• KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm
  • KHI: Zuhr 12:18pm Asr 4:07pm
  • LHR: Zuhr 11:49am Asr 3:24pm
  • ISB: Zuhr 11:54am Asr 3:24pm

کاروبار مکمل کھولنا چاہتے ہیں تاہم یہ ابھی ممکن نہیں، اسد عمر

شائع June 3, 2021
وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں - فوٹو:ڈان نیوز
وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کر رہے ہیں - فوٹو:ڈان نیوز

وفاقی وزیر منصوبہ بندی و ترقی اسد عمر کا کہنا ہے کہ حکومت چاہتی ہے کہ ہفتے میں 7 روز کاروبار کھلے ہوں اور جو 24 گھنٹے کام کرنا چاہتے ہیں وہ کرسکیں لیکن یہ ابھی ممکن نہیں۔

اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری، اسلام ڈائگنوسٹک سینٹر اور معروف ہسپتال کے تعاون سے ویکسی نیشن سینٹر کے افتتاح کے موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ 'امید کرتے ہیں کہ پورے ملک میں ویکسین لگانے کے عمل میں تیزی آئے تاکہ تمام کاروبار کھل دیئے جائیں'۔

ان کا کہنا تھا کہ 'تمام پاکستان کے مقابلے میں آبادی کے تناسب سے اسلام آباد میں سب سے زیادہ ویکسین لگائی گئی ہیں'۔

مزید پڑھیں: پاکستان میں کورونا وائرس کے باعث مرنے والوں کی تعداد 21 ہزار سے متجاوز

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں بہت تیزی سے کورونا ویکسین لگ رہی ہے اور اگر دوسرے شہر اس سے مقابلہ کرنا چاہتے ہیں تو انہیں بہت تیزی سے اپنی ویکسین لگانے کے عمل کو آگے بڑھانا ہوگا۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ ملک میں 1700 کے قریب ویکسینیشن سینٹرز ہیں اور ہمارا ہدف ہے کہ 4 ہزار سے زائد سینٹرز قائم کیے جائیں۔

مشرق وسطیٰ کے ممالک میں چینی ویکسین قبول نہ کرنے کے مسئلے کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے اسد عمر کا کہنا تھا کہ 'کورونا ایک عالمی مسئلہ ہے اور ہمیں چین کی ویکسین کے مسئلے کا جلد از جلد حل نکالنا ہے'۔

ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں سب سے زیادہ چین سے ویکسین برآمد کی جارہی ہے، یہ صرف پاکستان کا نہیں درجنوں ممالک کا مسئلہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ 'اگر ہر ملک نے یہ شروع کردیا کہ میری پسند کی ویکسین نہیں لگائی اس لیے ہم آپ کو آنے نہیں دیں گے تو اس سے پوری دنیا کو نقصان ہوگا'۔

انہوں نے بتایا کہ فائزر کی ویکسین کی فی الحال تعداد بہت کم ہے اور اس کے لیے ہم حجاج کرام اور بیرون ملک کام کرنے والوں یا پڑھنے والوں کو لگانے کے لیے ترجیح دے رہے ہیں۔

اس سے قبل پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن (پی ایم اے) نے عالمی ادارہ صحت پر زور دیا تھا کہ وہ ممالک کی جانب سے تمام ویکسین قبول کروانے میں اپنا کردار ادا کرے جس کی وجہ سے زائرین کو صرف مخصوص برانڈز کے ویکسین لگوانا لازمی ہوگیا ہے۔

مئی میں ڈبلیو ایچ او کے ڈائریکٹر جنرل کو لکھے گئے خط میں پی ایم اے کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر قیصر سجاد نے عالمی ادارہ صحت سے درخواست کی تھی کہ وہ ایسے لوگوں کے لیے حفاظتی ویکسین کے مسئلے کو حل کرنے میں مدد کریں جنہیں بیرون ملک سفر کرنے کی ضرورت ہے۔

یہ بھی پڑھیں: این سی او سی رواں سال کے اختتام تک 7 کروڑ لوگوں کی ویکسینیشن کیلئے پُرعزم

قبل ازیں اسد عمر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان جاری کرتے ہوئے کہا تھا کہ ‏ملک بھر میں ویکسین لگوانے کے رجحان میں ریکارڈ اضافہ ہوا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ویکسینیشن میں تیزی حکومت کی بڑی سرمایہ کاری کے باعث ممکن ہوئی، اب تک ویکسین کی خریداری 25 کروڑ تک پہنچ چکی ہے، آئندہ سال حکومت ویکسین کے حصول کے لیے مزید رقم خرچ کی جائے گی۔

کارٹون

کارٹون : 23 نومبر 2024
کارٹون : 22 نومبر 2024