• KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am
  • KHI: Fajr 5:34am Sunrise 6:54am
  • LHR: Fajr 5:12am Sunrise 6:37am
  • ISB: Fajr 5:20am Sunrise 6:47am

لاپتا افراد کیس: وفاق کے سیکریٹری داخلہ کی گرفتاری کے ناقابل ضمانت وارنٹ جاری

شائع May 20, 2021
سندھ ہائی کورٹ کے بینچ نے اسلام آباد پولیس کے آئی جی کو ہدایت کی کہ وہ سیکریٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر کو گرفتار کریں۔ - فائل فوٹو:پی پی آئی
سندھ ہائی کورٹ کے بینچ نے اسلام آباد پولیس کے آئی جی کو ہدایت کی کہ وہ سیکریٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر کو گرفتار کریں۔ - فائل فوٹو:پی پی آئی

کراچی: سندھ ہائیکورٹ نے خیبرپختونخوا میں لاپتا افراد کے بارے میں حراستی مراکز سے تفصیلات جمع نہ کرانے اور ان کے احکامات کی مسلسل خلاف ورزی پر وزارت داخلہ کے وفاقی سیکریٹری کی گرفتاری کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق جسٹس محمد کریم خان آغا کی سربراہی میں دو ججز پر مشتمل بینچ نے اسلام آباد پولیس کے انسپکٹر جنرل کو ہدایت کی کہ وہ سیکریٹری داخلہ یوسف نسیم کھوکھر کو گرفتار کریں اور انہیں 27 مئی کو عدالت کے سامنے پیش کریں۔

بینچ نے سیکریٹری وزارت داخلہ کو بھی شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے سوال کیا کہ اس کے احکامات کی خلاف ورزی پر ان کے خلاف کارروائی کیوں نہیں کی جائے اور دوبارہ انہیں ہدایت کی کہ خیبر پختونخوا میں حراستی مراکز کی فہرست پیش کی جائے جس میں وہاں زیر حراست افراد کے نام ہوں اور ان ناموں کو واضح کیا جائے جو لاپتا افراد ہیں اور جن کے مقدمات سندھ ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہیں۔

مزید پڑھیں: لاپتا افراد کیس: سیکریٹری داخلہ، ڈی جی ایف آئی اے کو نوٹسز جاری

جب بینچ نے لاپتا افراد کے بارے میں درخواستوں کے ایک سیٹ پر سماعت کی تو سیکریٹری داخلہ غیر حاضر رہے اور انہوں نے صرف ایک لاپتا شخص کے بارے میں باضابطہ رپورٹ ارسال کی تھی۔

بینچ نے کہا کہ سیکریٹری داخلہ نے ڈپٹی سیکریٹری ندیم بھٹی کو عدالت کی مدد کے لیے بھیجا تھا لیکن ان کے پاس فائل کرنے کے لیے کوئی رپورٹ نہیں ہے۔

اس میں مزید کہا گیا کہ بینچ نے لاپتا افراد کی مختلف درخواستوں میں گزشتہ سماعتوں پر متعدد احکامات جاری کیے تھے جس میں سیکریٹری داخلہ کو حراستی مراکز سے رپورٹیں اکٹھا کرکے جمع کروانے کی ہدایت کی گئی تھیں اور 5 مارچ کو وزارت داخلہ کے جوائنٹ سیکریٹری نے ایک رپورٹ دائر کی تھی جس میں یہ دعوٰی کیا گیا تھا کہ حراستی مراکز خیبر پختونخوا حکومت کے زیر انتظام ہیں اور انہوں نے رپورٹ پیش کرنے کے لیے اس سے رجوع کیا ہے۔

سیکریٹری داخلہ کی بھیجی گئی تازہ رپورٹ میں یہ دعوٰی کیا گیا کہ ایک لاپتا شخص سید علی مہدی نقوی کے پی میں کسی بھی حراستی مرکز میں نہیں اور یہ معاملہ بھی سپریم کورٹ کے سامنے زیر التوا ہے۔

تاہم بینچ نے مشاہدہ کیا کہ سیکریٹری نے اپنے پہلے کے احکامات کی پوری طرح تعمیل نہیں کی اور اس حقیقت کو چھپانے کی کوشش کی کہ یہ معاملہ سپریم کورٹ کے سامنے زیر التوا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: عدالت کا ایک مرتبہ پھر ’لاپتا‘ افراد کے معاملے پر ٹاسک فورس کو ہر ماہ ملنے کا حکم

بینچ نے مزید کہا کہ سیکریٹری پھر سے اپنے احکامات کی تعمیل کرنے میں ناکام رہے ہیں اور انہوں نے نہ تو عدالت میں پیش ہونے کی زحمت کی ہے اور نہ ہی ایک اضافی یا جوائنٹ سیکریٹری کو عدالت کی معاونت کے لیے بھیجا ہے بلکہ ڈپٹی سیکریٹری کو سماعت میں شریک ہونے کے لیے کہا ہے۔

اس میں مزید کہا گیا کہ 'یہ اس بات کا واضح اشارہ ہے کہ لاپتا افراد کا پتا لگانے میں انہیں بہت کم دلچسپی ہے اور انہیں اس عدالت کے احکامات کا احترام نہیں ہے جس کی وہ مسلسل خلاف ورزی کرتے ہیں'۔

بینچ نے اپنے حکم میں مزید کہا کہ 'اس صورتحال میں ہمارے پاس کوئی چارہ نہیں ہے کہ وہ سیکریٹری وزارت داخلہ یوسف نسیم کھوکھر، جو خود کو ایک غیر معمولی اہم شخص اور قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں، کے خلاف ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کریں۔

عدالت نے اسلام آباد پولیس کے آئی جی کو ہدایت کی کہ وہ وارنٹ گرفتاری پر عملدرآمد کو یقینی بنائے اور 27 مئی کو عدالت کے سامنے سیکریٹری داخلہ کو پیش کرے۔

مزید پڑھیں: لاپتا افراد کے اہلِ خانہ کو اتنا بتادیں کہ ان کے پیارے زندہ ہیں یا مرگئے، مریم نواز

قبل ازیں بینچ نے لاپتا افراد کی مختلف درخواستوں میں جاری کردہ اپنی ہدایات پر عمل نہ کرنے پر سیکریٹری داخلہ کو شوکاز نوٹس بھی جاری کیا تھا جس میں کہا گیا تھا کہ وہ لاپتا افراد کے بارے میں کے پی میں حراستی مراکز سے تفصیلات فراہم کرے۔

بینچ نے ان کیسز میں بہت کم دلچسپی لینے پر وفاقی حکام پر برہمی کا اظہار بھی کیا تھا اور کہا تھا کہ لاپتا ہونے کے خلاف ابھی تک کوئی قانون سازی نہیں کی گئی ہے۔

مزید یہ ریمارکس دیئے گئے تھے کہ وفاقی حکومت لاپتا افراد کا سراغ لگانے کے بارے میں آواز بلند کررہی ہے لیکن سیکریٹری داخلہ اور دفاع کے طرز عمل سے ظاہر ہوا ہے کہ یہ صرف دکھاوے کے لیے ہے اور اس پر عملی اقدام نہیں کیا جارہا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024