• KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm
  • KHI: Asr 4:07pm Maghrib 5:43pm
  • LHR: Asr 3:24pm Maghrib 5:00pm
  • ISB: Asr 3:24pm Maghrib 5:01pm

سندھ کے پانی کی 'چوری' نہ رُکی تو بلاول بھٹو دھرنے کی قیادت کریں گے، صوبائی وزرا

شائع May 16, 2021
صوبائی وزرا کے مطابق سندھ کے پانی کی چوری پر صوبے کی حکمراں جماعت ایک قرار داد پیش کرے گی — فوٹو: پی پی آئی
صوبائی وزرا کے مطابق سندھ کے پانی کی چوری پر صوبے کی حکمراں جماعت ایک قرار داد پیش کرے گی — فوٹو: پی پی آئی

سکھر: سندھ کے وزیر زراعت سہیل سیال نے اعلان کیا ہے کہ اگر سندھ کے پانی کی چوری نہ روکی گئی تو پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور صوبے کے کسان سندھ کو پنجاب سے ملانے والی سرحد کو بلاک کرکے دھرنا دیں گے جس کی قیادت پارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کریں گے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق یہ اعلان صوبائی وزیر زراعت نے سکھر بیراج کے دورے کے موقع پر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، اس موقع پر ان کے ساتھ صوبائی وزیر اطلاعات سید ناصر حسین شاہ بھی موجود تھے۔

مزید پڑھیں: صوبائی وزیر نے سندھ میں پانی کی قلت سے خبردار کردیا

نہروں کی بندش کے باعث سندھ میں پانی کی کمی پر پنجاب کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ سندھ کے پانی کی چوری پر صوبے کی حکمراں جماعت ایک قرار داد پیش کرے گی۔

صوبائی وزرا کا کہنا تھا کہ متعدد مرتبہ اعتراض کیے جانے کے بعد بھی پنجاب نے چشمہ-جہلم اور تونسہ-پنجند سے منسلک نہروں کو کھول کر سندھ کے پانی کا حصہ کاٹا ہے اور انہیں بند نہیں کیا، ان کا کہنا تھا کہ وفاق اور پنجاب نے 5 میگا واٹ بجلی کی پیداوار کے لیے اسکیم کا اجرا مذکورہ نہروں پر کیا ہے جس کی وجہ سے سندھ کو اس کے حصے کا پانی نہیں مل رہا۔

انہوں نے کہا کہ اسمبلی کے آئندہ کے اجلاس میں اس حوالے سے قرار داد پیش کی جائے گی۔

صوبائی وزرا کا کہنا تھا کہ ‘سندھ کو 50 فیصد پانی کی کمی کا سامنا ہے’، انہوں نے مزید کہا کہ 20 فیصد کمی سکھر بیراج جبکہ کوٹری بیراج پر 44 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم صرف سندھ کے حق کی بات نہیں کررہے بلکہ فیڈریشن کے دیگر یونٹس کے حق کی بات بھی کررہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ مرکز ایسے اقدامات کررہا ہے جس سے سندھ کی زمین بنجر ہوجائے گی۔

صوبائی وزیر زراعت سہیل سیال کا کہنا تھا کہ کوٹری سے دور دراز علاقوں، خاص طور پر حیدرآباد اور کراچی کو پینے کے پانی کی شدید قلت کا سامنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سندھ کے وزیر اعلیٰ سید مراد علی شاہ نے یہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) کے سامنے اُٹھایا تھا لیکن نا اہل وفاقی حکومت معاملے کا نوٹس نہیں لے رہی۔

انہوں نے کہا کہ پانی کی قلت کے باوجود سندھ، گڈو بیراج میں حصہ ہونے کی وجہ سے صوبہ بلوچستان کو پانی فراہم کررہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ’سب سے بڑا ذخیرہ سندھ میں ہونے کے باوجود صوبے کے عوام پانی کو ترس رہے ہیں‘

ناصر حسین شاہ کا کہنا تھا کہ صوبہ سندھ کے ساتھ اس حد تک زیادتی کی جارہی ہے کہ تونسہ-پنجند میں سے اس کی نمائندگی ختم کردی گئی ہے، جس پر ہم چپ نہیں رہ سکتے۔

صوبائی وزیر نے حکمراں جماعت پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی اتحادی متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان اور گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس (جی ڈی اے) کو سندھ کے حقوق پر بات نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا، ان کا کہنا تھا کہ 'وہ (ایم کیو ایم پاکستان) ہمیشہ یہ دعویٰ کرتی ہے کہ وہ کراچی کو اون کرتی ہے لیکن آج، جب کراچی کو پانی کی قلت کا سامنا ہے، وہ خاموش ہیں'۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح جی ڈی اے یومیہ کئی معاملات پر بیانات جاری کرتی ہے لیکن انہوں نے سندھ کے چوری ہونے والے پانی پر ایک لفظ نہیں کہا۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024