• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

ذیابیطس جیسے بیماری سے بچنے کے لیے یہ اس عادت کو آج سے اپنالیں

شائع June 2, 2021
— شٹر اسٹاک فوٹو
— شٹر اسٹاک فوٹو

ذیابیطس ایک ایسا مرض ہے جس کا علم اکثر اس کے شکار افراد کو نہیں ہوتا اور اسی وجہ سے اسے خاموش قاتل بھی کہا جاتا ہے۔

خاموش قاتل کہنے کی وجہ ذیابیطس کے نتیجے میں جسم میں ہونے والی جان لیوا پیچیدگیاں ہوتی ہیں۔

تاہم روزانہ کچھ مقدار میں پھلوں کو کھانا ذیابیطس ٹائپ ٹو کا شکار ہونے کا خطرہ نمایاں حد تک کم کرسکتا ہے۔

یہ بات ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی جس کے نتائج جریدے جرنل آف کلینکل اینڈوکرینولوجی اینڈ مٹابولزم میں شائع ہوئے۔

اگر آپ کو علم نہ ہو تو جان لیں کہ ذیابیطس کے مریض کے دوران خون میں شکر کی مقدار بہت زیادہ بڑھ جاتی ہے اور ایک اندازہ کے مطابق 2019 میں اس کے شکار افراد کی تعداد 46 کروڑ سے زیادہ تھی۔

اس وقت بھی 37 کروڑ افراد میں ذیابیطس ٹائپ ٹو تشکیل پانے کا خطرہ ہے جو اس بیماری کی سب سے عام قسم ہے۔

آسٹریلیا کی ایڈتھ کوون یونیورسٹی کی اس تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دن بھر میں پھلوں کی کچھ مقدار کو کھانا اگلے 5 برسوں میں ذیابیطس ٹائپ ٹو کا شکار ہونے کا خطرہ 36 فیصد تک کم کردیتا ہے۔

تحقیق کے مطابق ایسا پھل کھانے سے ہوتا ہے اور پھلوں کے جوس سے ایسا کوئی فائدہ دریافت نہیں ہوا۔

تحقیق میں بتایا گیا کہ صحت بخش غذا اور طرز زندگی میں پھلوں کو کھانے ی عادت کو اپنانا ذیابیطس سے تحفظ کے لیے زبردست حکمت عملی ہے۔

اس تحقیق میں 7 ہزار 6 سو سے زیادہ افراد کے ڈیٹا کو دیکھا گیا تھا جن کی جانب سے پھلوں اور پھلوں کے جوس پینے کے بارے میں تفصیلات جمع کرائی گئی تھیں۔

محققین نے دریافت کیا کہ جو لوگ پھل کھانے کے عادی ہوتے ہیں ان میں 5 برسوں میں ذیابیطس کا خطرہ 36 فیصد تک کم ہوجاتا ہے۔

محققین نے پھلوں کے کھانے اور انسولین کی حساسیت کے درمیان ایک تعلق دریافت کیا، یعنی جو لوگ زیادہ پھل کاتے ہیں ان میں بلڈ گلوکوز کی سطح کو کم کرنے کے لیے انسولین کی مقدار بھی کم بنتی ہے۔

یہ اس لیے اہم ہے کیونکہ انسولین کی زیادہ مقدار کی گردش سے خون کی شریانوں کو نقصان پہنچتا ہے اور ذیابیطس کے ساتھ ہائی بلڈ پریشر، موٹاپے اور امراض قلب کا خطرہ بڑھتا ہے۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024