• KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm
  • KHI: Maghrib 5:43pm Isha 7:02pm
  • LHR: Maghrib 5:01pm Isha 6:26pm
  • ISB: Maghrib 5:01pm Isha 6:28pm

کراچی: فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے شہریوں کا پریس کلب کے باہر احتجاج

شائع May 20, 2021
مظاہرین کے شرکا کی بڑی تعداد اپنے ہمراہ فلسطین کا جھنڈا لے کر آئی تھی— فوٹو: اے ایف پی
مظاہرین کے شرکا کی بڑی تعداد اپنے ہمراہ فلسطین کا جھنڈا لے کر آئی تھی— فوٹو: اے ایف پی
احتجاج میں شریک مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن پر فلسطین کی آزادی کے نعرے درج تھے— فوٹو: اے ایف پی
احتجاج میں شریک مظاہرین نے پلے کارڈز اٹھائے ہوئے تھے جن پر فلسطین کی آزادی کے نعرے درج تھے— فوٹو: اے ایف پی

فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کے لیے کراچی کے عوام نے 'فلسطینیوں کے لیے پاکستان' مظاہرے میں ہزاروں کی تعداد میں شرکت کی اور اسرائیل سے فوری جنگ بندی اور غزہ پر بمباری روکنے کا مطالبہ کیا۔

مظاہرین میں کراچی یونین آف جرنلسٹس (کے یو جے)، پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس (پی ایف یو جے)، پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے)، نیشنل ٹریڈ یونین فیڈریشن(این ٹی بی اے)، ہوم بیسڈ ویمن ورکرز ایسوسی ایشن، اور کراچی ٹیکس بار ایسوسی ایشن کے نمائندے شامل تھے جس میں ہزاروں افراد نے شرکت کی اور اسرائیلی قبضے کے خاتمے اور مسجد اقصیٰ اور فلسطینیوں کی ان کی بستیوں سے زبردستی بے دخلی روکنے کا مطالبہ کیا۔

مزید پڑھیں: بائیڈن کو غزہ میں اسرائیلی اشتعال انگیزی میں کمی کی امید

احتجاج کا خیال سوشل میڈیا سے آیا جس کو کراچی پریس کلب کے باہر پر عملی جامہ پہنایا گیا، احتجاج میں کالجوں کے طلبہ سمیت نوجوانوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی جبکہ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے اسرائیلی تشدد اور فلسطینیوں کی نسل کشی کی مذمت کرتے ہوئے بھرپور نعرے بازی کی۔

مظاہرے میں غیرمعمولی طور پر ہزاروں افراد کی شرکت کے نتیجے میں شاہین کمپلیکس، صدر، زینب مارکیٹ سمیت پریس کلب کے اطراف اہم شاہراہوں پر کئی گھنٹوں تک ٹریفک جام رہا۔

احتجاج میں نوجوان جوڑا نیہا محمد اور ان کے شوہر عبدالکلیم شیخ نے اپنے بچوں اور کنبہ کے افراد کے ہمراہ شرکت کی، انہوں نے ڈان ڈاٹ کام سے گفتگو کرتے ہوئے کہا سوشل میڈیا پر احتجاج کی کال دیکھی، ہم گھر بیٹھے بے بسی محسوس کررہے تھے، ہم فلسطینیوں کی حمایت کے لیے کم از کم اتنا تو کر ہی سکتے ہیں۔

انجینئرنگ کے طالبعلم مرتضیٰ نے کہا کہ ہم اس قبضے کا خاتمہ چاہتے ہیں، ہم چاہتے ہیں کہ دنیا معصوم فلسطینیوں کی حمایت کرے۔

کراچی یونیورسٹی کے طلبہ نفیس اور ثنا خان نے کہا کہ فلسطین میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ غیر انسانی ہے، وہ ہمارے سوشل میڈیا پوسٹس کو بلاک کر سکتے ہیں لیکن ہمیں ان مظالم کے خلاف اپنی آواز بلند کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: غزہ پر اسرائیلی جارحیت روکنے کی کوششیں تاحال ناکام، تازہ حملوں میں 6 افراد جاں بحق

ایونٹ کی منتظمہ فلزہ آصف نے کہا کہ لوگوں نے ہماری توقع سے کہیں زیادہ تعداد میں مظاہرے میں شرکت کی، پاکستان اور کراچی والے اس انسانیت سوز تباہی کا درد محسوس کرتے ہیں۔

ڈیننگ لا اسکول کی طالبہ فلزہ نے کہا کہ ہم نے دیکھا کہ فلسطین کے مسئلے پر کراچی میں کوئی احتجاج نہیں ہوا، میں اور نمرا مسعود (ایک اور منتظمہ) نے انسٹاگرام استعمال کرنے کا فیصلہ کیا اور اسی طرح 'پاکستان فار فلسطین' کا ٹرینڈ بنایا۔

فلزہ نے کہا طلبہ اور خواتین کی رہنمائی میں یہ قدم اٹھایا گیا ہے جس کا مقصد فلسطین میں نسل کشی، نسل پرستی اور اسرائیلی دہشت گردی کے بارے میں شعور اجاگر کرنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم حکومت پاکستان اور پاکستانی شہریوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ 1948 سے لے کر آج تک فلسطینیوں کے خلاف اسرائیلی مظالم کے بارے میں سڑکوں، میڈیا اور سوشل میڈیا پر آگاہی پھیلانے کی اس مہم میں ہمارا ساتھ دیں، ہم فلسطینی مزاحمت سے مکمل یکجہتی اور ان کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔

کراچی یونین آف جرنلسٹس کے جنرل سیکریٹری اور جیو نیوز کراچی کے بیورو چیف فہیم صدیقی کا کہنا تھا کہ یک جہتی کا بہت بڑا مظاہرہ کیا گیا ہے، دو دہائیوں پر محیط اپنے پیشہ ورانہ کیریئر میں، آج تک میں نے کراچی پریس کلب کے باہر اتنے بڑے غیر سیاسی ہجوم کو کبھی نہیں دیکھا۔

مزید پڑھیں: اسرائیلی فورسز کا غزہ میں قطری ہلال احمر کے دفتر پر حملہ

کراچی یونین آف جرنلسٹس نے اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا کہ وہ اسرائیل کے فلسطین پر مظالم خصوصاً میڈیا ہاؤسز کو نشانہ بنانے پر اسرائیل کو فوری طور پر دہشت گرد قرار دے، یونین کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان سے آزاد صحافیوں کے گروپ کو فلسطین بھیجنے کے سرکاری انتظامات کیے جائیں تاکہ اسرائیلی مظالم کو دنیا کے سامنے لایا جاسکے۔

کے یو جے نے کراچی سمیت ملک بھر کی صحافتی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ میڈیا ہاؤسز پر اسرائیلی حملے کے تناظر میں اپنی ذمہ داریوں کا احساس کریں اور فلسطین میں اسرائیلی بربریت کے دیگر ذرائع سے حاصل ہونے والی خبروں، ویڈیوز اور تصاویر کو زیادہ سے زیادہ استعمال کریں۔

مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رکن قومی اسمبلی شہزاد قریشی نے وزیر اعظم عمران خان پر زور دیا کہ وہ مسئلہ فلسطین کے حل کے لیے اپنی کوششیں تیز کریں، انہوں نے کہا کہ فلسطین پر اسرائیلی ظلم و ستم بند ہونا چاہیے اور مسئلہ فلسطینی کا حل تلاش کرنے کے لیے مسلم ممالک کو مل کر کام کرنا چاہیے۔

اس موقع پر پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) کی سینٹرل ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن شمشاد قریشی نے خطاب کرتے ہوئے مسلم ممالک کو مجرمانہ خاموشی پر تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ اس خاموشی سے اسرائیل کے حوصلے اس حد تک بلند ہو چکے ہیں کہ اب وہ میڈیا ہاؤسز کو نشانہ بنا رہا ہے، ہم پاکستان سمیت دنیا بھر کے صحافیوں کے ساتھ کھڑے ہیں اور ان کی آواز کو اجاگر کرتے رہیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی فوجیوں کی سی این این کے صحافی سے بدسلوکی، رپورٹنگ سے روکنے کی کوشش

اس موقع پر کراچی یونین آف جرنلسٹس کے قائم مقام صدر اعجاز شیخ نے فلسطین میں میڈیا ہاؤسز پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کی اور کہا کہ موجودہ حالات میں فلسطین کے مسئلے کو حل اور اسرائیلی حملوں کی روک تھام کے لیے پاکستانی حکومت کی ذمہ داریوں میں بے حد اضافہ ہوا ہے۔

مظاہرے سے ہوم بیسڈ ویمن ورکرز فیڈریشن کی جنرل سکریٹری زہرا خان، فلسطین فاؤنڈیشن کے رہنما بشیر سدوزئی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔

کارٹون

کارٹون : 22 نومبر 2024
کارٹون : 21 نومبر 2024