رہا ہے۔

‘پہلی حکومت ہے جس نے طاقتور پر ہاتھ ڈالا ہے’

کرپشن کے خلاف اقدامات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں وزیر اعظم نے کہا کہ ملک میں تبدیلی آئی ہے، جو سالوں سے ایک دوسرے کے خلاف تھے آج ایک پلیٹ فارم پر عمران خان کے خلاف اکٹھے ہوگئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ‘یہ وہ حکومت ہے جس نے طاقتور پر ہاتھ ڈالا ہے، یہ کام آسان نہیں، ہم جہاد لڑ رہے ہیں، ساری قوم کو کہوں گا کہ ہمارا ساتھ دے’۔

انہوں نے کہا کہ کوئی اس کی بات نہیں کرتا کہ تحریک انصاف کی حکومت کو کونسا پاکستان ملا اور آج اس میں کیا ہے۔

اس موقع پر وزیراعظم نے وزیر خزانہ حماد اظہر کو ملک کی معاشی صورتحال کے حوالے سے عوام کو آگاہ کرنے کا موقع دیا۔

مزید پڑھیں: عمران خان نے اعتماد کا ووٹ لے لیا تو آگے گڑھا پیچھے کھائی ہے، مریم نواز

جس پر وزیر خزانہ حماد اظہر نے اس موقع پر بتایا کہ جب تحریک انصاف نے حکومت سنبھالی تو ملک ڈیفالٹ کے قریب تھا اور ہمیں سخت فیصلے کرنے پڑے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ سخت فیصلوں کا ایک سال بعد نتیجہ نظر آیا، عالمی ادارے جنہوں نے معیشت کو پی ٹی آئی حکومت سے قبل ڈاؤن گریڈ کیا تھا انہوں نے اسے اپ گریڈ کرنا شروع کردیا۔

انہوں نے کہا کہ کورونا کی صورتحال میں حکومت نے صرف جانوں کو بچانے کے ساتھ ساتھ روزگار کو بچانے کی بھی کوشش کی جس کے نتیجے میں اب پیش گوئی کی گئی ہے کہ معیشت میں دوگنی رفتار سے نمو ہوگی۔

وزیر اعظم نے کہا کہ اگر پاکستان ڈیفالٹ کرجاتا تو روپے کی قدر بہت زیادہ گر جاتی اور آج جو مہنگائی ہے یہ اس سے کہیں زیادہ ہوتی۔

ان کا کہنا تھا کہ اب تمام معاشی اشاریے مثبت آرہے ہیں، جس طرح یہ تبدیلی آرہی ہے یہ ملک بہت اوپر جائے گا۔

‘ملک کو نقصان پہنچانے والا کوئی فیصلہ نہیں کریں گے’

آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کے حوالے سے ایک شہری کے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سب سے کم شرح سود پر قرضے دیتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ جب ہم حکومت میں آئے تو 20 ارب ڈالر کا خسارہ تھا اور ہم نے قرضوں کی قسطیں ادا کرنی تھی، ہمارے پاس قرضہ لینے کے علاوہ راستہ نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف قرضہ دینے سے قبل ہم پر شرائط لگاتا ہے، آج پاکستان 7 مہینوں سے کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں ہے، ملک میں زیادہ ڈالر آرہے ہیں اور کم جا رہے ہیں جس کی وجہ سے روپے کی قدر میں بہتری آئی ہے۔

انہوں نے عوام کو اعتماد دلاتے ہوئے کہا کہ ‘ملک کو مقروض کرکے میں باہر نہیں جاسکتا، میری کوئی بیرون ممالک جائیدادیں نہیں، جینا مرنا یہیں ہے اعتماد رکھیں مجھ پر ملک کو نقصان پہنچانے والا کوئی فیصلہ نہیں کریں گے’۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024