• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

میں کسی سیاسی کھیل کا حصہ نہیں ہوں، چوہدری نثار

شائع May 24, 2021
چوہدری نثار نے گزشتہ روز حلف اٹھانے کا اعلان کیا تھا—فوٹو: ڈان نیوز
چوہدری نثار نے گزشتہ روز حلف اٹھانے کا اعلان کیا تھا—فوٹو: ڈان نیوز

سابق وزیرِ داخلہ اور آزاد حیثیت میں انتخابات میں حصہ لینے والے مسلم لیگ (ن) کے ناراض رہنما چوہدری نثار احمد نے کہا ہے کہ وہ کسی سیاسی کھیل کا حصہ نہیں ہیں اور اپنے مؤقف پر آج بھی قائم ہیں۔

لاہور میں پنجاب اسمبلی کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ سیاست سے 3 سال تک کنارہ کشی کے بعد میں آج میڈیا کے سامنے پیش ہوا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ آپ جانتے ہیں کہ پچھلے الیکشن میں، میں صوبائی اسمبلی کی نشست سے 34 ہزار سے ووٹوں کی لیڈ سے منتخب ہوا، میں اصل میں قومی اسمبلی کی نشست سے الیکشن لڑ رہا تھا وہاں سے ناکام ہوا یا مجھے ناکام کروایا گیا۔

مزید پڑھیں: چودھری نثار کا 24 مئی کو پنجاب اسمبلی کی رکنیت کا حلف اٹھانے کا اعلان

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ میرا ایک مؤقف تھا اور میں اس مؤقف پر آج بھی قائم ہوں۔

انہوں نے مزید کہا کہ حلف لینے کا فیصلہ اس لیے کیا کہ ایک سیاسی پیش رفت ہوئی، حکومت ایک خودساختہ آرڈیننس لانے کی کوشش میں ہے حالانکہ سینیٹ، قومی اسمبلی کے لیے ارکان کا اہل ہونا، ان کا انتخاب اور نااہلی یہ سب آئین میں شامل ہیں کہ کس طرح الیکشن ہوتا ہے، حلف لیا جاتا ہے اور کس طریقے سے نااہل قرار دیا جاتا ہے۔

چوہدری نثار کا مزید کہنا تھا کہ حکومت ایک ایسا آرڈیننس لانے کی کوشش میں ہے جس میں ایک نااہلی کا اضافہ کیا جائے گا، اگر نااہلی قانون کے مطابق ہو تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں مگر رات کے اندھیرے میں آرڈیننس کے ذریعے ہو تو اس پر اعتراضات ہیں۔

اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اب اگر ایسا ہوجاتا تو میں خود تو الیکشن نہ لڑتا میرا نمائندہ لڑتا تو کہتے کہ ایک طرف انہیں نظام پر شکوک ہیں اور دوسری طرف یہ الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں یہ تو مان گئے ہیں، اگر نہ لڑتا تو مخالفین کو ایک فری ہینڈ دینے کے مترادف تھا خاص طور پر جب عام انتخابات بہت قریب ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی کابینہ نے الیکشن ایکٹ میں ترمیم کی منظوری دے دی

چوہدری نثار نے کہا کہ اس لیے میں نے حلف لینے کا فیصلہ کیا، میں کسی سیاسی کھیل کا حصہ نہیں ہوں، آپ کو بالکل یقین دہانی ہونی چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک ہفتہ قبل حلف لینے سے متعلق تحریری طور پر صوبائی اسمبلی کو بھی آگاہ کیا اور الیکشن کمیشن کو بھی اس کی کاپی ارسال کی تھی اور دن متعین تھا مگر آج یہ کہا گیا کہ اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کے بغیر حلف نہیں لیا جاسکتا، یہ مؤقف بالکل غلط ہے۔

چوہدری نثار نے مزید کہا کہ جو بھی چیئرمین ہوتا ہے اس کے پاس اسپیکر کے مکمل اختیارات ہوتے ہیں تو اس کے حوالے سے ہمارا کیا مؤقف ہوگا یا ہم کیا کریں گے، اس سلسلے میں ہم قانونی رائے لیں گے اور عین ممکن ہے کہ کل یا پرسوں ہم عدالت جائیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ لاہور میں بیٹھ کر یہ فیصلے نہ کریں میرے حلقے میں جائیں اور لوگوں سے پوچھیں کہ میں نمائندگی کررہا ہوں یا نہیں، نہ صرف صوبائی اسمبلی کے حلقے بلکہ قومی اسمبلی کے حلقوں میں بھی جاکر پوچھیں کہ میں ان کی نمائندگی کررہا ہوں یا نہیں۔

مزید پڑھیں: چوہدری نثار کے اسمبلی میں حلف نہ اٹھانے کے خلاف دائر درخواست سماعت کیلئے منظور

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے اور بھی بہت دوست ہیں، ان کو مشورے کی ضرورت نہیں ہے، ویسے بھی پاکستان میں جب کوئی حکمران بن جاتا ہے تو بہت سارے لوگ مشورے دینے کے لیے اکٹھے ہوجاتے ہیں۔

چوہدری نثار نے کہا کہ میں پھر بھی عمران خان سے یہی کہوں گا کہ ٹھنڈا کرکے کھائیں حکمران کو سب کو اکٹھا لے کر چلنا ہوتا ہے، آج اس ملک کو افہام و تفہیم اور قوم کو متحد کرنے کی ضرورت ہے۔

حلف کیلئے پنجاب اسمبلی کا دورہ

چوہدری نثار آج (24 مئی کو) حلف اٹھانے کے لیے پنجاب اسمبلی گئے تھے لیکن انہیں بتایا گیا کہ آپ حلف نہیں اٹھا سکتے، اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر اسمبلی میں موجود نہیں ہیں۔

سابق وزیر داخلہ نے ڈیڑھ گھنٹہ سیکریٹری اسمبلی محمد خان بھٹی کے ساتھ اسپیکر کے کمرے میں گزارا اور حلف لیے بغیر واپس روانہ ہو گئے۔

تاہم چوہدری نثار نے جاتے جاتے حلف کے لیے دو دن بعد دوبارہ آنے کا اعلان بھی کیا۔

حلف لینے سے انکار نہیں کیا، سیکریٹری پنجاب اسمبلی

دوسری جانب چوہدری نثار احمد کے حلف اٹھانے کے معاملے پر سیکریٹری پنجاب اسمبلی محمد خان بھٹی نے وضاحت دیتے ہوئے کہ انہوں نے حلف لینے سے انکار نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس معاملے پر پہلے ہی 2 درخواستیں لاہور ہائی کورٹ جبکہ 3 لاہور کورٹ کے راولپنڈی بینچ میں دائر ہیں۔

سیکریٹری پنجاب اسمبلی نے کہ کہ صرف یہ دیکھنے کے لیے 2 روز کا وقت مانگا ہے کہ چیک کرنے دیں کہ کسی عدالت میں حکم امتناع تو نہیں ملا کہیں ایسا نہ ہو کہ حکم امتناع کے دوران حلف لے کر ہم توہین عدالت کے مرتکب ہوں۔

محمد خان بھٹی نے کہا کہ قانونی رائے لے کر انشااللہ چوہدری نثار کا حلف لے لیں گے۔

گزشتہ روز چوہدری نثار نے اسمبلی کی رکنیت کا حلف اٹھانے کے حوالے سے پائی جانے والی مختلف قیاس آرائیوں پر اپنی خاموشی توڑتے ہوئے ایک باضابطہ بیان جاری کیا تھا اور کہا تھا کہ وہ 24 مئی کو حلف اٹھائیں گے۔

خیال رہے کہ چوہدری نثار نے سال 2018 کے انتخابات سے قبل 34 سالہ رفاقت کے بعد مسلم لیگ (ن) سے اپنی راہیں جدا کرلی تھیں، پارٹی سے رخصت ہونے سے پہلے انہوں نے کھلے عام شریف برادران کے فیصلوں پر ناراضی کا اظہار کیا تھا، آخری مرتبہ وہ بیگم کلثوم نواز کے جنازے میں شرکت کے وقت دیکھے گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: چوہدری نثار کی لندن میں موجودگی سے افواہوں کا بازار گرم

چوہدری نثار اور شریف برادران کے درمیان اختلافات اس وقت کھل کر سامنے آئے تھے جب سابق وزیر نے کہا تھا کہ وہ انتخابی ٹکٹ کے لیے مسلم لیگ (ن) کی پارلیمانی کمیٹی سے بھیک نہیں مانگیں گے۔

اس کے علاوہ انہوں نے مسلم لیگ (ن) کے ’خاندانی جماعت‘ بننے پر بھی تنقید کی تھی جس پر انہوں نے کہا تھا کہ میں کبھی پارٹی چھوڑنا نہیں چاہتا تھا لیکن اب پارٹی میں رہنا مشکل ہے۔

بعدازاں چوہدری نثار نے 2018 میں آزاد امیدوار کی حیثیت سے انتخابات میں حصہ لیا تھا اور پنجاب اسمبلی کی نشست حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے تھے تاہم انہوں نے اب تک رکنیت کا حلف نہیں اٹھایا۔

یہاں یہ بات مدِ نظر رہے کہ اپریل کے اوائل میں وفاقی کابینہ نے الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کی منظوری دی تھی جس کے نتیجے میں سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار اور سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی بالترتیب سینیٹ اور پنجاب اسمبلی سے رکنیت منسوخ ہوسکتی ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024