پاک فوج کی تضحیک کے خلاف بل منظور، 2 سال قید اور 5 لاکھ جرمانے کی سزا تجویز
اسلام آباد: قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے مسلح افواج کی جان بوجھ کر تضحیک کرنے والوں کے خلاف کارروائی کے لیے پاکستان پینل کوڈ اور ضابطہ فوجداری 1898 میں ترمیم کرنے کے بل کی منظوری دے دی۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق بل میں کہا گیا کہ جو بھی شخص اس جرم کا مرتکب ہو گا اسے 2 سال قید یا جرمانے کی سزا ہوگی، جس کی حد 5 لاکھ تک ہو سکتی ہے یا دونوں سزائیں ایک ساتھ بھی ہو سکتی ہیں۔
مزید پڑھیں: 'فوج کے خلاف بات کرنے والے پر 72 گھنٹے میں پرچہ ہوگا'
تحریک انصاف کے رکن قومی اسمبلی امجد علی خان کی جانب سے پیش فوجداری قانون میں ترمیمی بل 2020 قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ میں پیش کیا گیا اور اسے منظور کرلیا گیا۔
بل میں پی پی سی کی دفعہ 500 میں ترمیم کی تجویز دی گئی ہے۔
جس میں کہا گیا تھا کہ جو بھی کسی کی بدنامی کرتا ہے اسے قید کی سزا جس کی مدت دو سال تک یا جرمانہ یا دونوں ایک ساتھ ہوسکتی ہیں۔
ترمیم جسے سیکشن اے 500 کہا جائے گا، میں کہا گیا کہ مسلح افواج کی جان بوجھ کر تضحیک کی سزا، جو بھی جان بوجھ کر طنز کرتا ہے، پاکستان کی مسلح افواج یا اس کے ممبر کو بدنام کرتا ہے، وہ جرم کا مرتکب ہوگا۔
مزید پڑھیں: فوج کے خلاف 'ہرزہ سرائی' کا مقدمہ: کیپٹن (ر) صفدر کی عبوری ضمانت میں توسیع
ترمیم میں مزید کہا گیا کہ مرتکب افراد کو دو سال قید کی سزا، 5 لاکھ روپے تک کا جرمانہ یا دونوں سزائیں ہوسکتی ہیں۔
بل کی منظوری سے قبل پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے قانون ساز آغا رفیع اللہ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قانون ساز مریم اورنگزیب نے سخت مخالفت کی لیکن کمیٹی کے چیئرمین نے 4 کے مقابلے میں 5 ووٹوں سے بل کو منظور کرلیا۔
ترمیمی بل سے متعلق کمیٹی کے سامنے وزارت داخلہ کا ایک ورکنگ پیپر پیش کیا گیا کہ یہ قانون 21 ستمبر 2020 کو وزارت داخلہ کے کونسل سیکشن سے موصول ہوا تھا اور اسی دن جنرل ہیڈ کوارٹر، اسلام آباد کیپیٹل، علاقائی انتظامیہ، پنجاب، سندھ، بلوچستان اور خیبر پختونخوا کو اپنے اپنے خیالات کے اظہار کے لیے ارسال کردیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: فوج کو گالی دینے والوں کی زبان کھینچ لینی چاہیے، شیخ رشید
ورکنگ پیپر کے مطابق متعلقہ اسٹیک ہولڈرز سے ابھی تک اس موضوع پر ردعمل نہیں آیا۔
اس میں کہا گیا کہ خیبرپختونخوا کے محکمہ داخلہ نے اس بل کی توثیق نہیں کی ہے جس میں کہا گیا کہ اس کی منظوری سے موجودہ آئینی اور قانونی دفعات میں تنازع پیدا ہوگا اور اس کے غلط استعمال پر قابو نہیں پایا جاسکتا۔
مزید یہ کہ خیبرپختونخوا حکومت کو بھی یقین ہے کہ اس قانون سے قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں اور عوامی دفاتر کے ساتھ امتیازی سلوک پیدا ہوگا، جو آئین کی شق کے منافی ہے۔
اس میں کہا گیا کہ آئی سی ٹی انتظامیہ نے مجوزہ قانون سازی کے مواد کی توثیق کی ہے۔
وزارت کے نقطہ نظر کی وضاحت کرتے ہوئے دستاویز میں کہا گیا کہ ملک میں مسلح افواج کو بدنام کرنے کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے اور کچھ عناصر اپنے سیاسی مقاصد کو ہوا دینے کے لیے ناپسندیدہ عمل میں مشغول ہیں جو افواج پاکستان کے لیے انتہائی بدنامی اور مایوسی کا باعث ہے۔
اس میں مزید کہا گیا کہ وزیر داخلہ نے ملک کی موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے مجوزہ قانون سازی کی توثیق کی۔