• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

پاکستان سنگل ونڈو سے سالانہ 50 کروڑ ڈالر کی بچت ہوگی، وزیر اعظم

شائع April 13, 2021
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان سنگل ونڈو ایکٹ 2021 سے درآمدات اور برآمدات میں آسانی ہوگی — فائل فوٹو / ڈان نیوز
وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان سنگل ونڈو ایکٹ 2021 سے درآمدات اور برآمدات میں آسانی ہوگی — فائل فوٹو / ڈان نیوز

وزیر اعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ پاکستان سِنگل وِنڈو (پی ایس ڈبلیو) پر عملدرآمد سے ملک کو سالانہ 50 کروڑ ڈالر کی بچت ہوگی اور 75 ریگولیٹری ڈپارٹمنٹس کو مربوط کرنے کے ذریعے کارگو کلیئرنس کا دورانیہ دنوں سے کم ہو کر گھنٹوں میں رہ جائے گا۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ میں وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان سنگل ونڈو ایکٹ 2021 سے درآمدات اور برآمدات میں آسانی ہوگی۔

وفاقی ریونیو بورڈ (ایف بی آر) نے عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کے تجارتی سہولت کے معاہدے (ٹی ایف اے) پر عملدرآمد کے تحت گزشتہ ہفتے اسلام آباد میں پاکستان سنگل ونڈو کمپنی کا افتتاح کیا تھا۔

وزیر اعظم نے کہا کہ پاکستان سنگل ونڈو کسٹمز، بینکوں، بندرگاہ کی انتظامیہ، شپنگ کمپنیوں، بروکرز اور دیگر سمیت 75 ریگولیٹری محکموں کو مربوط بنائے گی۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان، تجارت کیلئے سنگل ونڈو سسٹم پر عملدرآمد کیلئے تیار

ان کا کہنا تھا کہ ایک آزاد اتھارٹی پاکستان سنگل ونڈو کا انتظام سنبھالے گی اور یہ بین الاقوامی راہداری اور تجارت کے لیے مرکز بننے کی پاکستان کی صلاحیت میں اضافہ کرے گی۔

2013 میں جاری کیے گئے ٹی ایف اے کے تحت 'پی ایس ڈبلیو' ضروری تھی، پاکستان نے 2015 میں تجارتی سہولت کے معاہدے کی توثیق کی تھی۔

پاکستان سنگل ونڈو، مقامی ترقیاتی کی کوششوں کے ذریعے 6 کروڑ 70 لاکھ ڈالر سے جون 2022 میں اپنی ڈیڈلائن سے تقریباً ایک سال قبل قائم کی گئی تھی۔

وزیر اعظم عمران خان نے وقت و لاگت بچانے اور بین الاقوامی تجارتی قواعد کی بہتر تعمیل کو یقینی بناتے ہوئے پیچیدگیوں سے بچنے کے لیے کسٹمز کو اس بڑی تبدیلی کے منصوبے کو مکمل کرنے کی ذمہ داری سونپی تھی۔

پی ایس ڈبلیو کمپنی کو پوری بین الاقوامی تجارت، متعلقہ رسد اور مالی لین دین کی مکمل ملکیت برقرار رکھنے کے لیے عمل میں لایا گیا ہے۔


یہ خبر 13 اپریل 2021 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024